دل چھو لینےوالی  سر بکھیرنےوالے ۔ سات سروں کو یکجا کرنے والا بادشاہ  ،بشارت بشا

چترال(چترال ایکسپریس…نورالہدی یفتالی)ستار کو سہ تار کے نام سے جانا  جاتا تھا، وقت کے ساتھ ساتھ  یہ نام تبدیل ہو کر ستار کہلایا  ، مغل دور میں  ستار  کے سروں کو  اہمیت  دینے کا سہرا مغل بادشاہ اکبر اعظم  ہی کو جاتا ہے۔ میوزک کی دنیا میں اکثر  یہ ہوتا ہے کہ پرانے دہنوں کی جگہ نئی دھن جنم لیتے ہیں، لیکن  کسی نہ کسی طرح  پرانے سازوں کی تحفظ کے لئے کام کیا جاتا ہے،تاکہ اسے محفوظ کیا جاسکے۔

چھترا ر کے چند ستار  نواز اورگرو ما نے جانے والوں میں ، استادعلی ظہور، استاد سلطان غنی،چیرمین شوکت علی،اور ہنس مکھ  آفتاب عالم  نے کئی دہایئوں تک ستار کی دنیا میں راج کیا، ہر ارٹسٹ کا اپنا ایک الگ  اور منفرد انداز  تھا اورہے۔جو  دہائیوں تک  سننے والوں کو اپنا گرویدہ  بنا  لئے تھے۔مختلف ادوار میں  ماہر ستار نوازوں کی جنم نے   ستار سننے والوں  کومزید سحر انگیرزاور پرلطف دھن سننے   کاموقع فراہم کیا۔چھترار کی تاریخ میں  ستار کا سفر جاری رہا۔ستار نواز جنم لیتے رہے اور دھن بکھیرتے رہے۔

چھترار میں پہلی بار  سا،رے ،گا،ما،پا ،دا،سانی ،سا،کے سروں کو یکجا کرکے معتارف کرانے والا بشارت بشا، یونیورسٹی آف پشاورسےلایبرین سائنس میں ماسٹر کیا ہوا ہے،بچپن سے ہی  ستار کی دھن    بکھیرنے  کا جادوئی ہنرقدرت نے ان کی انگلیوں میں   اسےعطا کی ۔شاعری اور ستار نوازی سکھایا نہیں جاتا ، یہ ایک تخلیقی صلاحیت ہے۔جب دور ترقی کی منزلیں طے کرتا گیا، زندگی آسان ہوئی،تو  جدید ٹیکنالوجی نے میوزک کی دنیا میں بھی  انقلاب پیدا کیا، اور اسی نئی ٹیکنالوجی  کو مہارت کے  ساتھ ستار کے  دھن جوڑنے  اور چھترای ستار کو  بین الااقوامی  سطح پر   متعارف کرانے والا بشارت باشا کا زکر نہ ہو تو یقینا  دھن اور سروں کے بادشاہ کے ساتھ ناانصافی ہو گی، موسیقی کی دنیا میں ستار سننے والے خاموش  طعبیت مالک ہوتے ہیں، وہ ستار پرجب انگلیاں رکھتا ہے  تو   کانوں  میں رس گھول دیتا ہے۔وہ  ساز بکھیرتا ہے  کرشمہ ساز   کرتا ہے۔جدید  سروں کو نئی جان بخشنے  کا سہرا بشا ہی کو جاتا ہے۔ستار نوازی میں نئی جہتوں کو متعارف کرایا اور کئی لازوال دھنیں مرتب کئے۔کئی اردو گیتوں کو   اپنےسریلے ستار سے سجانے  کاسہرا بھی  بشا کو جاتاہے۔بشا نے  جدید سازوں کے ساتھ ساتھ پرانے سازوں کو بھی نئی جان بخشی،ان سازوں کی بقا خطرے میں پڑی تھی۔یہ بھی  حقیقت ہے کہ جو قدیم ایام کے ستار نوازی  کے اصول ہیں وہ تقریبا  ختم ہوگئے ہیں،  مگر تاہم ان خطرے میں پڑے ہوئے سازوں کو  دوبارہ معتارف کرنا قدرے محنت  کا کام اور مشکل  تھا، ستار کے تاروں کو بڑے تہمل اور باریکی سے  سر کے لئے تیار کرنا  بڑی مہارت کا کام ہے  سرگم  کے  واسطے  ستار کے تاروں کو  جوڑنا اور ان سات سروں کو چھتراری میوزک میں  شامل کرنا  شاید ناممکن تھا ، اس ناممکن کو بھی بشا نے  ممکن بنایا،بشا کے ستار  نوڈز اب بھی  بڑے  فخر کیساتھ اپنائے جاتے ہیں،جدید طرز،ستارسر، کا بادشاہ  بشارت بشا  ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیرنے کا ذریعہ ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔