پی پی پی موڑکہو تحصیل کے صدر آمان اللہ ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاجا صدارت کے عہدے سے مستعفی

چترال ( محکم الدین ) بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا اعلان ہوتے ہی چترال میں مختلف پارٹیوں کے امیدوار پارٹی ٹکٹ کے حصول کیلئے کوشش کر رہے ہیں ۔ اور بعض ٹکٹ کے خواہشمند امیدوار ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹیوں کو خیر آباد کہہ کر دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں ۔ تاکہ پہلی پارٹی سے انتقام لی جاسکے ۔اور دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے ساتھ ساتھ عین انتخاب کے موقع پر پارٹی کو نقصان پہنچایا جا سکے ۔ ذرائع کے مطابق اپر چترال کے مقام کوشٹ سے تعلق رکھنے والے ممتاز علمی و سیاسی شخصیت پی پی پی موڑکہو تحصیل کے صدر آمان اللہ کامریڈ کو پارٹی کی طرف سے مئیر شپ کیلئے نامزد کیا گیا تھا ۔ لیکن بعد میں فیصلہ تبدیل کرکے اس کا نام ڈراپ کیا گیا ۔ اور پارٹی ٹکٹ دوسرے امیدوار کو دے دی گئی ۔جس پر آمان اللہ نے ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاجا صدارت کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے ۔ اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے ملاقات کی ہے ۔ اور پی ٹی آئی میں شولیت کی یقین دہانی کی ہے ۔ اس سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی اپر چترال کے صدر امیر اللہ سے رابطہ کرنے پر انہوں نے میڈیا کو بتایا ۔ کہ امان اللہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماوں میں سے ہیں۔ اور اسی بنیاد پربلدیاتی الیکشن کا اعلان ہوتے ہی اس کا نام مئیر شپ کیلئے لیا گیا تھا ۔ لیکن اس وقت پہلے مرحلے میں چترال کو الیکشن شیڈول میں شامل نہیں کیا گیا ۔ اب کے بار جب چترال میں الیکشن کا اعلان ہو چکا ہے ۔ تو آمان اللہ مئیر شپ کیلئے سنجیدہ امیدوار نہیں تھے ۔ جس کی وجہ سے کمیٹی نے مستنصر کانام نامزد کیا ہے ۔ جو کہ ایک مضبوط امیدوار ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آمان اللہ نے تحصیل صدارت کو پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے نہیں ۔ بلکہ عہدہ لینے کے دو مہینے کے اندر انہوں نے بلا وجہ استعفی دے دیا تھا ۔ جس سے اس کی سیاسی عدم دلچسپی بہت پہلےہی ظاہر ہوئی تھ ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مستنصر بھی ان ہی برادری کاامیدوار ہے ۔ جس کی فیملی کے پیپلز پارٹی کیلئے بہت زیادہ خدمات ہیں ۔ اور ان کا سیاسی بیک گراونڈ بھی بہت مضبوط ہے ۔ ہم امان اللہ کی خدمات کی قدر کرتے ہیں ۔ لیکن ٹکٹ کے لالچ میں پارٹی میں رہنا یا پارٹی چھوڑنا کسی بھی سیاسی کارکن یا رہنما کو زیب نہیں دیتا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔