28 مئی،پاکستان کی موجودہ صورتحال،پاک فوج کا کردار اور ففتھ جنریشن وار۔۔۔اشتیاق چترالی

پاکستان کا قیام اس کُرہ آرض پر رب کریم کا سب سے عظیم تخفہ ہے۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے اور اس مقدس رات یعنی ستائیسویں شب کا چناو اور پھر ہمارے آباو اجداد کی عظیم قربانیاں اور اپنا سب کچھ چھوڑ کے ایک ایسے نو مولودملک کی طرف ہجرت کرنا جہاں اس وقت نہ کسمپرسی کا ماحول تھا،ہمارے حصے کے اثاثوں سے بھی ہمیں محروم کیا گیا اور وہاں پہنچ کے کہاں کدھر جائیں اور کیا کریں جیسے حالات تھے لیکن انھوں نے اس ملک کا انتخاب کیا اور یہاں آکے قیام پذیر ہوئے اسی وقت سے ہمارے پیارے ملک کی تباہی،بربادی اور دیوالیہ پن کے انتظار میں دور بیٹھے ہوئے بظاہر دوست اور آستین کے سانپ تماشہ دیکھ رہے ہیں کہ کب ہم اس ملک پہ دوبارہ قابض ہو جائیں جو صرف کلمہ توحید کی بنیاد پہ قائم ہوا تھا،اس گناہ کبیر میں کچھ ہمارے میر جعفر و میر صادق نے بھی کردار ادا کئے لیکن اس کے باوجود اللّٰہ کے فضل و کرم سے پاکستان آباد ہی نہیں خوشحالی کی طرف گامزن ہے لیکن یہ دشمنان اسلام اورپاکستان مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ۔کسی طرح سے یہاں ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ اس کا وجود خطرے میں پڑ جائے،ہر طرف افراتفری ہو، لیکن جو اس وقت ہماری حالت ہے ہمیں تو چاہیے کہ ہم مصائب و مسائل کے گرداب میں پھنسے ہیں ملی و قومی مسائل پہ فوکس کریں لیکن حالات کی ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو نیچے دکھانے میں لگے ہیں مسالک کے نام،پر قوم کے نام پر، نسلوں کے نام پر ایک دوسرے کو کوس رہے مجھے لگتا ہے کہ ہم ابتر حالات کے زیادہ خود ذمہ دار ہیں،

ہم اس طرف فوکس کیوں نہیں کرتے کہ اللہ نے مغرب کو کیوں ترقی سے نوازا ہم بہت سے سے معاملوں میں ان پر منحصر ہیں بہت سے شعبے بشمول سوشل میڈیا ان کی میراث اور ہم استعمال کر رہے ہیں کیا ہم نے کبھی غور کیا کہ اللہ نے مسلمانوں سے وعدہ کیا تمام اقوام سے بہتر اور آپ کے پاس سب کچھ ہوگا لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں کیا ہم اس تلخ حقیقت پہ کبھی سوچتے ہیں یہ آج کی بات نہیں ہے مولانا حالی رحمۃ اللہ علی نے کب کا لکھا ہے شریعت کے جو ہم نے پیمان توڑے وہ لے جا کے اہل مغرب نے جوڑے۔

 ہمیں اچھائیوں کو فروغ دینا چاہئے لیکن بدقسمتی سے ہم میں سے چند لوگ سنی سنائی باتوں کو بلا تحقیق کے بہتان، نفرت حسد، عناد کاجھوٹا مصالحہ ملا کر آگے لے جانے کی پہل کرکے یہ بھی نہیں سوچتے کہ اسلام نے جان کی حرمت کے ساتھ ساتھ انسان کی عزت کی حرمت کا بھی پابند بنایا ہے ہمارا حق ہے دوسرے پر وہ یہ کہ ہم اگر کسی کے متعلق سنے کہ غلطی یا کوتاہی سرزد ہوئی اسے باخبر کرے اور اسے وضاحت لے لیکن بنا کسی ثبوت یا بنا کسی تحقیق کے باتیں پھیلانا جھوٹے بہتان سے متاثر بونا بالکل غیر مذہبی اور غیر اخلاقی حرکت ہے۔ پاکستان کے ارباب اقتدار اور اپوزیشن کو پاکستانیت کا سکہ پہلے اپنے اوپر رائج کرنا ہے تمام اکابرین کی یہ ترجیح ہونی چاہیے کہ پاکستان کو دیوالیہ پن سے کیسے بچایا جائے پاکستان کو کیسے اس گرداب سے نکالاجائے، تحفہ خداوندی پاکستان کو بچانے کے لیے ایک دوسرے کو کمتر ثابت کرنے کے برعکس پاکستان کو اس گرداب سے کیسے نکالنا ہے یہ سوچنا ہے اس پر عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تحفہ خداوندی پاکستان کی حالت ابتر ہے اس کو کیسے بچایا جائے شام لیبیا یمن عراق افغانستان کو تباہ کرنے کے بعد ان تمام دشمنوں کی نظر پاکستان پر ہے فلسطین اور کشمیر جل رہے ہیں ہندوستان میں مساجد کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے متبرک مقامات پردعوی کیا جا رہا ہے, یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے مسلمانوں کے مراکزپر بھی پہلے مندر ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے کب کا دعوی کیا ہے کہ بت خانہ تھا اللہ کے کرم سے پاکستان ابھی بچا ہوا ہے اللہ کے کرم کے سائے میں پاکستان کے مخلص محبت وطن کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مضبوط فوج ان کے تمام منفی عزائم خاک میں ملانے کے لئے بر سر پیکار ہے،ہماری پاک فوج دشمنان کی راہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے بدقسمتی سے فوج کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ہم یہ کہہ سکتے کہ کوتاہیاں،کمزوریاں انسان ہونے کے ناطے ہوسکتی ہیں لیکن ان کو اچھالنا مشترکہ دشمنوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے ذاتی اور ملکی سطح پر اگر کمزوری اور کوتاہیوں کو اچھالنے کے برعکس ان کا حل ڈھونڈنا ہماری ترجیح ہونی چاہیے اور ہماری عظیم پاک فوج کی اس مملکت خداداد کے لئے عظیم قربانیاں اور یہ دنیا کی عظیم فوج ہے لیکن ہماری فوج اور عوام کے درمیاں دوری پیدا کرنا ہے یہ ان کا خطرناک ففتھ جنریشن کا ہتھیار ہے کہ جس سے ہمیں خود بھی آگاہ رہنا چاہئے اور اپنے بچوں،گردونواح کے افراد کو اس حوالے سے با خبر رکھنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ عظیم پاک فوج کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے کی آنکھیں ہم اپنی فوج کو لے کے نکال کیں اور اسی طرح وہ اپنی اس کوشش میں بھی ناکام رہیں اور یہی آج کے دن کا سبق بھی ہے جب آج سے تقریباً چوبیس سال پہلے پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تھے اور ہم اور ناقابل تسخیر بن گئے تھے یہی ان کے آنکھ میں کھٹک رہی ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اس ففتھ جنریشن وار کا ڈٹ کے مقابلہ کرنا چاہئے اپنی فوج کے حوالے سے سو فیصد مطمئن رہنا چاہئے اور وہ ہمارے پیارے ملک کی حفاظت کے لئے اپنا آج ہمارے اورہمارے آنے والے نسلوں کیلئے قربان کر رہے ہیں لہذا ہمیں بھی ان کے شانہ بشانہ رہنا چاہئے اور میڈیا کا استعمال ایک ذم۔دار شہری ہونے کے ناطے سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے۔

پاکستان زندہ باد،پاک فوج پائندہ باد

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔