وزیر اعلی محمود خان کی زیرصدارت خیبر پختونخوا کے پہاڑیوں میں آگ لگنے کے حالیہ واقعات سے متعلق ایک اہم اجلاس

پشاور(چترال ایکسپریس)خیبر پختونخوا کے پہاڑیوں میں آگ لگنے کے حالیہ واقعات سے متعلق ایک اہم اجلاس جمعہ کے روز وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں منعقد ہواجس میں آگ لگنے کی وجوہات اور دیگر متعلقہ امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پہا ڑیوں میں آگ لگنے کے واقعات کے موثر تدارک کے سلسلے میں لائحہ عمل تشکیل دینے کیلئے متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس کوپہاڑیوں میں آگ لگنے کے واقعات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں خیبرپختونخوا کے پہاڑیوں میں آگ لگنے کے 283 واقعات رپورٹ ہوئے ہیںجن میں زیادہ تر آگ زمین پر خشک گھاس پھوس کو لگی ہے، درختوں کو آگ لگنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور اب تک کے تمام واقعات میں حکومتی جنگلات کے صرف 22 درختوں کو نقصان پہنچا ہے۔اجلاس میں ذاتی عداوتوں کی بنیاد پر قصداً پہاڑیوں میں آگ لگانے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دینے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کیلئے متعلقہ قوانین کو مزید سخت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں ایسی تخریبی سرگرمیوں پر آئندہ کیلئے کڑی نظر رکھنے کیلئے اضلاع کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں قائم ہونے والی ان کمیٹیوں میں پولیس، اسپیشل برانچ، ریسکیو 1122، محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندے شامل ہونگے۔ اسی طرح آگ لگنے کے واقعات کے مستقل تدارک کے لئے پہاڑیوں کی ہائی رسک ، میڈیم رسک اور لو ررسک میں درجہ بندی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ہائی رسک علاقوں میں آگ پر قابو پانے کے لئے ریسکیو 1122 کے مخصوص یونٹس قائم کئے جائیں گے جو جدید آلات سے لیس ہونگے جبکہ پہاڑیوں اور جنگلات کی نگرانی اور آگ لگنے کی صورت میں بروقت کارروائی کے لئے ہیوی ڈیوٹی ڈرونز استعمال کئے جائیں گے ۔اجلاس میں دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں آگ پر قابو پانے کے لئے مخصوص ائیر کرافٹ کی خریداری پر بھی غورکیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ جنگلات کی سائینٹیفک مینجمنٹ کے طریقہ کار کو بحال کیا جائے گا۔ اسی طرح جنگلات میں پڑی پرانی لکڑیوں اور خشک گھاس پھوس کو نکالنے کے لئے طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آگ لگنے سے متاثرہ مجموعی رقبے کا 72 فیصد حصہ نجی رقبے پر مشتمل ہے،ان واقعات میں سے 89 فیصد گراونڈ فائر، 20 فیصد سرفیس فائر اور 4 فیصد کراون فائر پر مشتمل ہیں۔آگ لگنے کے ساڑھے آٹھ فیصد واقعات ریزروڈ ایریاز، 23 فیصد پروٹیکٹڈ ایریاز اور ساڑھے پانچ فیصد گزارا ایریاز میں رپورٹ ہوئے۔ساڑھے 12 فیصد واقعات کمیونل ایریاز اور 50 فیصد سے زائد پرائیویٹ ایریاز میں رپورٹ ہوئے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آگ لگنے کے ان واقعات میںحکومتی جنگلات کے صرف 22 درختوں کو نقصان پہنچا۔مزید بتایا گیا کہ پہاڑیوں میں آگ لگنے کی وجوہات میں 20 فیصد انسانی غلطی، 9 فیصد قدرتی وجوہات اور 71 فیصد نا معلوم وجوہات ہیں۔واقعات کے خلاف کاروائی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پہاڑیوں میں آگ لگانے کے واقعات میں 56 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیںجبکہ آگ لگانے کے 32 واقعات میں ملزمان کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ اب تک گیارہ ملزمان گرفتار بھی ہوچکے ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پہاڑیوں میں آگ بھجانے کی کوششوں میں ایک ریسکیو اہلکار سمیت تین افراد شہید ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر آگ بجھانے کے دوران شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور آگ بجھانے کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کی کارکردگی کی تعریف کی ہے ۔اُنہوںنے کہاکہ جنگلات ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا،جو لوگ ذاتی عداوتوں کی بنیاد پر پہاڑیوں میں آگ لگاتے ہیں وہ دہشت گرد ہیں، ایسے لوگوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی کرنے کے لئے ضروری قانون سازی کی جائے۔انہوںنے مزید ہدایت کی کہ اس طرح کی تخریبی سرگرمیوں کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیا جائے اور پہاڑیوں میں آگ لگانے کے حالیہ واقعات میں گرفتار ملزمان کی تصاویر میڈیا میں شائع کی جائیں۔محمود خان نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ایسے واقعات کی مستقل بنیادوں پر روک تھام کے لئے مل کر مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں ۔اُنہوںنے جنگلات میں پڑی خشک لکڑیوں اور گھاس پھوس کو نکالنے کے لئے ایک شفاف طریقہ کار وضع کرنے اور پہاڑیوں اور جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کے تدارک کے لئے نگرانی کا موثر نظام وضع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جنگلات کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے تمام درکار مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔صوبائی وزیر جنگلات اشتیاق ارمڑ ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش اور آ ئی جی پی معظم جاہ انصاری کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں اور پولیس حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔