داد بیداد…اقتصادی رابطہ کمیٹی…ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلا س میں نسوار کا نر خ مقرر کرنے پر طویل مشاورت ہوئی غا لب نے چارگرہ کپڑے کی قسمت پر حیف کا اظہار کیا تھا جو عاشق کا گریبان ہونے کے بعد تارتار ہو اضمیر جعفری اگر آج بقید حیات ہو تے تو نسوار کی خوش قسمتی پر رشک کر تے ہوئے قطعہ ارشاد فر ما تے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلا س میں گیس اور بجلی کی رائیلٹی کے معا ملا ت آتے رہے ہیں نیشنل فنا نس کمیشن کے ایوارڈ کا مسئلہ زیر بحث آتا رہا ہے، سما جی شعبے کی تر قی کے امور ایجنڈے کا مستقل حصہ رہے ہیں یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ پان، گٹکہ اور سگریٹ یا حقہ سے پہلے نسوار کو ایک اہم قو می کمیٹی کے ایجنڈے پر رکھا گیا اور اس پر سیر حا صل گفتگو کے بعد نسوار کے لئے قو می سطح پر نر خنا مہ بھی دیا گیا شا عر کا مصرعہ ہے ”میرا ذکر مجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے“ یہ شا عر کا خیا ل ہے عین ممکن ہے کہ اُس محفل میں نسوار خود بھی مو جود ہو ہمارے دوست ظفر صاحب امریکی شہریت حا صل کرنے سے پہلے وطن عزیز میں مار کیٹنگ کے شعبے سے وابستہ تھے ان کے ہینڈ بیگ سے نسوار کے سیمپل خوب صورت لیبل کے ساتھ بر آمد ہوتے تھے نسوار کا یہ برانڈ ایف16-کہلا تا تھا ظفر صاحب کہتے تھے کہ میں معمو لی مصنو عات کی ما ر کیٹنگ نہیں کر تا ایسی مصنو عات کی ما رکیٹنگ کرتا ہوں جو منفرد خصو صیات کی حا مل ہو تی ہیں اور ایف 16کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ نسوار کی یہ قسم پوری دنیا میں منفرد ہے سعودی عرب جا نے والے کار کن، سیا ح، زائرین اور حج و عمرہ پر جا نے والے مسافر اس بات کا تجربہ رکھتے ہیں کہ نسوار کے حوالے سے سعو دی قوانین میں زیر و ٹا لرنس پا ئی جا تی ہے ہمارے دوست بیگ صاحب نے سفر نا مہ حج کی روداد میں لکھا ہے کہ ہمارے گروپ کے ایک بزرگ حا جی کو نسوار کے فراق میں سردرد کا شدید دورہ پڑا، ایک ٹیکسی ڈرائیور 40کلو میٹر دور پہا ڑی غار سے اس کے لئے نسوار لے آیا یہ دلچسپ تجربہ تھا اگلی بار ہم بھی غار دیکھنے گئے تو معلوم ہوا کہ اس غار نما سر نگ میں نسوار کا با قاعدہ پلا نٹ لگا ہوا ہے ٹیکسی ڈرائیور و ں کو اس جگہے کا علم ہے سعودی انٹیلی جنس کو اس کی خبر نہیں ہم نے دل ہی دل میں کہا ”گر فتہ چینیاں احرام و مکی خفتہ در بطحا“ اب جبکہ قو می اسمبلی اور سینٹ سے منظور شدہ فنا نس بل عرف منی بجٹ میں گوشت اور لنڈے پر ٹیکس لگا یا گیا ہے بعید نہیں کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اگلے بجٹ کے اندر نسوار کو بھی ٹیکس نیٹ میں لا یا جا ئیگا حقے پر بھی ٹیکس لگے گا بلا شبہ ٹیکس ادا کرنا قو می خد مت ہے جب سب لو گ اس خد مت میں جُتے ہوئے ہیں تو ہم نسوار کے مارے ہوئے بے چارے اس خد مت سے کیوں پیچھے رہیں ؎
زما نہ عہد میں اُس کے ہے محو ارائش
بنیں گے اور تارے اب آسمان کے لئے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔