*سوات یونیورسٹی کانوکیشن*…تحریر : زار ولی زاہد

 نو قائم شدہ سوات یونیورسٹی کے دوسرے کانووکیشن کی رنگا رنگ تقریب گزشتہ روز منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان تھے۔ مقامی منتخب عوامی نمائندوں کے علاوہ معززین علاقہ، ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام ، فیکلٹی ممبران، والدین، طلبہ اور میڈیا کے نمائندوں کی ایک کثیر تعداد نے کانووکیشن میں شرکت کی۔ کانووکیشن میں مختلف شعبوں میں بی ایس، ایم ایس، ایم اے ، ایم ایس سی، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے کل 220 طلبہ میں ڈگریاں جبکہ 105 طلبہ میں گولڈ میڈلز تقسیم کئے گئے۔ فیکلٹی آف لائف سائنسز کے 77 طلبہ میں سے 27، فیکلٹی آف فیزیکل اینڈ نیو میریکل سائنسز کے 35 میں سے 17، فیکلٹی آف منیجمنٹ اینڈ سوشل سائنسز کے 49 میں سے 25، فیکلٹی آف ریلیجیس اینڈ لیگل سائنسز کے 17 میں سے 5، فیکلٹی آف کیمیکل سائنسز کے 18 میں سے 10جبکہ اینول سسٹم کے 24 میں سے 24 طلبہ نے گولڈ میڈیلز حاصل کئے۔ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمود خان نے نوزائیدہ یونیورسٹی کے دوسرے کانووکیشن کے کامیاب انعقاد پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پوری انتظامیہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کی قیادت میں یونیورسٹی نے کم عرصے میں بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کی ہیں اور امید ہے کہ ادارے کی کامیابیوں کا یہ سفر مزید بہتر انداز میں جاری رہے گا اور بہت جلد یہ نوزائیدہ یونیورسٹی نہ صرف صوبائی بلکہ قومی سطح پر بھی اپنا ایک منفرد مقام بنائے گی جس کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ اور فیکلٹی ممبران کو مزید لگن کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت یونیورسٹی کو اعلیٰ معیار کا ایک تعلیمی ادارہ بنانے میں ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوات یونیورسٹی کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ان کی دلی خواہش تھی جو بہت حد تک پوری ہو چکی ہے، یونیورسٹی کے تعمیراتی کام کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اوراس وقت طلبہ کی کافی تعدادکرائے کی عمارت کی بجائے یونیورسٹی کی اپنی عمارت میں تعلیم حاصل کرنے کے قابل بن گئی ہے۔ یونیورسٹی کے تعمیراتی کام کے دوسرے مرحلے پر بھی بہت جلد کام کا آغاز کیا جائیگا۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی ترقی کو اپنی حکومت کی ترجیحات کااہم حصہ قرار دیتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ صوبائی حکومت ضم اضلاع سمیت تمام اضلاع میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لارہی ہے جبکہ پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کو مستحکم بنانے کے لئے بھی بھر پور اقدامات اٹھا ئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان کے دور حکومت سے پہلے سوات میں صرف ایک یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایاگیا تھا جبکہ اس وقت مزید چار یونیورسٹیوں کے قیام پر پیشرفت جاری ہے جن میں صوبے کی پہلی ویٹرنری یونیورسٹی ، ویمن یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی، انجنیئرنگ یونیورسٹی کیمپسز شامل ہیں۔ ان اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام سے پورا ملاکنڈ ڈویژن تعلیمی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا اور کوشش ہوگی کہ اسی دور حکومت میں ان یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔

 فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ اور ان کے والدین کو مبارکباد دیتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ آج کا دن فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کی زندگی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ آج ان کا تعلیمی سفر کامیابی سے مکمل ہوگیا اور وہ عملی زندگی میں قدم رکھنے جارہے ہیں جو پہلے سے زیادہ لگن اور محنت کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ سے نہ صرف ان کے والدین بلکہ پوری قوم کی امیدیں وابستہ ہیں اور ان امیدوں پر پورا اترنے کے لئے انہیں عملی زندگی میں کچھ غیر معمولی کارکردگی دکھانا ہوگا۔ انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اس سوچ کو لیکر عملی میدان میں قدم رکھیں کہ وہ اس ملک اور معاشرے کو کیا دے سکتے ہیں اور ملکی تعمیر و ترقی میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

 وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی انتظامیہ اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کے ذریعے یونیورسٹی کی استعداد اور معیار کو بڑھانے، جدید سائنسی تحقیق کو فروغ دینے اور یونیورسٹی کے شعبہ جات کا مقامی صنعتوں کے ساتھ ربط قائم کرنے پر خصوصی توجہ دیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سوات یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اساتذہ دانشوروں اور محققین کی تیاری کے ساتھ ساتھ اعلیٰ اخلاقی اقدار کی حامل افرادی قوت کی تیار ی میں بھی بھر پورکردار ادا کریں گے۔ قبل ازیں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر حسن شیر نے یونیورسٹی کی نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں، کامیابیوں، مستقبل کے لائحہ عمل اور درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سوات یونیورسٹی کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے اور اس کی تعمیر و ترقی میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیراعلیٰ کاشکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ یونیورسٹی کی سرپرستی کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔

 سال 2010 میں کرائے کی عمارت میں قائم کی جانے والی سوات یونیورسٹی آج کافی حد تک اپنی عمارت میں منتقل ہو چکی ہیں۔ گزشتہ دور حکومت میں سوات یونیورسٹی کے لئے زمین کی خریداری کے باوجود تعمیراتی کام بعض تکنیکی وجوہات کی بناءپر تاخیر کا شکار تھا تاہم موجودہ دور حکومت میں وزیراعلیٰ محمود خان کی ذاتی دلچسپی کی بدولت یونیورسٹی کے تعمیراتی کام کا پہلا مرحلہ مکمل کیا جاچکا ہے۔ سوات کے خوبصورت علاقہ چار باغ میں 1114کنال رقبے پر محیط اس یونیورسٹی کے تعمیراتی کام کے پہلے مرحلے میں مین گیٹ اور باونڈری وال، ایڈمنسٹریشن بلاک، ایگزامنیشن بلاک ، مین لائبریری، گرلز ہاسٹل، کیفٹیریا ، اسٹوڈنٹس سروسز سنٹر، انفارمیشن سنٹر، پلے گراونڈ، مسجد ، ڈائریکٹوریٹ آف ورکس، پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ ورکس، چھ رہائشی گھروں، ایک عدد رہائشی فلیٹ کے علاوہ رابط اور اندرونی سڑکوں کی تعمیر کا کام مکمل کیا گیا ہے جبکہ باقی تعمیراتی منصوبوں پر کام زور و شور سے جاری ہے۔ صوبائی حکومت نے سوات یونیورسٹی کے انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے 1.8 ارب روپے کے خطیر فنڈز فراہم کئے ہیں۔ سوات یونیورسٹی اس وقت چھ مختلف فیکلٹیز کے تحت 23 مختلف شعبوں میں طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کی سہولت فراہم کر رہی ہے ان فیکلٹیزمیں فیکلٹی آف کیمیکل سائنسز، فیکلٹی آف لینگویج اینڈ لٹریچر، فیکلٹی آف لائف سائنسز، فیکلٹی آف منیجمنٹ اینڈ سوشل سائنسز، فیکلٹی آف فیزیکل اینڈ نیو میڈیکل سائنسز اور فیکلٹی آف ریلیجئس اینڈ لیگل اسٹیڈیز شامل ہیں۔ اس وقت سوات یونیورسٹی کے تین کیمپسز میں مجموعی طور پر 7,665طلبہ زیر تعلیم ہیں جن میں سے مین کیمپس میں 6,500 ، شانگلہ کیمپس میں ,550 جبکہ ویمن کیمپس میں 615 طلبہ شامل ہیں۔ اب تک یونیورسٹی سے 6,859 طلبہ مختلف شعبوں میں بی ایس ، ماسٹر، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر چکے ہیں جبکہ یونیورسٹی سے الحاق شدہ کالجوں کی تعداد 24ہےں جہاں پر ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔