چترال گول نیشنل پارک کا کیا کوئی والی وارث ہے؟اتنے بڑے پارک کی دیکھ بھال18افراد کیسے کرینگے؟چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی ریمارکس

میں خود وہاں گیا ہو،روڈز تباہ ہوگئے ہیں،چیف جسٹس قیصر رشید، سیکرٹری سی اینڈڈبلیو کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری

پشاور(چترال ایکسپریس)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ چترال نیشنل پارک ایک قومی اثاثہ ہے مگربدقسمتی سے روڈ اتنے خراب ہیں کہ وہاں پرجانا سیاحوں کیلئے مشکل ہے جس کی وجہ سے اس پارک کو وہ اہمیت نہیں مل رہی جو کہ ملنی چاہیئے تھی کیا اس پارک کا کوئی والی وارث ہے؟کیا ہرکام میں عدالت عدالتی مداخلت کرے گی اور عدالت نوٹس لے گی تو کیا ہوگا۔اُنہوں نے کہا کہ حیران ہوں کہ کسی بھی محکمے نے ذمہ داری نہیں دکھائی جو اس پارک کی دیکھ بھال کرے،اس کے ساتھ پارک کی دیکھ بھال کیلئے بھی افرادی قوت کم ہے،فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس چترال کنزرویشن کمیٹی کی جانب سے دائر رٹ کی سماعت کے دوران دئیے۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل غفران اللہ شاہ،ڈی ایف او وائلڈ لائف چترال الطاف علی شاہ جبکہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سکندر شاہ بھی پیش ہوئے۔فاضل چیف جسٹس نے ڈی ایف او سے استفسار کیا کہ اس وقت چترال نیشنل پارک کی کیا پوزیشن ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ مارخور اور آئی بیکس کی حفاظت کے لئے8سرکاری جبکہ کمیونٹی کی جانب سے 18واچرز مامور ہیں،پارک کا مجموعی رقبہ 7750ہیکٹر پرمحیط ہے تاہم حکومت کو اضافی سٹاف کیلئے مراسلہ لکھا گیا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ سٹاف کی کمی کا مسئلہ جلدحل ہوجائیگا جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ اس قومی ورثہ کو پوچھنے والا کوئی نہیں کیونکہ میں خود وہاں گیا ہو،روڈز تباہ ہوگئے ہیں اتنے بڑے پارک کی دیکھ بھال 18افراد کیسے کرینگے یہ ایک قومی ورثہ ہے اس پر کوئی توجہ کیوں نہیں دیتا،اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ روڈز کی تعمیر کاکام سی اینڈ ڈبلیو کاکام ہے جس پرعدالت نے کیس 29مارچ تک ملتوی کردی اور سیکرٹری سی اینڈڈبلیو کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔