ہمارے ہاں ٹیلنٹ اور وسائل کی کوئی کمی نہیں اگر کمی ہے تو وہ صرف منصوبہ بندی میں ہے۔سرتاج احمد خان

چترال(چترال ایکسپریس)ریجنل کو آرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی سرتاج احمد خان نے میڈیا سےایک تفصیلی گفتگو میں کہا ہے کہ ہمارے ہاں ٹیلنٹ اور وسائل کی کوئی کمی نہیں اگر کمی ہے تو وہ صرف منصوبہ بندی میں ہے کیونکہ دنیا میں جدید دور کے تناظر میں اقوام نے اپنے آپ کو بہترین پلاننگ کے ذریعے ہی کامیاب بنایا اور اس کے لیے دن رات ایک کرتے ہوئے محنت کی ۔ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے محنت اور ایمانداری سمیت اپنے مشن کے ساتھ مخلص رہنا لازمی شرائط ہیں جن سے دور رہتے ہوئے ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں کیا جاسکتا ۔ اس صوبے میں قدرتی وسائل کا خزانہ ہے اور بجلی و گیس کی پیداوار سمیت معدنیات کے شعبے میں اس صوبے کا ثانی نہیں لیکن فقدان ہے تو اپنے وسائل کے استعمال کے طریقہ کار کا اور مضبوط منصوبہ بندی کا۔
دنیا اور حالات اب تبدیل ہوچکے ہیں ، سستی اور کاہلی کرنے والے پیچھے رہ جاتے ہیں لیکن جو ملک وقت کے ساتھ چلنے میں اپنی توانائیاں صرف کررہے ہیں صرف وہی وقت کی رفتار کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہیں ۔ صوبے میں صنعت و تجارت کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے میں ہر ایک کا فائدہ ہے اور جتنا جلدی اس بات کو تسلیم کیا جائیگا اتنا جلدی ہم ترقی کی منازل کی جانب قدم بڑھا سکیں گے ۔
یہ کوئی اچنمبے کی بات نہیں کہ غلطیوں کو تسلیم کرکے ان سے سبق سیکھا جائے بلکہ جو لوگ اپنی سابق غلطیوں سے سیکھ کر مستقبل کے لیے پلاننگ کرتے ہیں وہی لوگ ہر میدان میں کامیاب رہتے ہیں ۔ خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی نے مشکل سے مشکل حالات میں ہمت نہیں ہاری اور معیشت کو سنمبھالا دینے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا جو کہ لائق تحسین ہے ۔ اب یہاں ذمہ داری ہمارے ذمہ داراداروں اور حکومتوں کی بنتی ہے کہ وہ کاروباری طبقے کا ہاتھ تھامیں اور قدم سے قدم ملا کر چلیں کیونکہ یہی کاروباری طبقہ نہ صرف معیشت کی مضبوطی کی ضمانت ہے بلکہ ملک میں سے بے روزگاری کے خاتمے اور خوشحالی کے لیے بھی روشن سویرے جیسا ہے ۔ صوبے میں اگر خوشحالی کا دور دورہ دیکھنا ہے تو ہمیں تجارت کے فروغ کے لیے کام کرنا ہوگا، صنعتوں کو بند ہونے سے بچانے کے لیے ایک میز پر بیٹھ کر مشاورت سے فیصلے لینا ہونگے ۔ جس طرح کی مراعات بیرونی سرمایہ کاروں کو دی جاتی ہیں اسی طرح کی مراعات مقامی سرمایہ کاروں کو بھی دی جائیں تاکہ اعتماد بحال ہو اور ذہنی سکون سے کاروبار کو بڑھاوا دیا جاسکے ۔
صوبے میں اکنامک زونز اور سمال انڈسٹریز پر بھی حکومتی توجہ اور سرپرستی کی ضرورت ہے کیونکہ یہی وہ سیکٹرز ہیں جنکی ترقی ملک وقوم کی ترقی ہے ۔ ہمارے کئی ایک اضلاع میں کاروباری طبقے کو درپیش مسائل فوری حل طلب ہیں جس کے لیے حکومتوں کو انکی داد رسی کرنا ہوگی ۔ ایف پی سی سی آئی ریجنل ٹیم نے پری بجٹ پروپوزلز پر ویسے تو ایک طویل عرصہ سے متعلقہ اداروں کے ساتھ مشاورت جاری رکھی اور انکے نوٹس میں سب کچھ لایا گیا تاہم اسے مذید مستحکم کرنے کے لیے بجٹ تجاویز پر مشتمل ایک مکمل کتابچہ بھی تمام ذمہ داران تک پہنچایا گیا ہے تاکہ انہیں بجٹ کا حصہ بنایا جاسکے ۔ اور اس حوالے سے بھی کام جاری ہے کہ مستقبل میں جب کبھی بھی بجٹ پیش کرنے کا موقع آئے تو اس سے قبل بجٹ کو مرتب کرنے کے لیے بزنس کمیونٹی اور حکومتیں و متعلقہ ذمہ دار ادارے آپس میں مل بیٹھیں اور ایک دوسرے کی گزارشات کو سننیں کے بعد بجٹ بنائیں تاکہ اسکے ثمرات ملک کے ایک ایک فرد تک پہنچ سکیں اور ترقی کی دوڑ میں ناکامی سے بچا جاسکے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔