جماعت اسلامی چترال کی طرف سے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات میں بے تحاشا اضافہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

چترال(چترال ایکسپریس)اتوار 29 مئی  کوجماعت اسلامی چترال کی طرف سے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات میں بے تحاشا اضافہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا۔ مظاہرے کی قیادت امیر جماعت اسلامی چترال لوئر اخونزادہ رحمت اللہ کر رہے تھے۔ مظاہرے سے ایم این اے چترال عبدالاکبرچترالی،امیرجماعت اسلامی چترال اخونزادہ رحمت اللہ،جنرل سیکرٹری ضلع لوئر جترال وجیہ الدین ودیگر نے خطاب کیا ۔۔مظاہرے کے آخر میں قرارداد پیش کی گئی۔ جس میں موقف اپنایا گیا کہ عوام دشمن حکمران اپنی عیاشیوں کے لیے عالمی ساہوکاروں سے قرضوں پر قرضے لیے جاتے ہیں۔ اور عالمی مالیاتی ادارے قرضہ دینے سے پہلے حکمرانوں کو عوام دشمن پالیسیاں اپنانے پر مجور کرلیتے ہیں ۔ بار بار ان ناروا مطالبات کو ماننے کی وجہ سے غریب عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے اور وہ دو وقت کی روٹی کو ترستے رہنے پر مجبور ہو گیاہے، مگر حکمران ہیں کہ شاہ خرچیاں کم کرکے معیشت کو بہتر بنانے اور وزیروں مشیروں، معاونین، ممبران اسمبلی، فوجی و سول افسران، جملہ چمچوں، چیلوں اور گماشتوں کو دیے جانے والے بے تحاشا مراعات میں کمی لا کر اخرجات کو کنٹرول کرنے کے بجائے اشیائے خوردونوش، بجلی، گیس اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ کے ذریعے عالمی مہاجنوں کو خوش کرکے ان سے قرضے لے رہے ہیں۔

قرارداد کے ذریعےمطالبہ کیا گیاکہ اگر معیشت میں بہتری لانا مقصود ہے تو بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے بجائے عیاشی کے سامان کی درآمد پر پابندی عائد کردی جائے،سرکاری اخراجات میں خاطر خواہ کمی لائی جائے ، قناعت اختیار کرلی جائے اور خودانحصاری کی روش اختیار کرلی جائے ،تاکہ سارا بوجھ غریب عوام پر نہ پڑے اور وہ بدحالی سے نکل کر دو وقت کی روٹی حاصل کرنے کے قابل ہو جائے۔ بصورت دیگر غریب عوام تنگ آکر میدان میں نکل آئیں گے، اُس وقت حالات کو کنٹرول کرنا حکمرانوں، ان کے چیلے، افسر شاہی اور مراعات یافتہ طبقہ کے کی استطاعت سے باہر ہو جائے گا۔ عوام تنگ آکر ان حکمرانوں اور تمام مراعات یافتہ طبقہ کو نوچ ڈالنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔