پرائیویٹ نرسنگ کالجز میں تعینات ماسٹر پاس نرسز کی چھٹیاں منسوخ کرکے گورنمنٹ نرسنگ کالجز میں تبادلہ کرکے نرسنگ سٹوڈنٹس کا مستقبل بہتر بنایا جائے,ناصر علی شاہ

پشاور(چترال ایکسپریس)صدر چترالی نرسز فورم سید ناصر علی شاہ نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ نرسنگ پیشہ معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس پیشے سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور نرسز دن رات، ساتوں دن اور چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر مامور رہ کر درد سے کراہتے مریضوں کی خدمت، کونسلنگ اور خیال داری میں مصروف رہتے ہیں۔ مریضوں کو بہتریں سہولیات تب مہیا کی جاسکتی ہے جب نرس زیادہ ماہر، قابل اور پیشہ ور ہو، کیونکہ قابل نرس ہی مریضوں کی بہبودی اور سلامتی کی خاطر نسخہ لکھنے والے کیساتھ مثبت مشورہ کرسکتا/ سکتی ہے اور جو مریض کے فائدے کے لئے ہو وہ کیا جاتا ہے کیونکہ زندگی ایک بار ملتی ہے اور ہر نرس کو زندگی کی قدر رہتی ہے اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مریضوں کو بہترین سہولت مہیا کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔۔

اُنہوں نے کہا کہ بدلتی دنیا کیساتھ علاج و معالج اور خیال داری کا طریقہ کار بدلتی رہتی ہے حالات اور وقت کو دیکھتے ہوئے نرسز کو بھی تیار رکھنا انتظامی اداروں کی زمہ داری ہے۔
پاکستان میں قابل اور تعلیم سے مالا مال نرسز کی کمی نہیں مگر افسوس حکومت فائیدہ اٹھانے سے قاصر ہے صوبہ خیبر پختونخوا میں ماسٹر این نرسنگ میں قابل ترین نرسز موجود ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت اور پروینشل ہیلتھ سروسز ایکڈمی ایسے قابل نرسز سے فائدہ اٹھانے کے بجائے خرگوش کی نیند سو رہی ہے جس کا نقصان حال میں طالب علموں کو ہو رہا ہے اور مستقبل میں مریضوں کو ہوگا کیونکہ پروینشل ہیلتھ سروسز ایکڈمی کی نا اہلی کی سزا مستقبل میں نالائق اور نا اہل نرسز کی صورت میں عوام کو بھگتنا پڑے گا۔
اُنہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ تمام ماسٹر نرسز جو چھٹیاں لیکر پرائیویٹ نرسنگ کالجز میں تعینات ہیں ان تمام کو واپس بلا کر گورنمنٹ نرسنگ کالجز میں تعینات کرکے خدمات مہیا کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔ ایجوکیشن کے اداروں میں ماسٹر پاس صلاحیت و قابلیت سے سرشار نرسز کو تعینات کرکے نرسنگ سٹوڈنٹس کے اوپر احسان کیا جائے۔۔۔

اُنہوں نے حکومت وقت کیساتھ پروینشل ہیلتھ سروسز ایکڈمی کے ڈائریکٹر سے پرزور گزارش کی کہ ماسٹر این نرسنگ خواتین و حضرات کو گورنمنٹ نرسنگ کالجز میں تعینات کرکے صیح معنوں میں ایجوکیشن مہیا کرنے کا موقع فراہم کرے۔ فیصلہ مستقبل کے مسیحاؤں اور مریضوں کی خاطر کرے اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو آپ ایجوکیشن اور فیصلہ سازی پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔