وفاقی حکومت کی مخالفت میں عیدالفطر کے مبارک موقع پر امت کو تقسیم کرنا نہایت ہی قبیح فعل ہے،ایم این اے عبدالاکبر چترالی

چترال (چترال ایکسپریس ) لویر چترال میں نماز عیدالفطر ڈسٹرکٹ جیل اور پولیس لائیز میں ادا کیاگیا جبکہ ضلعی انتظامیہ کے اعلان کے باوجود لویر چترال کے کسی اور علاقے میں مرکزی رویت ہلا ل کمیٹی کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے نماز عید ادا کرنے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور اسی طرح اپر چترال میں کسی ایک مقام پر بھی نماز عید ادا نہیں ہوئی۔ پیر کے روز عیدا لفطر کے لئے صوبائی حکومت کی نوٹیفیکشن کے بعد لویر اور اپر چترال کے اضلاع میں ضلعی انتظامیہ حرکت میں آگئے اور سوشل میڈیاسمیت ہر ممکن ذرائع سے عیدمنانے کے لئے عوام اور آئمہ مساجد سے رابطہ کئے گئے۔حکومتی فیصلے پر چترال ٹاؤن میں ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے علماء نے بھی ردعمل کا اظہار شروع کردیا اورنصف شب کو شاہی مسجد میں ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں اسسٹنٹ کمشنر چترال ثقلین سلیم نے بھی شرکت کی اور مقامی عوام کے تحفظات سے آگاہ ہوئے جبکہ ان کی موجودگی میں خطیب شاہی مسجد مولانا خلیق الزمان نے پیر کے روز عیدالفطرنہ منانے اور روزہ رکھنے کی اجتماعی فیصلے سے آگاہ کیاجس میں سول سوسائیٹی کے افراد بھی کثیر تعداد میں موجود تھے جن میں ڈسٹرکٹ خطیب مولانا فضل مولیٰ، مولانا جمشید احمد، مولانا اسرار الدین الہلال، مولانا حبیب اللہ، وجیہ الدین،ڈاکٹر نورالاسلام، صدر تجار یونین بشیر احمد خان، فدا الرحمن اور دوسرے نمایاں تھے ۔ اجلاس کے کچھ دیر بعد سوشل میڈیا اور فون کالز کے ذریعے پیر کے روز روزہ رکھنے کے فیصلے سے ضلع کے طول وعرض میں عوام کو آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سرکار کی طرف سے پیر کے روز عیدالفطر کے اعلان کے ساتھ مختلف مساجد میں اعتکاف میں بیٹھے ہوئے افراد بھی گھروں میں آگئے تھے اور علماء کے فیصلے کے بعد وہ دوبارہ مساجد میں جاکر اعتکاف جاری رکھا۔ دریں اپر چترال سے آمدہ اطلاعات کے مطابق لویر چترال کے علماء کی فیصلے کی روشنی میں اپر چترال کے علماء نے بھی رات ڈیڑھ بجے تک فیصلہ کرلیا کہ وہ بھی مرکزی رویت ہلا ل کمیٹی کے فیصلے کے مطابق منگل ہی کو نماز عید ادا کریں گے۔ پیر کے روز چترال بازار میں عیدکی خریداری کا سلسلہ جاری رہا کیونکہ عوام ذہنی طور پر منگل کے روز عید کے لئے تیار تھے۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال انوارالحق اور اسسٹنٹ کمشنر ثقلین سلیم نے ڈسٹرکٹ جیل کا دورہ کیا اور قیدیوں میں مٹھائی اور تخائف تقسیم کئے جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال سونیہ شمروز خان کی طرف سے پولیس لائنز میں پولیس کے افسران اور جوانوں کے لئے بڑاکھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔
دریں اثناء چترال سے قومی اسمبلی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو تنقید کا ہدف بناتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت کی مخالفت میں عیدالفطر کے مبارک موقع پر امت کو تقسیم کرنا نہایت ہی قبیح فعل ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسجد قاسم علی خان کی رویت ہلال کمیٹی کی قانونی حیثیت کا تعین کیا جائے جس کے اعلان کا صوبائی حکومت نے بہانا بناتے ہوئے پیر کے روز عید کا اعلان کیا ہے جبکہ سرکاری سطح پر قائم صوبائی رویت ہلال کمیٹی نے بھی شوال المکرم کا چاند نظر نہ آنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس طرح پرائیویٹ طور پر قائم رویت ہلال کمییٹوں کے اعلانات پر عملدرامد شروع کیا گیا تو یہ ایک لامتناہی سلسلہ بن جائے گا اور آگے جاکر نہایت پیچیدہ صورت اختیارکرجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے عوام ہمیشہ سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے عید الفطر مناتے رہے ہیں اور سرکاری طور پر ان پر صوبائی فیصلے کو ٹھونس دینا بہت ہی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ اس معاملے کو قومی اسمبلی کے فلور پر بھی اٹھائیں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔