وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس جمعہ کے روز منعقد ہوا جس میں ضم شدہ قبائلی اضلاع سمیت صوبہ بھر میں امن و امان کی تازہ ترین صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں بد امنی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں اور اداروں کو بد امنی کے ان واقعات کے موثر تدارک کے لئے مربوط لائحہ عمل ترتیب دینے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے ضرورت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بد امنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے محرکات اور عوامل کا بغور جائزہ لینے کے بعد ان کے موثر تدارک اور صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کو تسلی بخش حد تک بہتر بنانے کے لئے متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔
چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری ،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان ، سیکرٹری داخلہ خوشحال خان کے علاوہ 11کور کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ متعلقہ حکام کی طرف سے اجلاس کے شرکاءکو صوبے میں امن و امان کی صورتحال، بد امنی کے رونما ہونے والے واقعات ، ان واقعات کی روک تھام کے لئے پولیس اور دیگر اداروں کی کوششوں اور کامیابیوں ، درپیش چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل سمیت دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں صوبے میں بد امنی کے واقعات کی موثر روک تھام کے لئے کاونٹر ٹررازم ڈیپارٹمنٹ کو مزید مستحکم بنانے اور اس کے دائرہ کار کو نچلی سطح تک وسعت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ پولیس حکام کو اس سلسلے میں ٹھوس تجاویز تیار کرکے منظوری کے لئے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں بد امنی کے واقعات کی مستقل روک تھام کے لئے تمام متعلقہ سول و عسکری اداروں کے درمیان کوارڈنیشن کا ایک مو¿ثر نظام وضع کرنے اور اس سلسلے میں مربوط اقدامات یقینی بنانے کے لئے اعلیٰ سطح کا ایک مشترکہ فورم تشکیل دینے پر اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس حوالے سے عملی پیشرفت کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔ اس موقع پر صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وزیراعلیٰ کی زیر صدارت تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کا ماہانہ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں بھتہ خوری کے واقعات کی روک تھام کے لئے سی ٹی ڈی کے تحت فوری طور پر ایک خصوصی سیل تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو مذکورہ سیل کے بارے میں بڑے پیمانے پر عوام کو آگہی دینے کے لئے اقدامات کی ہدایت کی گئی۔ علاوہ ازیں اجلاس میں شرپسند عناصر کی سہولت کاری اور معاونت کے موثر توڑ کے لئے بھی ایک میکنزم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ بد امنی کے واقعات کے مستقل بنیادوں پر تدارک کے لئے قومی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے متعلقہ محکموں کو اس سلسلے میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے درمیان قریبی روابط استوار کرنے کی ہدایت کی گئی، جبکہ نیشنل ایکشن پلان کی سفارشات کی روشنی میں صوبائی سطح پر ایک موثر لائحہ عمل تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں تفتیش اور استغاثہ کے مروجہ نظام کو جدید عصر ی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اصلاحات کرنے جبکہ کریمنل جسٹس سسٹم کو مزید بہتر بنانے سے متعلق امور پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ اداروں کو صوبے میں جاری میگا ترقیاتی پراجیکٹس کے سکیورٹی پلان کا ازسر نو جائزہ لے کر اسے فول پروف بنانے کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔ اس موقع پر صوبے میں شرپسندی اور بد امنی کے واقعات کی مستقل روک تھام کے لئے مقامی آبادی، علمائے کرام اور میڈیا کا تعاون حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس مقصد کے لئے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمود خان نے ہدایت کی کہ جن جن محکموں اور اداروں کو اجلاس میں جو ذمہ داریاں تفویض کی گئیںوہ اگلے اجلاس میں ان پر پیشرفت کی رپورٹ پیش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے موجودہ حالات کے تناظر میں پولیس خصوصاً سی ٹی ڈی کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سی ٹی ڈی کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور اس کو موجودہ چیلنجز سے مو¿ثر انداز میں نمٹنے کے قابل بنانے کے لئے درکار مالی وسائل فوری طور پر فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے پولیس کو صوبے میں زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے والوں اور منشیات فروشوں کے خلاف نتیجہ خیز کاروائیاں عمل میں لانے کی بھی ہدایت کی۔ امن و امان کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح اور اہم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی اس اہم ذمہ داری سے کسی صورت غافل نہیں ہو سکتی اور مشکل مالی صورتحال کے باوجود امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے مالی وسائل کی کمی کو کبھی آڑے نہیں آنے دے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدلتی علاقائی صورتحال کے تناظر میں ہمیں غیر معمولی سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے تمام اداروں، محکموں ، عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگااور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ مستقبل دے سکیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔