مختلف اضلاع کے مزیدآٹھ طبی مراکز کےانتظام و انصرام کو آوٹ سورس کرنے کیلئے معاہدوں پر دستخط کرنے کی تقریب

پشاور(چترال ایکسپریس)خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے دور افتادہ علاقوں کے مراکز صحت میں طبی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور لوگوں کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات مقامی سطح پر فراہم کرنے کیلئے ایک اہم اقدام کے طور پر صوبے کے مختلف اضلاع کے مزیدآٹھ طبی مراکز کے انتظام و انصرام کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت ابتدائی طور پر اگلے پانچ سالوں کیلئے آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان طبی مراکز میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال وانا جنوبی وزیرستان، ڈی ایچ کیو ہسپتال کوہستان، کیٹگری ڈی ہسپتال بازار ذخہ خیل خیبر، کیٹگری ڈی ہسپتال رزمک شمالی وزیرستان، کیٹگری ڈی ہسپتال علی زئی کرم، کیٹگری ڈی ہسپتال پاشت باجوڑ، کیٹگری ڈی ہسپتال ماموندباجوڑ، کیٹگری ڈی ہسپتال نواگئی باجوڑشامل ہیں۔ ان ہسپتالوں کے انتظام و انصرام کو آوٹ سورس کرنے کیلئے معاہدوں پر دستخط کرنے کی تقریب پیر کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس میں منعقد ہو ئی جس کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان تھے ۔ صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، سیکرٹری ہیلتھ طاہر اورکزئی، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر نیاز محمد، منیجنگ ڈائریکٹر خیبرپختونخوا ہیلتھ فاﺅنڈیشن اور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔تقریب میں خیبرپختونخوا ہیلتھ فاﺅنڈیشن ، محکمہ صحت اور شراکت دار نجی تنظیموں کے اعلیٰ حکام نے مذکورہ آٹھ مراکز صحت کے انتظام وانصرام کو آﺅٹ سورس کرنے کیلئے معاہدوں پر دستخط کرنے کے علاوہ پہلے سے آﺅٹ سورس کئے گئے دو ہسپتالوں بشمول ڈی ایچ کیو ہسپتال مشتی میلہ اورکزئی، کیٹگری ڈی ہسپتال شولم جنوبی وزیرستان کے معاہدوںکی تجدیدکی ۔واضح رہے کہ ان طبی مراکز کے انتظام و انصرام کو آﺅٹ سورس کرنے کا فیصلہ پہلے ہی سے آﺅٹ سورس کئے گئے دیگرطبی مراکز میں طبی سہولیات کی فراہمی میں نمایاں بہتری کے پیش نظر کیا گیا ہے ۔ صوبائی حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت صوبے کے دورافتادہ علاقوں کے طبی مراکز میں 400 سے زائد سپیشلسٹ ڈاکٹروں، نرسز اور پیرا میڈکس عملے کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنا چکی ہے جس کے نتیجے میں اُن طبی مراکز میں طبی خدمات کی فراہمی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے ۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت دورافتادہ علاقوں کے طبی مراکز کو دن میں 24 گھنٹے فعال کیا جائے گا اور ان مراکز میں ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملے ، طبی آلات، ادویات اور دیگر سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے گی ۔
اس موقع پر اپنی گفتگو میں وزیراعلیٰ نے ان طبی مراکز کے انتظام و انصرام کی آﺅٹ سورسنگ کو ان مراکز میں طبی سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے دورافتادہ علاقوں کے ان مراکز صحت میں علاج معالجے کی خدمات کو بہتر بنانے اور انہیں عوامی توقعات اور ضروریات کے عین مطابق بنانے میں مدد ملے گی ، لوگوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات اُن کی دہلیز پر فراہم ہو ں گی اوراُنہیں اس مقصد کیلئے شہروں کا رُخ نہیں کرنے پڑے گا۔ اُنہوںنے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کے دورافتادہ علاقوں کے عوام کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات مقامی سطح پر فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے اور اس مقصد کیلئے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت ٹھوس اقدامات اُٹھارہی ہے جن کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔