میر علی سے 22اپریل 2022کو پولیو کیس سامنے آنے کے بعد بنوں اورشمالی وزیرستان میں دو روزہ خصوصی انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ
پشاور(چترال ایکسپریس ) صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقہ میر علی سے 22اپریل 2022کو روان سال کا پہلا پولیو کیس سامنے آنے کے بعد ایمرجنسی آپریشن سنٹر نے کل بروز جمعرات سے بنوں اورشمالی وزیرستان میں دو روزہ خصوصی انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے 1لا کھ 64ہزار680بچوں کو پولیو سے بچاوء کے قطرے پلوائے جائیں گے۔ انسداد پولیو مہم کا فیصلہ ان علاقوں میں پولیو وائرس کی روک تھام کے لیے کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں 21ماہ بعد پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلسل انسدا وپولیو مہمات کی وجہ سے وائرس کی روک تھام میں مدد ملی ہے، سال 2022 میں دنیا بھر سے یہ تیسرا کیس رپورٹ ہوا ہے۔
22 اپریل 2022 کو قومی ادارہ صحت میں واقع پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری نے شمالی وزیرستان سے پولیو کیس کی تصدیق کی تھی۔
پاکستان پولیو لیبارٹری نے بنوں سے 5 اپریل کو ماحولیاتی نمونوں میں بھی وائرس کی تصدیق کی تھی۔
کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن سنٹر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پولیوکیس رپورٹ ہونا باعث تشویش ہے اس لیے کل سے شروع ہونے والی انسدادپولیو مہم میں والدین پولیو ورکرز کے ساتھ تعاون یقینی بنائیں تاکہ ہمارے بچے اس مرض سے محفوظ رہیں پاکستان اور دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کے لئے بڑا دھچکا ہے، ہمیں کیس رپورٹ ہونے پر مایوسی ہوئی ہے تاہم ہم پرعزم ہیں۔ ” انھوں نے مذید کہا کہ ” کیس خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوا ہے جہاں سے ماحولیاتی نمونوں سے وائرس کی نشاندھی کی گئی تھی، یہاں پر پہلے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔
مہمات میں کامیابی کے لئے موثر حکمت عملی بنائی گئی ہے تاہم سیکیورٹی سمیت بعض مسائل کا تاحال سامنا ہے ان مشکلات کے باوجود ہمارے بہادر فرنٹ لائن ورکرز بچوں تک ویکسین کی رسائی ممکن بنا رہے ہیں۔
بیان کے مطابق دنیا بھر سے پولیو وائرس ٹائپ ون اور ٹو کا خاتمہ ہوچکا ہے جبکہ ڈبلیو پی وی ون میں تاریخی کمی واقع ہوئی ہے۔ رواں برس ایک کیس افغانستان اور ایک کیس ملاوی اور تیسرا پاکستان کے ضلع شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوا۔
انسداد پولیومہم کے لئے تربیت یافتہ پولیو ورکرز کی 825ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جس میں 742موبائل، 34 فکسڈ، 43ٹرانزٹ اور 6رومنگ ٹیمیں شامل ہیں ان ٹیموں کی موثر نگرانی کے کئے 205ایریا انچاجزکی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔
پروگرام وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے اپنی بھرپور جدو جھد جاری رکھے ہوے ہے مگر والدین ہر مہم میں اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔
پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ممالک ہیں جھاں پر پولیو وائرس ابھی بھی ہے جب تک اس وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا،تب تک بچوں کی معذوری کا خطرہ موجود رہے گا۔