ہم آپ اپنے درپے آزار ہوگئے…محمد شریف شکیب

محکمہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ روزمرہ ضرورت کی اشیاء کے داموں میں گذشتہ دو سالوں کے اندر دو سے تین گنا اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔گھی کی قیمت 180روپے سے ساڑھے چار سو روپے کلو تک پہنچ گئی ہے مرغی کا گوشت110روپے سے 240روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے۔ بجلی، گیس، سی این جی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہر چیز کی قیمت پر اثرات پڑتے ہیں۔بلاشبہ مہنگائی کورونا کا شاخسانہ اور عالمگیر مسئلہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک پر گرانی کی لہر کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اگر ہم مہنگائی کے تناظر میں اپنے معمولات زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی لے آئیں تو مہنگائی کے اثرات سے کافی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔سادہ طرز زندگی اپنانے کی تلقین تو محراب و منبر، سکول، مدرسے سے بھی ہوتی ہے مگر اس پر عمل درآمد کوئی نہیں کرتا۔ امراض قلب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دل کے امراض میں تشویش ناک اضافے کی اہم وجوہات میں گھی، مرغن غذاؤں اور سفید چینی کا استعمال ہے، پاکستان میں 78 فیصد لوگ سفید چینی استعمال کرتے ہیں۔جبکہ کھانڈ اور گڑ بہتر متبادل کے طور پر دستیاب ہے۔حالیہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 40 سال سے زائد عمر کے 12 فیصد افراد حرکت قلب بند ہونے سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔دنیا بھر میں سالانہ 20 کڑور افراد دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔اور یہ مرض جان لے کر ہی چھوڑتی ہے۔مغربی ممالک نے طرززندگی میں تبدیلی اور سادہ غذائیں اپنا کر امراض قلب پر کافی حد تک قابو پالیاہے۔ تاہم پاکستان میں چینی اور مرغن غذاؤں کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے دل کی بیماریاں خطرناک صورت کرگئی ہیں۔گویا ہم آپ اپنے درپے آزار ہوچکے ہیں۔ہمارے ملک میں 30سال سے زائدعمر کے لوگوں میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ماہرین نے ان کی وجوہات مرغن غذاؤں،تمباکو نوشی، گٹکا، نسوار سمیت دیگر مضرصحت اشیاء کے استعمال کو قرار دیاہے۔رپورٹ کے مطابق25 فیصد افراد میں موٹاپا دل کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔45 فیصد افراد اپنا بلڈ پریشر کبھی چیک نہیں کرتے، 81فیصد افراد ورزش کے فوائد سے آگاہ ہی نہیں۔ٹھنڈے مشروبات کا استعمال بھی ایک فیشن بن چکا ہے۔ جو مالی نقصان کے ساتھ صحت کے لئے بھی خطرناک ہے۔کولڈڈرنک کے بے تحاشا استعمال سے شوگر اور بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہونے کے 88فیصد خطرات ہوتے ہیں۔ یہ دونوں امراض دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ پاکستان میں 50 فیصد سے زائد افرادہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2025 تک ملک میں عارضہ قلب کی وجہ سے اموات کی شرح 25 فیصد ہوجائے گی جو ٹریفک حادثات کے بعد اموات کی سب سے بڑی وجہ بن سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ کے استعمال سے دل کی شریانیں تنگ ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے دل کو خون کی ترسیل رک جاتی ہے جو ہارٹ اٹیک کا سبب بنتا ہے۔آج پاکستان میں ہونے والی ایک تہائی اموات شریانیں بند ہونے اور دل کی دیگربیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان کی بائیس کروڑ آبادی میں سے ساڑھے پانچ کروڑ افراد ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں اور بیشتر افراد کو اس مہلک مرض کا علم حرکت قلب بند ہونے پر ہی ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 99 فیصد خواتین ورزش نہیں کرتیں وہ امور خانہ داری کو ہی ورزش کے کھاتے میں شمار کرتی ہیں اس لئے مردوں کی نسبت خواتین کے امراض قلب میں مبتلا ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ان تمام مہلک بیماریوں اورکمرتوڑ مہنگائی کے اثرات سے بچنے کے لئے سادہ طرز زندگی اپنانا ضروری ہے۔حکومت، صحت کے شعبے میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں،سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں، مذہبی قائدین اور سیاسی جماعتوں کو اس سلسلے میں ملک گیر مہم شروع کرنی چاہئے اور لوگوں کو سادہ زندگی گذارنے پر مائل کرنے کی کوشش کرنی چاہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔