ضلعی انتظامیہ چترال میں اشیائے خوردونوش کے نرخنامے پر عملدرامد کو یقینی بنائیں،عوامی حلقے

افطاری میں زیادہ استعمال ہونے والی آئیٹم سموسہ اور پکوڑے دگنی قمیتوں پر فروخت ہورہی ہے

چترال (چترال ایکسپریس) چترال کے عوامی حلقوں نے سرکاری نرخ نامے پر اشیائے خوردونوش فروخت کرنےپر شدید تشویش کا اظہار کرتےہوئےکہا ہے کہ ڈسٹرکٹ پرائس ریویو کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ شدہ اشیائے خوردونوش کے نرخنامے پر عملدرامد کو یقینی بنائی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے جبکہ افطاری کی تمام اشیائے مقررہ کردہ نرخوں سے دوگنے قیمتوں پر فروخت کئے جارہے ہیں۔ ان حلقوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ رمضان المبارک سے چند دن قبل 29مارچ کو کمیٹی نے اجلاس کے بعد ریٹ لسٹ جاری کیا تھا لیکن کسی بھی دکان میں یہ ابھی تک اویزان نہیں ہے اور بعض آئیٹم اس میں مقرر کردہ ریٹ سے دوگنی قیمت وصول کئے جاتے ہیں جن میں افطاری کی کئی اشیاء شامل ہیں۔ ان کا کہناتھاکہ قیمتوں کا تعین کرتے وقت کمیٹی کو زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر نیشنل مارکیٹ سے مطابقت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی تاجر برادری کو بھی اعتماد میں لینا چاہئے اور ایک دفعہ ریٹ مقرر ہونے کے بعد اس پر سوفیصد عملدرامد کو یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے افطاری میں ذیادہ استعمال ہونے والی آئیٹم سموسہ اور پکوڑے کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ ڈسٹرکٹ پرائس ریویو کمیٹی کے 29مارچ کے اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ ریٹ لسٹ میں سادہ سموسہ کی قیمت فی عدد10روپے اور قیمہ والی سموسہ کی قیمت فی عدد 15روپے مقرر کی گئی ہے لیکن بازار میں یہ دگنی قیمت یعنی 20اور30روپے میں فروخت کیا جارہا ہے اور یہی حال پکوڑے کی ہے جسے 250روپے کلوگرام کی بجائے 400روپے میں بیچا جارہاہے اور یہ حکومتی نرخنامہ ایک مذاق بن کررہ گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ، محکمہ خوراک اور محکمہ انڈسٹریز کی کنزیومر پروٹیکشن سیل جیسے متعلقہ اداروں کی موجودگی کے باوجود کسی دکان میں تازہ نرخنامہ اویزان نہیں ہے۔ عوام نے تجاریونین کی کردار پر بھی تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گران فروشی کے مرتکب دکانداروں کو تحفظ دینے کو اپنی ذمہ داری سمجھ بیٹھے ہیں اور جرمانے کی سزا دینے پر احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ پر غیر قانونی دباؤ ڈالتے ہیں جبکہ یہ کار سرکارمیں مداخلت کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ تجاریونین کا کام گرانفروشی کی حوصلہ افزائی ہرگز نہیں ہونی چاہئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔