اہلیان آوی کروئ گولوغ لشٹ کی 100کے وی ٹرانسفارمر کی تنصب کے لئے 19مئٰ کو ڈی سی آفس اپر چترال کے سامنے احتجاج کا فیصلہ

اپرچترال(چترال ایکسپریس)اہلیان آوی کروئ گولوغ لشٹ نےعوامی نوٹس احتجاج اپنے حقوق کے حصول تک احتجاج نا قص کاکردگی کے خلاف احتجاج اپنے زمہ داریوں کی بجا اوری سے مجرمانہ غفلت کے خلاف نوٹس ہذا کی وساطت سے بذریعہ سوشل میڈیا ڈپٹی کمشنر اپر چترال ، ار ای  پیڈو اے سی اپر چترال، ڈی پی او اپر چترال اور ایس ایچ او تھانہ بونی کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی ہے کہ اہلیان آوی کروئ گولوغ لشٹ و دیگر گزشتہ کئ عرصے سے پیڈو حکام کی اپنے زمہ داریوں سے مجرمانہ غفلت کی وجہ حکام کی طرف سے جاری ناروا سلوک کا شکار ہیں۔ گزشتہ دور میں اہلیان علاقہ جوکہ 115 گھرانوں پر مشتمل ہیں کےلۓ بجلی کی ترسیل کے لۓ نصب کردہ 100 کے وی کا ٹرانسفارمر لے جاکے اس کی جگہ 50 کے وی کا ٹرانسفارمر لگا کر حکام کی طرف سے اہلیان علاقہ کو یقین دہانی کرائی گئ تھی کہ 50 کے وی کا ایک اور ٹرانسفارمر بھی علاقے میں نصب کیا جاۓ گا۔ تاحال اہلیان علاقہ کی کثیر آبادی کے لۓ بجلی کی ترسیل کا بوجھ اسی ایک 50 کے وی ٹرانسفارمر کے سر رہا۔ جو کہ اپنی بساط سے ذیادہ بوجھ اٹھانے کی وجہ سے کئ بارخراب ہوا اور اہلیان علاقہ اپنی مدد اپ کے تحت اس کی مرمت کراتے رہے اور متعلقہ حکام کو ان کی گئ یقین دہانی کی یاد دہانی بار بار کراتے رہے۔ لیکن گزشتہ دو ہفتوں سے یہ ٹرانسفار مر بلکل ہی ناکارہ ہو چکاہے۔ اور اہلیان علاقہ کی نمائندگی کرتے ہوۓ عمائیدین علاقہ نے ڈی سی اپر چترال سے ملاقات کی ہے انھیں عوامی تحفظات سے اگاہ کرا چکے ہیں۔ تاہم تاحال اس سلسلے میں متعلقہ حکام کی طرف سے مجرمانہ غفلت بھرتی جارہی ہے۔ تنگ امد بہ جنگ امد مورخہ 17 مئ کو اہل علاقہ کی میٹنگ میں یہ متفقہ قراداد منظور کی گئ ہے کہ عمائیدیں علاقہ کی طرف سے دی گئ نوٹس جو کہ 19 مئ تک ہے اگر اس مسئلے کے حل کےلۓ حکام کی طرف سے کوئ ٹھوس اقدام نہ اٹھایا گیا تو اہلیان علاقہ ( مائیں جوکہ بجلی کی بندش کی وجہ اذیت کا شکار ہیں بچے جنکی پڑہائ متاثر ہو رہی ہے جواں اور بزرگ افراد سب) احتجاجی جلوس کی صورت میں ڈی سی افس اپر چترال جا کر اپنا پرآمن احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور مسلے کے حل ہونے تک مزید سخت عوامی ردعمل سے متعلق لاحہ عمل سے اگاہ کیا جاۓ گا۔  میٹنگ میں اہلیان علاقہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لۓ جلوس میں شرکت کو یقینی بنائیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔