سین کے مقام پر سول ڈسپنسری کی افتتاحی تقریب، ڈی سی چترال لویر محمد انوار الحق اور ڈی ایچ او ڈاکٹر فیاض رومی نے فیتہ کاٹ افتتاح کردیا

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال شہر کے نواحی گاؤں سین کے مقام پر سول ڈسپنسری کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں ڈپٹی کمشنر چترال لویر محمد انوار الحق اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر فیاض رومی نے فیتہ کاٹ کر ہیلتھ کئیر فیسیلیٹی کا باضابطہ طور پر افتتاح کیاجوکہ سین لشٹ، سین، دولومچ اور شالی تک 2ہزار سے ذیادہ گھرانوں کے لئے علاج معالجے کی بنیادی سہولیات فراہم کرے گی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے کمیونٹی کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس ڈسپنسری کو فوری طور پر چالو کیا گیا جبکہ اس کی عمارت 28سال پہلے تعمیر کی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ جب تک کمیونٹی کا تعاون حاصل نہ ہوگا اس وقت تک کوئی منصوبہ یا پراجیکٹ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا اور نہ اسے اجتماعی فائدہ حاصل ہوگا اور اس ڈسپنسری کی کامیابی میں بنیادی ذمہ داری ان کے ہاتھ میں ہے اور اسی بنیاد پر ہی اس کی بیسک ہیلتھ یونٹ کے طور پر اپ گریڈیشن کے لئے اعلیٰ حکام کو تجاویز دئیے جاسکتا ہے۔ انہوں نے کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ کورونا کے عالمی وبا کے خلاف جہاد میں بھی حصہ لیتے ہوئے اپنے گھر اور علاقے کی سوفیصد آبادی کی ویکسنیشن کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے سین گاؤں میں ڈسپنسری کو چالو کرنے میں خصوصی دلچسپی لینے اور اسٹاف اور ادویات کی فراہمی پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر فیاض رومی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ ان کی اعلیٰ کارکردگی اور فرض شناسی کا ثبوت ہے۔ اس سے قبل ڈاکٹر فیاض رومی نے کہاکہ اس علاقے میں ڈسپنسری کو چالو کرنے سے علاقے کی بارہ ہزار سے ذیادہ آبادی کو پرائمری ہیلتھ کئیر کی سہولیات میسر ہوں گے جنہیں اب تک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال جانا پڑتا تھا۔ کورونا ویکسنینش کے بارے میں ڈاکٹر فیاض نے کہاکہ ہمیں اپنے ضلعے میں ان 35ہزار افراد کی طرف ہنگامی بنیاد وں پر توجہ دینی ہے جن کی اب تک ویکسنیشن نہیں ہوئی اور اس میں کامیابی کمیونٹی کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ کمیونٹی کی طرف سے مولانا فدا محمد نے ڈی سی اور ڈی ایچ او کا شکریہ ادا کیا اور ڈسپنسری کو بیسک ہیلتھ یونٹ کے طور پر اپ گریڈ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ تقریب میں علاقے کے عمائیدیں کثیر تعداد میں موجود تھے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔