بلدیاتی انتخابات میں میرے خلاف سازش کرنے کے مرتکب وی سی ہرت پی ٹی آئی کے مقامی ورکروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔بی بی زلیخہ

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) ویلج کونسل ہرت سے خواتین نشست کی امیدوار بی بی زلیخہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان کی یقینی جیت کو شکست میں بدلنے اور ان کے خلاف سازش کرنے کے مرتکب حکمران جماعت پی ٹی آئی کے مقامی ورکروں کے خلاف کاروائی کیا جائے اور ان کی نشست کے لئے دوبارہ پولنگ کرائی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہوسکے۔ اتوار کے روز چترال پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ علاقے میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے کی وجہ سے وہ علاقے میں عموماً اور خواتین میں مقبولیت رکھتی ہے اور یہ بات کسی بھی طرح ان کی سیاسی مخالفین کو ہضم نہیں ہوپارہی تھی اور انہیں اپنی سیاسی بقا خطرے میں نظر آنے پر ان کے خلاف سازشوں کا جال بچھاکر اپنے راستے سے ہٹانے کے لئے کسی بھی موقع کو ضائع نہیں جانے دیتے اور گزشتہ الیکشن میں بھی انہوں نے اپنی پوری توانائی خرچ کرکے انہیں ہرانے کی کوشش کی اور اس کے باوجود بھی ان کی شکست جب ان کونظر آئی تو انہوں نے دھاندلی کا حربہ استعمال کیا۔ زلیخہ بی بی کا کہنا تھاکہ انہوں نے پہلے بھی بطور کونسلر اور سماجی کارکن کی حیثیت سے دن رات عوام کی خدمت کو اپنا معمول بنایا اور اس وجہ سے وہ علاقے میں اپنا مقام بناچکی ہیں اور ویلج کونسل کی کونسلر شپ میں ان کی ناکامی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا لیکن ان کو مقبولیت کو عوام کی دلوں سے مٹانے میں ناکامی کے بعد ان کے ووٹوں کو چرالئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات کی رات کنونسنگ بند ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکنان موٹر سائیکلوں پر پوری رات علاقے میں گھوم گھوم کر ان کے خلاف ووٹ مانگتے رہے اور اسی پر بس نہیں کیا بلکہ وہ پولنگ کے دوران بھی پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں خواتین کو ان کے خلاف ورغلاتے رہے۔ انہوں نے اپنی سیاسی حریفوں میں فاتح الرحمن، نذیر، رحمت علی، حمید الرحمن، رحمت خان اور افسر علی کا نام لیا جنہوں ان کے خلاف کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ انصاف کے لئے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹانے پر سوچ رہی ہیں تاکہ انہیں غریب عوام کو خدمت کرنے کا ایک اور موقع مل سکے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔