*صحت کارڈ پلس اسکیم فلیگ شپ منصوبہ ہے ۔ اس کو مزید جامع بنایا جائے گا۔وزیراعلی محمود خان*

پشاور(چترال ایکسپریس) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صحت کارڈ پلس اسکیم کو مفت علاج معالجے کا ایک جامع پروگرام بنانے کیلئے اس میں او پی ڈی کوریج کے علاوہ مزید بیماریوں کے علاج کو بھی شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینسر کے مفت علاج کے علاوہ مفت کڈنی ٹرانسپلانٹ کو پہلے ہی سے اسکیم میں شامل کیا گیا ہے جبکہاب مفت لیور ٹرانسپلانٹ کو بھی شامل کردیا گیا ہے ، اسی طرح مزید بیماریوں کے مفت علاج کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا تاکہ صوبے کے عوام کو اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جاسکے۔ صحت کارڈ پلس اسکیم کو پاکستان تحریک انصاف حکومت کا صوبے کے عوام کیلئے بہت بڑا تحفہ اور قابل تقلید پروگرام قرار دیتے ہوئے کہاکہ نہ صرف قومی سطح بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کی پذیرائی ہورہی ہے اور اب دوسرے صوبے بھی خیبرپختونخوا کی تقلید کرتے ہوئے صحت کار ڈ کا اجراءکررہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے بدھ کے روز صحت کارڈ اسکیم کی صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع کے ایک سال مکمل ہونے پر منعقدہ ایک تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی کابینہ اراکین تیمور سلیم جھگڑا، کامران خان بنگش، بیرسٹر محمد علی سیف، اراکین صوبائی اسمبلی فخر جہاں، سلطان خان کے علاوہ سرکاری حکام بھی تقریب میں شریک تھے۔ وزیراعلیٰ نے صحت کارڈ پلس اسکیم کو وزیراعظم عمران خان کے فلاحی ریاست کے وژن کی تکمیل کی طرف ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سکیم کے تحت صوبے کی تمام آبادی ملک بھر کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں سے سالانہ 10 لاکھ روپے تک علاج معالجے کی سہولیات مفت حاصل کر سکتی ہے جس کی دُنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صحت کارڈ پلس اسکیم نہ صرف مفت علاج معالجے کا ایک پروگرام ہے بلکہ یہ سماجی تحفظ کا ایک پورا پیکج ہے جس سے لوگوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ غربت کی شرح کو کم کرنے اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے کیونکہ صوبے کی عوام کو اب علاج معالجے پر آنے والے بھاری اخراجات سے چھٹکارا مل گیا ہے اور اب وہ علاج معالجے کی مد میں خرچ ہونے والی رقم تعلیم اور دیگر ضروریات پر خرچ کر سکتے ہیں۔

 محمود خان کا کہنا تھا کہ صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کے گزشتہ دور حکومت میں صحت کارڈ اسکیم ایک محدود پیمانے پر شروع کی گئی تھی اور 2018 ءمیں جب موجودہ حکومت اقتدار میں آئی تو اُنہوںنے وزیراعظم عمرا ن خان کی مشاورت سے اس پروگرام کو صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا جو کہ ایک مشکل کام تھا لیکن وزیراعظم عمران خان کے بھر پور تعاون سے آج الحمد اﷲ صوبے کی سو فیصد آبادی تک اس پروگرام کو توسیع دی گئی ہے جو صوبائی حکومت کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ صحت کارڈ پلس اسکیم عوامی فلاح و بہبود کا ایک اہم منصوبہ ہے اور یہ سہولت کسی بھی سیاسی وابستگی کے بغیر صوبے کے تمام لوگوں کو دستیاب ہے یہاں تک کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر بلا جواز تنقید کرنے والے اپوزیشن رہنما بھی اس اسکیم کے تحت اپنا مفت علاج کرواسکتے ہیں۔

 وزیراعظم عمران خان کی طرف سے عوام کیلئے اعلان کردہ ریلیف کا تذکرہ کرتے ہوئے محمود خان نے کہاکہ انتہائی مشکل حالات کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے عوام کو بہت بڑا ریلیف دیا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور میں اُمید کرتا ہوں کہ وزیراعظم آنے والے دنوں میں عوام کو مزید ریلیف دےں گے اور صوبائی حکومت اس سلسلے میںمکمل تعاون فراہم کرے گی ۔ اس موقع پر صحت کارڈ پلس اسکیم میں مفت لیور ٹرانسپلانٹ کو باضابطہ طور پر شامل کرنے کے علاوہ صوبے کے تمام خاندانوں کو صحت کارڈ فراہم کرنے کا بھی اجراءکیا گیا ہے جس کا مقصد لوگوں کو اس سکیم کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگہی دینا اور اُن کو اس بات کا اطمینان دلانا ہے کہ کسی بھی بیماری کی صورت میں اُن کی جیبوں میں 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت ہمہ وقت میسر ہو گی ۔

 اس موقع پر صحت کارڈ پلس اسکیم کا ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا گیاجبکہ وزیراعلیٰ نے شہریوں میں کارڈزبھی تقسیم کئے ۔ تقریب کے شرکاءکو بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں صحت کارڈ پلس اسکیم کے تحت صوبے کے ساڑھے چھ لاکھ لوگ علاج معالجے کی مفت سہولیات سے مستفید ہوئے ہیں جن پر ساڑھے گیارہ ارب روپے لاگت آئی ہے جبکہ پروگرام کے ابتدائی اجراءسے اب تک کل 9 لاکھ 53 ہزار سے زائد لوگ علاج معالجے کی مفت سہولیات سے مستفید ہو ئے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ ماہانہ کی بنیادوں پر صوبے کے 65 لاکھ افراد صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت اپنا مفت علاج کروارہے ہیں اور ایک سروے کے مطابق 97 فیصد عوام اس پروگرام کے تحت فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولیات سے مطمئن ہیں۔ تقریب کے شرکاءکو بتایا گیا کہ صحت کارڈ پلس اسکیم کے تحت اب تک دل کے پانچ ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا ہے جس پر5 ارب روپے لاگت آئی ہے۔

 اسی طرح اسکیم کے تحت 64 کڈنی ٹرانسپلانٹ کے علاوہ ایک لاکھ سے زائد کڈنی ڈائیلاسس کئے گئے ہیں جبکہ اب پروگرام کے تحت جگر کی مفت پیوند کاری کی سہولت بھی دستیاب ہو گی جس کے تحت جگر کی پیوند کاری پر فی مریض 50 لاکھ روپے لاگت آئے گی جو صوبائی حکومت برداشت کرے گی اس کے علاوہ مریض کو ایک سال کیلئے مفت ادویات بھی فراہم کی جائیں گی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے صحت کارڈ پلس پروگرام کی کامیابیوں اور دیگر پہلوﺅںپر تفصیلی روشنی ڈالی ۔

.َِ

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔