مسلم لیگ نواز کی اپر چترال میں تنظیم سازی باامرِ مجبوری۔،ذاکرمحمد زخمی بونی اپر چترال ۔

مؤرخہ 28 جنواری 2022 کو بونی اپر چترال میں مسلم لیگ(ن) کا اجلاس ہوکر ایک عبوری کابینہ وجود میں لائی گئی۔ نا موافق اور انتہائی سرد موسم کے باوجود اپر چترال سے کثیر تعداد میں معزز حضرات مختلف علاقوں سے قربانیاں دیکر میٹنگ میں شرکت کی۔اس سے ان لوگوں کو ایک پیغام ضرورملا جو مسلم لیگ کو زمین بوس اور ختم ہونے کی شادیانے بجا رہے تھے اور خواب دیکھ رہے تھے۔ انہیں اندازہ ہوا کہ نہیں مسلم لیگ غیر فعال ضرور ہوئی ہے ختم نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ ان لوگوں کی جماعت ہےجو اپنی علاقائی عظیم روایات کی پاسداری کرتے ہوئے علاقے میں مثبت سوچ اور کردار کی ترجمانی کرتے آئیے ہیں اور علاقے کی تعمیر و ترقی میں ان کا ناقابل فراموش حصہ رہاہے ۔وہ غیر فعال ہوسکتے ہیں ختم نہیں۔ گذشتہ روز کی اجلاس ایک شوق نہیں مجبوری تھی بلدیاتی انتخابات شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب اچکے ہیں علاقے میں موجود تمام پارٹیز انتہائی متحرک ہوئے ہیں اور بھر پور تیاری کے ساتھ الیکشن میں کودنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ایسی صورت حال میں مزید خاموشی کا مقصد ان لوگوں کی دعووں کو تقویت پہنچانا ہی تھا جو کہتے تھے کہ مسلم لیگ ختم ہو چکی ہے۔ ان کے باتوں میں وزن اس لیے تھی کہ گزشتہ کئی سالوں سے اپر چترال میں مسلم لیگ کے لیے آواز بلند کرنے والا ان کی خدمات کا دفاع کرنے والا کوئی لیڈر اور ورکر متحریک نہیں تھے۔ تنظیم تو سرے سے موجود ہی نہیں تھا منتشر ورکرز کا ایک فیصد زیرِ لب اور دھیمے لہبجے پارٹی کی دفاع کر رہے تھے اور چند معزز حضرات سوشل میڈیا کے ذریعے طوفان کے اگے بند باندھنے میں مصروف تھے۔۔ان میں خصوصاً خالد حسین تاج ایڈوکیٹ بابنگ دھل باآواز بلند ہمہ وقت مسلم لیگ نواز کے دفاع میں حقائق اجاگر کرتے دیکھائی دی اُن کے لیے ہمیشہ دل میں احترام رہا اس لیے نہیں کہ وہ پارٹی کا حصہ تھا۔بلکہ اس لیے کہ بُرے وقت میں پارٹی کے دفاع میں توانا کردار ادا کرتے رہے اور ورکروں کو حوصلہ دیتے رہے اس لیے میں اپنی طرف سے خالق حسین تاج ایڈوکیٹ کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میرے دل میں ان کے لیے بےپناہ محبت اور احترام ہے اور رہیگا ساتھ ہی تر جمان مسلم لیگ چترال نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ ،محترم ایڈوکیٹ محمد کوثر اور نوجوان سرگرم لیگی برخوردار انعام الله حتہ القدور پارٹی کے دفاع میں سرگرم رہے۔اب آتے ہیں اصل صورت حال کل کے پارٹی انتخابات کی طرف۔انتخابات کے بعد چند معزز مخلص اور وفادار حضرات اپنی روایتی شرافت،اخلاق اور شائستگی کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔ان کا سوچ فکر مخلصانہ ہے ۔ان کے رائے کا احترام کرتے ہوئے ان سے متفق ہونے کے سیوا کوئی کوئی دوسری رائے نہیں۔البتہ اصل مجبوری اور درپیش صورت حال کے تناظر میں جو کچھ ہوا اس کی وضاحت ضروری ہے۔مذکوہ میٹنگ کسی زمہ دار فرد کی بلائی ہوئی میٹنگ نہیں تھی کیونکہ اپر چترال ضلع بننے کے بعد یہاں زمہ داری کسی کو تقویض نہیں ہوئی تھی یہ صرف مسلم لیگ کے بہی خواہ درد رکھنے والے چند مخلص ورکروں کی مسلسل جدوجہد کے نتیجے ٹیلی فونک رابطے یا واٹسپ گروپ کے ذریعے اطلاع دینے کے بعد میٹنگ منعقد ہوئی تھی جس میں حالات اور توقع سے بڑھکر انتہائی معزز لوگوں نے موسم کی خرابی کے باوجود شرکت کی ان میں وہ شخصیات بھی شریک تھے جو مسلم لیگ کو کندھا دیکر شروع سے تا اندام اگے بڑھا رہے ہیں۔اور چترال میں مسلم کے پہچان اور عرصے تک پارٹی سے منسلک رہ کر خدمات انجام دینے والے شخصیات بھی شریک ہوئے جو میٹنگ کی سب سے بڑی کامیابی تھی ان کی شرکت کی وجہ اپر چترال سے اتفاق و اتحاد کے ساتھ روادری اور روایتی اقدار کا پیغام صوبہ اور مرکز تک گیا۔ جسے دوران میٹنگ صوبائی صدر پاکستان مسلم لیگ نواز محترم امیر مقام صاحب نے ٹیلیفونک خطاب کے دوران سراہتے ہوئے اپر چترال کے لیگی رہمناوں کا شکریہ ادا کیا اور شاباش دی۔ جو کہ خوشگوار آغاز کی نوید ہے۔ آپ روادری ،برداشت ایک دوسرے کے رائے کے احترام کا اس بات سے اندازہ بھی لے سکتے ہیں۔ کہ طویل عرصے بعد ایک ہی میٹنگ کے ذریعے کابینہ سازی کرنا شاید دوسروں کی بس کی بات نہ تھی یہ صرف مسلم لیگ نواز ہی  نےکرکے اوروں کے لیے مثال قائم کی ۔یقیناً اس میں کوتاہیاں ضرور ہوئی ہیں جو قصداً ہر گِز نہیں البتہ اس میں نیک نیتی اور مجبوریاں ضرور شامل ہیں۔دو تحصیلوں کا مسلہ اور دونوں کمیونٹی کا خیال رکھنا سب سے مشکل مرحلہ تھا اور عہدے کم تھے،بلدیاتی انتخابات قریب تھی ان سب چیلینجز سے نمٹنا انتہائی مشکل مرحلہ تھا ۔اللہ الله کرکے جو کچھ بھی وجود میں آئی ہے۔ یہ کوئی حرفِ آخر نہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ انشاء الله اس میں بہتری آنے کی امید کی جاسکتی ہے ۔نا امیدی امید میں بدل سکتی ہے ۔احساسِ محرومی کاازالہ کیا جاسکتا ہے ۔اس وقت مسلم لیگ اپر چترال میں ایک پودے کی مانند ہے اسے تناور اور پھلدار درخت بنانے کے لیے ابیاری کی ضرورت ہے ائیے رنجشیں بھلاکر دل میں کدورتیں مٹا کر دن رات اس کی ترقی کے لیے کمر بستہ ہوتے ہیں۔اور اس پارٹی کو اپر چترال کے لیے ذریعہ رحمت بنانے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں آنے والا وقت انشاء الله پاکستان مسلم لیگ نواز کا ہوگا ۔اور علاقے کی تعمیر و ترقی میں ہم سب کا کردار ادا کرنا ہو گا۔
الله آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔