سی ڈی ایم چترال کی این ایچ اے اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دا ر حکام کے خلاف انضباطی کاروائی، متاثرین کی دوبارہ آبادکاری اور ان کی فوری طور پر مالی امدادکا مطالبہ

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ (سی ڈی ایم) نے اپر چترال کے ریشن میں سڑک کی دریا بردہونے اور اس کے نتیجے میں اپر چترال کا ملک کے دیگر حصوں سے انقطاع اور ریشن میں دو درجن گھروں کا کئی ایکڑ زرعی زمینوں کا دریا میں بہہ جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئےنیشنل ہائی و ے اتھارٹی اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دا ر حکام کے خلاف انضباطی کاروائی، متاثریں کی دوبارہ آبادکاری اور ان کی فوری طور پر مالی امدادکا مطالبہ کیا ہے۔ ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ نے امیر اللہ خان، لیاقت علی، مولانا اسرار الدین الہلال، شبیر احمد خان،سید برہان شاہ ایڈوکیٹ، اخلاق احمد، شہزادہ بہرام اور دوسروں کی معیت میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ چار سالوں سے ریشن کے شادیر اور آس پاس چترال گلگت روڈ کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے لیکن ذمہ دار حکومتی ادارے این ایچ اے اور محکمہ ابپاشی نے سڑک اور زمینات کو بچانے کے لئے کوئی کام نہیں کیااور وزیر اعلیٰ محمود خان کی طرف سے تین سال قبل ڈائریکٹیو ز جاری ہونے کے باوجود حفاظتی پشتے پر کام کا آغا زنہ ہوسکا جس کی وجہ سے اپر چترال کا ملک کے دیگر حصوں سے سڑک کے ذریعے رابطہ کٹ کر رہ گئی جبکہ پٹرول سمیت روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کی عدم فراہمی پر انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے کیونکہ اپر چترال کی ڈیڑھ لاکھ کی آبادی کا انحصار اس روڈ پر ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ این ایچ اے کے حکام نے تو اس متاثرہ مقام کو کوئی اہمیت نہیں دی حالانکہ گزشتہ سال جولائی میں بھی دریا میں طغیانی آنے کی وجہ سے سڑک کٹ رہ گئی تھی جس کے لئے متبادل راستہ فراہم کرنے کے لئے لوگوں نے اپنے زرعی زمینیں پیش کئے مگر انہیں ابھی ایک پائی بھی معاوضے کے طورپر ادا نہیں ہوئی۔ انہوں نے صوبائی محکمہ ایریگیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کام کا آعاز گزشتہ دو سالوں سے حفاظتی پشتوں پر کام کا آعاز نومبر سے لے کر فروری میں کرنے کی بجائے مئی اور جون میں کیا جاتا ہے جب دریا میں طغیانی اپنی انتہا کی طرف جارہی ہوتی ہے۔ سی ڈی ایم کے رہنماؤں نے زور دے کرکہاکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ریشن گاؤں اور یہاں سڑک کو لاحق ہونے والی ناقابل نقصان صرف اور صرف ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کی ناقص اور غیر تکنیکی کام کی وجہ سے ہوئی جوکہ دریا کے کنارے ریت جمع کرکے دریا کا رخ سیدھا گاؤں اور سڑک کی طرف موڑ دیا اور کروڑوں روپے سرکاری خزانے سے نکال کرہضم کرلیا۔ انہوں نے کہاکہ منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی مولانا عبدالاکبر اور مولانا ہدایت الرحمن کی کارکردگی اس سلسلے میں صفر ہے جوکہ صرف فلسطین اور کشمیر کی بات کرتے ہیں یا فاتحہ خوانی کرتے ہیں اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے یہاں مئی کے مہینے میں کام کا افتتاح کرکے تصویر تو کھینچوائی لیکن اس کے بعد ان کا کوئی کردار ہمیں نظر نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ ریشن میں اس وقت بھی ضلعی انتظامیہ کا رسپانس نہ ہونے کے برابر ہے اور بے گھر ہونے والوں کو اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف منتقل اور پھر ریلیف فراہم کیا جارہا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔