وزیر اعلی محمود خان کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد

پشاور(چترال ایکسپریس) امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس جمعہ کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقدہوا جس میں صوبے بشمول ضم اضلاع میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں صوبے کے بعض اضلاع میں حالیہ دنوںبد امنی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایسے واقعات کے موثر تدارک کیلئے آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے مختلف اُمور پر سیر حاصل گفتگو کے بعد متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔

 وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی کان ، سیکرٹری داخلہ یحییٰ اخوانزدہ اور کمشنر پشاور ریاض محسود کے علاوہ متعلقہ سول و عسکر ی حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے مختلف پہلوﺅں ، بدامنی کے محرکات، ان واقعات کی روک تھام کیلئے اُٹھائے جانے والے اقدامات، کامیابیوں اور دیگر متعدد اُمور کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پڑوسی ملک افغانستان کی صورتحال کا براہ راست اثر صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر پڑ رہا ہے ۔ حالیہ دنوں میں صوبے کے بعض حصوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں سمیت بدامنی اور شرپسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ Threats level بھی کافی بڑھ گیا ہے تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے ان خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں اور شرپسند عناصر کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں قانون کرنے والے اداروں کو اہم کامیابیاں بھی ملی ہیں۔

 اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنے اور شرپسندی کے واقعات کے موثر تدارک کیلئے پولیس اور سکیورٹی اداروں کے علاوہ دیگر تمام شراکت دار وں کو اپنے اپنے حصے کی ذمہ داریاں پور کرنی ہوں گی ۔ اجلاس میں شرپسندی اور بدامنی کے واقعات کی روک تھام کیلئے تمام شراکت داروں کی طرف سے ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دے کر اُس کے تحت موثر کاروائیوں کی ضرورت پر بھی زوردیتے ہوئے اس مقصد کیلئے متعلقہ حکا م کو فوری طورپر ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی گئی ۔ اجلاس میں صوبے میں حساس مقامات اور تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کا از سر نو جائزہ لیکر اُن کے لئے فول پروف سکیورٹی پلان تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ نیشنل ایکشن پلان کی سفارشات پر عمل درآمد کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کیلئے صوبے کی سطح پر ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں دہشت گردی اور شرپسندی کے واقعات میں ملوث عناصر کو عدالتوں سے سخت سزائیں دلوانے کیلئے استغاثہ اور تفتیش کے موجودہ نظام کو موثر بنانے اور اسے دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم تجویز کرنے کی ہدایت کی گئی ۔

 اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے متعلقہ اداروں کے حکام کو شرپسند عناصر کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کی بنیادوں پر کاروائیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور سکیورٹی فورسز پر حملوںکے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اُٹھائے جائیں اور بھتہ خوروں اور ڈرگ مافیا کے خلاف کاروائیوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پولیس خصوصاً سی ٹی ڈی کو مزید مستحکم کرنے کیلئے قابل عمل اور ٹھوس تجاویز پیش کی جائیں، صوبائی حکومت اور عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہیں، اُن کی تمام ضروریات ترجیحی بنیادوں پر پوری کی جائیں گی اور صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے تمام وسائل اور تعاون فراہم کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے شرپسندوں کے خلاف کاروائیوں مین بعض اہم کامیابیاں حاصل کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔