ہراسیت کے خلاف خواتین کا تحفظ کے موضوع پر بونی میں ایک روزہ سیمنار کی انعقاد۔

اپرچترال(ذاکرمحمد زخمی)صوبائی محتسب خیبرپختونخوا سکرٹریٹ ،سوشل ویلفر ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی معاونت سے ہراسیت کے خلاف خواتین کا تحفظ۔the protection of women against harassment at the workplace کے موضوع پر بونی اپر چترال میں ایک روزہ سیمنار کا انعقاد ہوا جس میں ضلعی انتظامیہ،پولیس نمائندے،سوشل ویلفر ڈیپارٹمنٹ کا نمائندہ،محکمہ صحت کے زمہ دران ،کالج اور سکول کے طالبہ و طالبات اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔تلاوت کلام سے آغاز کیا گیا۔حمد پاک اور نعت شریف پیش کیے گئے ۔ابتدامیں اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال شاہ عدنان نےمہمانوں کو خوش امدید کہتے ہوئے کہا کہ آج کی اس سیمنار سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا اس طرح کے آگاہی کے پروگرامات سے ادارے اور ان کے کام ،کردار کے بارے عوام کو بہت مفید معلومات فراہم ہونگے ۔انہوں نےصوبائی محتسب خیبرپختونخوا سکرٹریٹ رخشندہ ناز اور ان کی رفقا کار کا اس طرح کے مفید اور معلوماتی سیمنار منعقد کرانے پر انتظامیہ کی طرف سے شکریہ ادا کرتے ہوئے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کی۔بعد میں گرلز ڈگری کالج بونی کے طالبات نے خواتین ہراسیت کے موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے۔سوشل ویلفر ڈیپارٹمنٹ کا نمائندگی کرتے ہوئےکوارڈننٹر ضیااللہ نے خواتین کے حقوق پر قرآن اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام خواتین کو وہ حقوق دیے ہیں جو کسی مذہب میں مثال نہیں ملتی اگر اس پر عمل نہیں ہورہا ہے ہماری کوتاہیاں ہیں۔ رضوان اللہ کوارڈینٹرنشنل کمشن ہیومن رائٹس اورمقصود علی ڈائریکٹر لا اینڈ ہیومن رائٹس نے سیمنار سے خطاب فرماکر واضح کی کہ صوبائی اسمبلی قانون سازی کے ذریعے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کو پابند کیا ہے کہ ہراسیت کے سدِ باب کے لیے کمیٹی تشکیل دیں۔تاکہ ہراسیت کا شکار افراد اپنی شکایات بااسانی ان تک پہنچا کر داد رسی حاصل کرسکے شکایات کے طریقہ کار کو ہرممکن سہل بنایا گیاہے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی معاونت اس میں شامل ہے ۔اخر میں صوبائی محتسب خیبرپختونخوا سکرٹریٹ رخشندہ ناز سیمنار کےشراکاسے خطاب کرتے ہوئے تفصیلی اور جامع انداز میں موضوع پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ ادارۂ خواتین کو ہراسیت سے تحفظ فراہم کرنے کے علاوه ہر اس معاملے میں خواتین کو مدد فراہم کررہی ہے جہاں کہیں بھی بھی انہیں کسی بھی قانونی حق سے محروم رکھنے کی کوشش ہو رہی ہو۔اس میں حقِ ملکیت یا جائیداد سے محروم رکھا جانا بھی شامل ہے ۔شکایات موصول ہونے کی صورت میں ادارہ شکایت کنیدہ تک مروجہ طریقہ کار کے تحت رابطہ کرکے انصاف دلانے میں کردار ادا کرہی ہے۔ادرے تک رسائی کے طریقہ کارکو ممکن اور آسان بنا دی گئی ہے تاکہ رابطے مین کوئی دشواری نہ ہو۔ ادارۂ ہرقسم کی قانونی معاونت مفت فراہم کرتی ہے ۔اور دوسرے متعلقہ اداروں سے رابطہ روا رکھ کر انصاف کے حصول کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔صوبائی محتسب شرکا پر زور دی کہ اس آگاہی مہیم کو پھیلانےمیں بھر پور کردار ادا کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سہولت سے مستفید ہو سکے۔ بعد میں سوال و جواب کے مرحلے صوبائی خاتون محتسب رخشندہ ناز تمام سوالوں کا تسلی بخش اور تفصیلی جواب بھی دیے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔