اعلیٰ تعلیم کے شعبے کا فروغ پاکستان تحریک انصاف حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔،وزیراعلیِ محمدود خان کی یونیورسٹی آف سوات کے دوسرے کانووکیشن سے خطاب

سوات(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کا فروغ پاکستان تحریک انصاف حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جبکہ پہلے سے موجود اداروں کو مستحکم بنانے کے لئے بھی بھر پور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ سوات اور ملاکنڈ سمیت پورے صوبے میں نئی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے قیام کے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے۔ یونیورسٹی تعلیم کو جدید عصری تقاضوں اور مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانے اورطلبہ کو جدید ہنر سکھانے کے لئے اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ ہزارہ ڈویژن میں بین الاقوامی معیار کے ایک اسپیشل ٹیکنالوجی زون کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ ساوتھ ریجن ، ملاکنڈ ریجن اور مردان ریجن میں بھی اس طرح کے اسپیشل ٹیکنالوجی زونز قائم کئے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روزیونیورسٹی آف سوات کے دوسرے کانووکیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سوات یونیورسٹی کو اپنے پاوں پر کھڑا کرناان کی دلی خواہش تھی جو پوری ہورہی ہے، یونیورسٹی کے تعمیراتی کام کے پہلے مرحلے پر کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے پر بھی جلد کام کا آغاز کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے سوات یونیورسٹی کے لئے زمین خرید ے جانے کے باوجود یونیورسٹی کرائے کی عمارت میں قائم تھی اور تعمیراتی کام انتہائی سست روی کا شکار تھا لیکن ان کی ذاتی کوششوں کی وجہ سے یونیورسٹی کے تعمیراتی کام کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اورطلبہ یونیورسٹی کی اپنی عمارت میں تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔
ملاکنڈڈویژن کی عوام کی سہولت کے لئے سوات یونیورسٹی کے علاوہ زرعی یونیورسٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی کے کیمپسز، ویمن یونیورسٹی جبکہ صوبے کی پہلی ویٹرنری یونیورسٹی کے قیام پر بھی پیشرفت جاری ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ اس دور حکومت میں ان یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ان اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام سے ملاکنڈ ڈویژن میں تعلیمی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کا دن طلبہ کی زندگی میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ آج ان کا تعلیمی سفر کامیابی سے مکمل ہو رہا ہے ،اب وہ عملی زندگی میں قدم رکھنے جارہے ہیں جو پہلے سے زیادہ محنت، لگن اور جدوجہد کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ سے نہ صرف ان کے والدین ، عزیز و اقارب بلکہ پوری قوم کی امیدیں وابستہ ہےں اور ان امیدوں پر پورا اترنے کے لئے انہیں عملی زندگی میں کچھ کرکے دکھانا ہوگا۔ انہوں نے طلبہ پر زور دیاکہ وہ اس سوچ کو لیکر عملی میدان میں قدم رکھیں کہ وہ اس ملک اور معاشرے کو کیا دے سکتے ہیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کے والدین کو بھی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بچوں کے تعلیمی سفر کی تکمیل کا اصل کریڈٹ والدین کو جاتا ہے جنھوں نے اپنے بچوں کو اس مقام تک پہنچانے کے لئے انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جس پر وہ خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
یونیورسٹی کے دوسرے کانووکیشن کے کامیاب انعقاد پر وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پوری منیجمنٹ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کی قیادت میں یونیورسٹی نے کم عرصے میں بہت ساری کامیابیاں حاصل کی ہیں اور امید ہے کہ ادارے کی کامیابیوں کا یہ سفر مزید بہتر انداز میں جاری رہے گا اور بہت جلد یہ نوزائیدہ یونیورسٹی نہ صرف صوبائی بلکہ قومی سطح پر بھی اپنا ایک منفرد مقام بنائے گی جس کے لئے صوبائی حکومت یونیورسٹی انتظامیہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں الیکشن کمیشن کے جاری کردہ انتخابی قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے نہ کسی ترقیاتی منصوبے کا افتتاح کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی نئے ترقیاتی منصوبے کا اعلان کرسکتے ہیں، لیکن آنے والے بجٹ میں یونیورسٹی کے تمام مسائل کے حل اور درکار مالی وسائل کی فراہمی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ سوات یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اساتذہ دانشوروں اور محققین کی تیاری کے ساتھ ساتھ اعلیٰ اخلاقی اقدار کی حامل افراد ی قوت تیار کرنے میں بھی بھر پور کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کے ذریعے یونیورسٹی کی استعداد اور معیار بڑھانے کے لئے جدید تحقیق کو فروغ دینے اور شعبہ جات کا متعلقہ صنعتوں کے ساتھ ربط قائم کرنے پر خصوصی توجہ دیں۔ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن شیر نے یونیورسٹی کی نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں ، کامیابیوں ،مستقبل کے لائحہ عمل اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے سوات یونیورسٹی کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے اور اس کی تعمیر و ترقی میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وزیراعلیٰ یونیورسٹی کی سرپرستی کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں مہمان خصوصی نے مختلف شعبوں میں فارغ التحصیل ہونے والے بی ایس، ایم ایس، ایم اے، ایم ایس سی، ایم فل اور پی ایچ گریجویٹس میں ڈگریاں اور گولڈ میدلز تقسیم کئے۔ کانووکیشن میں مجموعی طور پر 221گریجویٹس نے ڈگریاں جبکہ 109 گریجویٹس نے گولڈ میڈلز حاصل کئے۔ منتخب عوامی نمائندوں، طلبہ ، والدین، فیکلٹی ممبران، انتظامی اسٹاف ، میڈیا کے نمائندوں ، ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کی کثیر تعداد نے کانووکیشن میں شرکت کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔