متبادل روٹ کا سوچ ،یارخوں عوام کو سہولیات،..شاجی بہادر شاہ تیرا شکریہ..تحریر: ناصر علی شاہ 

خوں کا عطیہ، ویل چیئر، پانی، واٹر کولر اور سڑک وغیرہ صدقہ جاریہ کہلاتے ہیں ان کا استعمال جتنا زیادہ ہوتا رہے گا اتنا ہی کار خیر میں حصہ لینے والوں کو اجر عظیم ملتا رہے گا۔

شاجی سید بہادر شاہ سکنہ غورو ایک ایماندار اور دیندار شخصیت کے مالک تھے آپ باتیں کم اور عملی کام زیادہ کرتے تھے آپ کی محنت و عملی کام کی بدولت غورو کے عوام پینے کا صاف پانی استعمال کر رہے ہیں۔ آپ بچوں، بڑوں کو قرآں حکیم کی تعلیم دی۔ آپ نے قرآن مجید فرقان حمید کا بھی چترالی ( کہوار ) میں ترجمہ کرکے پچیسویں سپارے تک پہنچایا تھا مگر زندگی ساتھ نہیں دی اور اس دار فانی سے کوچ کرگئے

مستوج پل شگاف پڑ کر بند ہونے وجہ سے یارخون ویلی کے عوام کے لئے سڑک سب سے بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا تھا مگر روٹ موجود ہونے کی وجہ سے بچے، بوڑھے، عورتیں انتظار کئے بغیر شاہ جی روٹ کا استعمال کرتے ہوئے منزل پہنچ گئے۔ کوئی شک نہیں راستہ دشوار اور کٹھن ہے مگر شاجی اور ان کی ٹیم کی محنت کی بدولت لوگوں کو انتظار کی جھنجھٹ سے چھٹکارا مل گئی۔

جی یہ روٹ مستوج کساڈو پل سے تھوڑا پہلے غورو پرکوسپ گاؤں کی طرف مڑتا ہے اور چوئنج گاؤں میں نکلتا ہے۔ یہ سخت پہاڑ تھا جس کو چیر کر روٹ بنانے اور سب سے پہلے کام کا آغاز کرنے کا سہرا سید بہادر شاہ المعروف شاہ جی کو جاتا ہے آپ نے اپنے علاقے کے عمائدین سے جب روٹ بنانے کی بات کی تو سب نے نہ صرف ناکام قرار دیا بلکہ مینٹل ہونے کا لقب بھی لگا دیا جب مینٹل کی بات کانوں تک پہنچی تو اور خوش ہوئی کہ مینٹل خود جل کر ہی روشنی دیتی ہے اب میں جلوں گا اور دوسروں کو ان کے ضروریات زندگی دور کرنے اور خدا نخواستہ مستوج روڈ بند ہونے پر عوام کو نیا روٹ دونگا۔ خدمت کا جذبہ ، کام کا لگن، اور عوام کو سہولیات مہیا کرنے کا جوش لیکر اپنے کچھ ساتھیوں سمیت کام کا آغاز کیا اور آہستہ آہستہ کام آگے بڑھتا گیا تو دیگر نوجوانوں کا غیرت بھی جاگ گیا اور شامل ہوتے گئے یو کاروان بڑھتا گیا۔ اسی دوران اے کے آر ایس پی نے بلاسٹنگ کی مشین مہیا کی اور اپنی مدد آپ کے تحت بلاسٹنگ کا کام بھی جاری رہا۔

قصہ مختصر کئی سالوں کی اپنی مدد آپ کی محنت غورو پرکوسپ تک سڑک پہنچا دی تو لوگوں کے خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا، شکر خداوندی کیساتھ مٹھائیاں تقسیم کی گئی اور مبارک بادی کا سلسلہ جاری رہا۔ یقیناً یہ عظیم کام تھا اس روٹ کے ویلیو تب ہوئی جب مستوج اور غورو کو ملانے والا واحد پیدل پل دریا میں بہہ گیا اور آج پورے یارخون کے عوام اس روٹ کو استعمال کرکے شاجی کے سوچ کی تائید کر ڈالی۔

اگر اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے حکومت مزید دلچسپی کا مظاہرہ کرے تو یہ بہت اچھا بائی پاس روڈ بھی بن سکتا ہے۔

غور پرکوسپ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ اس روٹ پر بھی توجہ دیکر کٹھن جگہوں پر کام کیا جائے تاکہ یہاں کے عوام کے لئے یہ راستہ مزید ہموار ہو اور مشکل وقت میں سب کے لئے راحت ہو۔

(اللہ پاک شاہ جی بہادر شاہ کے روح کو دائمی سکوں نصیب کرے آمین )

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔