اپرچترال بجلی ناروا لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ایم این اے عبدالاکبرچترالی کی تحریک حقوق عوام اور عمائدین سے ملاقات

اپرچترال(چترال ایکسپریس)اپرچترال میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے جمعرات کے روزممبرقومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے بونی میں تحریک حقوق عوام اپر چترال کے عمائدین سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اپر چترال کے تمام علاقوں سے عمائدین اور تحریک کے نمائندگان نے شرکت کی۔ تحریک کے نمائندوں نے ایم۔این۔اے مولانا عبدالاکبرچترالی  کو اپر چترال میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کی صورتحال اورعوام کے شدید ردعمل سے آگاہ کیا۔ ایم۔این۔اے مولانا چترالی نے انکشاف کیا کہ محکمہ پیڈو کی جانب سے محکمہ واپڈا کو 2 کروڑ سے زائد یونٹ بجلی کا بل جن کی مالیت 2 ارب روپے سے زیادہ بنتی ہے تاحال ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید 12 گھنٹے بڑھنے اور یہاں تک کہ اپر چترال کی بجلی کی فراہمی بند ہونے کا خدشہ ہے۔ مولانا چترالی نے متعلقہ حکام سے رابطے کرکے یہ مسئلہ اپنی بساط کے مطابق حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ ساتھ ساتھ اپر چترال گرڈ اسٹیشن پر کام جلد از جلد شروع کروانے کیلئے کوشش کرنے کی  بھی یقین دہانی کروائی۔ اس حوالے سے ان کا موقف تھا کہ گرڈ اسٹیشن اپرو ہوکر فنڈز بھی ریلیز ہوچکے ہیں، لیکن کام شروع کرنے میں حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
اپم۔این۔اے  مولاناچترالی کے ان انکشافات کے بعد تحریک حقوق عوام کے عمائدین نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تیز کرنے کا فیصلہ کیا اور 14 فروری کے طے شدہ میٹنگ کو 12 فروری بروز ہفتہ بوقت صبح 11 بجے تورکہو ہوٹل بونی میں رکھا گیا اور 14 فروری بروز پیر بونی چوک میں ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔تحریک حقوق عوام اپر چترال نے اپر چترال کے تمام علاقوں تورکہو، موڑکہو، تحصیل مستوج سے تحریک حقوق عوام اپر چترال کے نمائندگان کے علاؤہ سول سوسایٹی اور عمائدین سے 12 فروری کے میٹنگ اور 14 فروری کے احتجاجی جلسے میں بھرپور شرکت کی دعوت دی ۔ اُنہوں نے تمام متعلقہ اداروں اور مجاز افسران سے بھرپور گزارش کی کہ اپر چترال کے عوام کو بے جا تنگ کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کریں اور فوری طور پر بلا وجہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ بصورت دیگر شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور علاقے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔