شندور مہ دور۔۔محمد کوثرایڈوکیٹ مسلم لیگ ن چترال
غذر اور اشقومن زمانہ قدیم سےریاست چترال کےحصےرھےھیں۔لسانی رواجی علاقائی نسلی وغیرہ کےلحاظ سے غذر کےعلاقے چترال کےحصےھیں۔چترال کےحکمران خاندان کےدو شاخ یعنی کٹھور خاندان اور خوشوختے 16وین صدی میں چترال گلگت غذر کےحکمران بنےیوں آخری بار شاہ امان الملک متوفی 1892 نےبالترتیب اپنےبھائیون اور بیٹون کو علاقہ غذر کا گورنر مقرر کرتارھاآخری بار انکا منجھلا بیٹا نظام الملک گورنر یسین تھے
جو بعد میں دوران خانہ جنگی مہتر چترال بنا۔حق اور انصاف کافیصلہ یہ ھےکہ غذر اشقمون فی الفور واپس چترال کیساتھ ضم کرکےچترال کو الگ ڈویژن کادرجہ دیاجاناچاھیے۔1895میں ریاست چترال میں انگریز داخلی خانہ جنگی کو کنٹرول کرنےکےغرض سےآیے اور عارضی انتظامی طور پرچترال کو تین حصوں میں تقسیم کی جوکہ چترالیوں کیساتھ ظلم تھا۔علاقہ غذر کو گلگت کیساتھ ملاکے خوشوقت خاندان کےزیرنگرانی قایم کی جبکہ علاقہ مستوج کو الگ کرکےامان الملک کےبھائی مہترژاو بہادرخان المعروف مستوجو میتارژاو کو دےدیا لیکن مہترچترال کی کاوشوں کےبدولت 1914کو مستوج واپس چترال کیساتھ ضم کیاگیامگرنامعلوم وجوھات کےبنا علاقہ غذر تااشقومن تاایندم چترال کو واپس نہیں دیاگیا۔والیان ریاست تاج برطانیہ سےجبکہ موجودہ پاکستان کی حکومت سے مہترسر مظفرالملک نےدوبارہ ان علاقوں کو واگذار کرانےکامطالبہ کیاتھا اور اگرمیں غلط نہ ھوں 1950کےعشرے میں مہتر سر سیف الرحمن نےبھی ان علاقون کی واگذاری کا مطالبہ کیاتھا لیکن حکومت پاکستان تاحال جواب ندارد۔
میں کوئی شیخی بگھارنے اتنی لمبی تمہید میں صدیوں کےمردےاکھاڑ نہیں رھا بلکہ یادش بخیر کےطور پر پیش کررھاھوں اگر یہ سب واقعات غلط ھیں تو قارئین میری تصحیح کرین۔
میں علاقہ غذر کےاپنےدوستوں سے بھی درخواست کرتاھوں کہ وہ بھی چترال کو غذر سے ضم کرکے مالاکنڈ ڈویژن کی طرز پہ الگ چترال ڈویژن بنانےکامطالبہ کرین۔اگر چترال پھرسے متحد ھوا تو اس سےنہ صرف ھماراکلچر یکجاھوگابلکہ مستقبل میں پاکستان کےلیےسودمندترین علاقہ بھی چترال بن جایےگا۔
چترال کےتمام سیاسی و غیرسیاسی تنظیمات کو اس پر یک آواز ھوناچاھیے۔