ایف پی سی سی آئی نوجوانوں اور خواتین کی ترقی کے لیے یو این ڈی پی کے ساتھ مل کر کام کریگا۔ سرتاج احمد خان
پشاور( چترال ایکسپریس)خیبر پختونخوا کے نوجوانوں اور خواتین کو تین بڑے شعبوں یعنی ایکو ٹوارزم، کپڑے بنانے کی صنعت اور رینیوبل انرجی کے شعبوں میں گرین جاب کے حوالے سے ایک اسٹیک ہولڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا کیا۔ جس میں بڑی تعداد میں کاروباری طبقے اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر یو این ڈی پی کے کنسلٹنٹ احسن حمید درانی نے ان تینوں شعبوں کے حوالے سے تفصیلی پریذنٹیشن دی۔ ان کا کہنا تھا کہ گرین جاب کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ روایتی شعبوں کو ہم نظر انداز کررہے ہیں البتہ گرین جاب کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان تینوں شعبوں میں نوجوانوں کے لئے نئے مواقع پیدا کر سکیں اور اس میں خصوصا ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔احسن حمید درانی نے مختلف شعبوں میں مردوں اور خواتین کے تناسب میں بڑے فرق کا بھی جائزہ پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم زندگی کے ہر ایک شعبے میں خواتین کی شرکت کے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔ اس کے علاوہ دیگر شرکاءنے بھی سولر انرجی کے شعبوں میں حکومت سے سبسڈی دینے اور اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا اور ساتھ ہی سولر انرجی میں ٹیکس کم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ شرکاءنے سیاحت کے شعبے میں نوجوانوں کو ٹریننگ دینے اور سیاحتی مقامات کو آلودگی و پلاسٹک سے پاک رکھنے کی بھی تجویز دی۔ اس موقع پر خواتین کا کہنا تھا کہ صوبے میں خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی بھی اشد ضرورت ہے ،خاص طور پر ہینڈی کرافٹس کے شعبے میں خواتین کی حوصلہ افزائی اور انہیں ڈائریکٹ مارکیٹ تک رسائی کے لئے جدید ٹیکنالوجیکل مہارت دی جائے، اس کے علاوہ دیگر خواتین کو بھی دستکاری وغیرہ کے شعبوں میں آگے لانے کی ضرورت ہے اس سے نہ صرف سیاحت کو فروع ملے گا بلکہ اس سیاحت کے ثمرات بھی عوام تک پہنچیں گے۔ شرکاءکے مطابق کپڑا بانی کی صنعتوں میں کام کرنے والے لوگوں کے لئے بہتر ماحول پیدا کرنا اور ان شعبوں میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے کوارڈینٹر سرتاج احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں سیاحتی شعبے کی ترقی کے بے پناہ مواقع ہیں جس سے استفادہ حاصل کرکے نوجوانوں کو ہنر سیکھا کر ان کے لئے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں ۔
انہوں نے تجویز دی کہ خواتین اورنوجوانوں کو جدید ڈیجیٹل سکلز سیکھائی جائیں تاکہ وہ براہ راست مارکیٹ تک رسائی حاصل کرسکیں وگرنہ ان کی بنائی ہوئی مصنوعات کو مڈل مین سستے داموں خرید کر مہنگے داموں فروخت کرتا رہیگا، جس سے تمام تر فائدہ مڈل مین کو مل رہا ہے ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایف پی سی سی آئی یو این ڈی پی کے ساتھ ہر مرحلے میں مل کر کام کرنے کو بھی تیار ہے۔