اسلام آباد میں ایک ہزارکنال رقبے پرمحیط فیری میڈو انکلیو کے نام سے ہاوسنگ اسکیم کا آغاز

چترال (ظہیرالدین سے ) بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث جہاں گنجان آباد شہروں کے گھٹن میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، وہاں کم وسائل والے افراد کے لئے سر چھپانے کیلئے گھر کی تعمیر خواب کی حیثیت اختیار کرتی جارہی ہے۔ ایسے میں نہایت مناسب قیمت پر قدرتی نظاروں،سبزہ زاروں و بہتے پانی کے گنگناہٹ کے ماحول میں اپنی ثقافت کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے ایک گھر کی آرزو وہ بھی وفاقی دارالحکومت سے متصل علاقے میں ایک دیو مالائی تصور لگتی ہے۔ لیکن ٹھہرئیے یہ کوئی فرضی کہانی نہیں۔ بلکہ حقیقت ہے کہ اسلام آباد کے جدید و معروف درسگاہ کامسٹ یونیورسٹی سے پندرہ منٹ کی ڈرائیو پرتقریباًایک ہزارکنال رقبے پرمحیط فیری میڈو انکلیو کے نام سے ہاوسنگ اسکیم کا آغازکیا گیا ہے جس میں ہر کوئی اپنی خواہش اورمرضی کے مطابق گھر کی تعمیر کا خواب پورا کر سکتا ہے۔اس منصوبے کا روح روان اسلام آباد میں عرصے سے رہائش پذیر اپر چترال چوئنج سے تعلق رکھنے والے معروف شخصیت سید تکبیر حسن ہیں جوکہ چترال رئیل اسٹیٹ کے نام سے ادارہ چلا رہے ہیں اور باوثوق ذرائع کے مطابق اس منصوبے کو کامیابی سے چلانے کیلئے موصوف کو زمین کا قبضہ سے لیکر دیگر مالی وسائل کے لیے علاقہ یعنی اسلام آباد کا معروف کاروباری و سیاسی خاندان کی مکمل حمایت اور تعاون کے ساتھ سرپرستی حاصل ہے۔ سید تکبیرحسن نے اس سے قبل بھی اسلام آباد میں مختلف ہاوسنگ منصوبوں کے ساتھ منسلک رہ کرسینکڑوں لوگوں کو اسلام آباد میں آباد کرنے کیلئے اپنا مثبت کردار کا عملی مظاہرہ کرچکا ہے جن میں رائل سٹی لہتراڑ روڈ اسلام آباد اور سی بی آر ہاؤسنگ سوسائٹی فیز ٹو اسلام آباد قابلِ ذکر ہیں۔ موصوف کی ادنیٰ کوشش سے اس کے کلائنٹ اپنے گھروں میں آرام و سکون اور اطمینان کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہاؤسنگ کے ا س نئے پراجیکٹ تک رسائی انتہائی آسان ہے جس کیلئے ترامڑی چوک سے لہتراڑ روڈ سے ہوتے ہوئے نیلور فیکٹری کے آخر میں چراہ چوک سے لیفٹ پیہونٹ گاوں میں ایم این اے راجہ شہزاد خرم نواز کی رہائش گاہ کو جانے والی خوبصورت سڑک بھی یہاں تک پہچنے کا آسان راستہ ہے اور چراہ چوک سے سیدھا جاکرپنڈگلہ کے راستے سے ہوتے ہوئے اس جگہ پر آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے میٹرو بس سروس کو اس علاقے تک توسیع دینے کے لئے سروے کا حکم بھی دے دیا ہے جس پر کام کسی بھی وقت شروع ہوگا اور یہ اس علاقے کی اہمیت میں کئی گنا اضافے کا باعث ہوگا۔

اس علاقے کی خوبصورتی، سر سبزی، قدرتی مناظر، بہتے صاف و شفاف پانی کی ندیوں کو دیکھتے ہوئے کسی سیاحتی مقام کا گمان ہو تا ہے۔ اس لئے یہ آزاد ماحول میں اپنی تہذیب و ثقافت کے ساتھ رہائش کیلئے ایک آئیڈیل جگہ ہے اور کئی گھر یہاں پہلے سے آباد ہیں۔ چترال کے صحافیوں نے گذشتہ روز اس ہاوسنگ پراجیکٹ کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر چترال رئیل اسٹیٹ اسلام آباد کے سائیڈ سپر وائزر پیر حسین احمد العروف (پیر) اور قدیر قریشی نے پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ چندگزکے فاصلے پر دو مختلف جگہوں میں چترال رئیل اسٹیٹ کی زمین موجود ہیں۔ جس میں سے ایک زمین کے ارد گرد باقاعدہ باونڈری وال کے ساتھ سائٹ آفس بھی بنا ہوا ہے۔ماسٹرپلان کے لیے سروے ہوچکا ہے اور انشااللہ عنقریب تین سے چار سو کنال زمین پر باقاعدہ کام کا آغاز ہوجائے گا جس کے سلسلے میں ماسٹرپلان تیاری کے مراحل میں ہے – زمین کے اندر 70 فٹ کی گہرائی میں پانی وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ کیونکہ ارد گرد صاف و شفاف پانی کے ذخائر موجود ہیں۔ جو کہ ندی نالوں اور چشموں کی صورت میں بہہ رہے ہیں۔ پہلے سے موجود روڈ کی مزید بہتری کا کام جاری ہے۔اس لیے ہاؤسنگ پراجیکٹ اپنے محل وقوع، قدرتی مناظر اور کھلی فضا کے اعتبار سے بالکل منفرد ہے۔ جو کہ تمام لوگوں خصوصا تنخواہ دار طبقہ اور کم آمدنی والوں کیلئے ایک حسین تحفہ ہے کیونکہ پراجیکٹ کی خصوصیت یہ ہے کہ ہر کوئی آسان اقساط میں اپنا پلاٹ بُک کراسکتا ہے ایسے افراد جو اسلام آباد سے قریب ترین آسان شرائط پر اپناگھر تعمیر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ پورے اعتماد کے ساتھ اس پراجیکٹ سے استفادہ حاصل کر سکتے
ہیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔