چترالی زبان(کہوار) کی ترقی و ترویج میں انجمن ترقی کہوار کا کردار …تحریر:اشتیاق احمد

کسی بھی زبان کی ترقی و ترویج میں وہاں کے مقامی شعراء،ادباء اور اہل ذوق افراد کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔چترالی زبان کے جد آمجد اور باوائے آدم کہلائے جانے والے محمد شکور غریب اس زبان کے بانی تخلیق کاروں اور کہوار زبان کے محسن ہونے کا بھی اعزاز رکھتے ہیں،انھیں کہوار زبان کے حروف تہجی لکھنے اور ترتیب دینے کا منفرد اعزاز بھی حا صل ہے۔

انجمن ترقی کہوار کے نام سے قائم تنظیم اپنے قیام 1956 سے تنظیم کے بانی صدر، گورنر دروش اور بابائے کہوار کہلائے جانے والے شہزادہ حسام الملک کی سرپرستی میں قائم ہوئی اور اپنے قیام کے قلیل مدت بعد 1957 میں پبلک لائبریری چترال میں پہلا مشاعرہ منعقد کرنے کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔

بابائے کہوار شہزادہ حسام الملک کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان ہی کی کوششوں کے نتیجے میں 1965 میں ریڈیو پاکستان سے کہوار پروگرام شروع کیا گیا اور ان ہی کی کوششوں سے 1967 میں پشتو رسالہ جمہور اسلام میں کہوار زبان کےلئے الگ صفحے مختص کئے گئے۔

شہزادہ حسام الملک سب سے زیادہ عرصہ اس تنظیم کا صدر رہے اور تنظیم کے قیام سےلے کر 1977 تک اس کے صدر رہے اور پھر ہوتے ہوتے چترال کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس عہدے پر قائم رہے اور تنظیم کے صدور سب نے اپنے اپنے بساط سے زیادہ اس کو چترال کے طول عرض تک دائرہ کار پھیلا دئے اور تقریباّ چترال کے تمام علاقوں میں اس کےذیلی یونٹس قائم ہوئے جہاں پر اہل ذوق اورکہوار زبان سے محبت کرنے والے افراد اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور اس طرح یہ تنظیم دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتی گئی ۔

غلام عمر،ڈاکٹر عنایت اللّٰہ فیضی،گل نواز خاکی،امیر خان میر،صالح نظام صالح،عبدالولی ایڈوکیٹ،محمد یوسف شہزاد،مولانا نقیب اللّٰہ اس تنظیم کے صدور رہے ہیں اور موجودہ صدارت کی گرانقدر ذمہ داری شہزادہ تنویر الملک کے کندھوں پر ڈال دی گئی ہے اور وہ اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔

جتنے بھی صدور رہے ہیں انھوں نے اس ذمہ داری کے فرائض کو اپنا فرض منصبی سمجھتےہوئے احسن انداز سے کہوار زبان کی ترقی میں اپنی صلاحیتیں بروئے کار۔لائیں۔انھوں نے مشاعرے،سیمینارز،مختلف شعرائے کرام کے شعری مجموعے اور تصانیف کو منظرعام پر لانے،چترال کی رسم ورواج کلچر اور ادب کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم بنانے،انٹر نیشنل ہندوکش کلچرل کانفرنس کی میزبانی سمیت ملک کے مختلف یونیورسٹیز میں کہوار زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے ورکشاپس میں شرکت کرنے اس کی ترقی میں مزید اضافہ کرنے کا سامان کیا۔

اس تنظیم کے ذیلی یونٹس چترال کے ہر گاؤں کی سطح پر قائم ہے اور چترال سے باہر اسلام آباد،پشاور،لاہور،راولپنڈی،اور کراچی میں بھی انجمن ترقی کہوارکے یونٹس قائم ہیں اور کہوار زبان سے محبت اور عقیدت رکھنے والے افراد اس کی ترقی و ترویج میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور مختلف اوقات میں ملک سے باہر رہنے والے چترالی افراد بھی اس کار خیر میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ آنے والی نسلوں تک کہوار زبان صحیح حالت میں پہنچے اور اس میں مزید وسعت پیدا کی جا سکے۔

موجودہ صدر شہزادہ تنویر الملک اس تنظیم کے انتہائی متحرک صدر تصور کئے جاتے ہیں ان کے دور صدارت میں چترال بھر میں تنظیم کے کام میں وسعت دیکھنے کو ملی اور خاص کر چترال کے نوجوان شعرائے کرام اور ادباء کی بھر پور انداز میں حوصلہ افزائی کی جارہی ہے تاکہ مزید اس کام میں وسعت لائی جا سکے۔اس سلسلے میں یہاں کے مقامی افراد کو کہوار زبان کی خدمت کے صلے میں مختلف ایوارڈ اور اسناد سے بھی نوازا جا رہا ہے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کا حق ادا کیا جا سکے۔حال میں بابائے کہوار کمال فن ایوارڈز بھی اس سلسلے کی کڑی تھی جس میں کہوار زبان کے لئے مختلف جگہوں میں گرانقدر خدمات سر انجام دینے کے صلے میں ان کو شیلڈز سے نواز دیا گیا اور پھر مشاعرے کا انتظام کرکے پرانے شعرائے کرام۔کے ساتھ ساتھ نئے نوجوان شعراء کو بھی اپنے اپنے کلام پیش کرنے کا بھر پور موقع دیا گیا۔

ضرورت اس آمر کی ہے کہ بحیثیت چترالی ہم میں سے ہر ایک فرد کو اپنی اپنی بساط کے مطابق اپنی پیاری زبان کی ترویج و ترقی میں اپنا حصہ ڈال دینا چاہئے اور اپنے اردگرد موجود دیگر افراد جو کسی بھی لالچ سے مبرا ہو کر خالص کہوار کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ان کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ یہ کام انداز میں آگے بڑھے اور آنے والی نسلوں میں کے آذہان اور دل میں بات ڈال دی جا سکے کہ “ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ؛ کے مصداق ہم میں سے ہر ایک کے اندر کہوار زبان کی خدمت اور اس کی ترقی کے لئے کچھ کر گزرنے کا ارادہ دل میں جاگزیں ہو جائے۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔