کفایت شعاری کی پالیسی…محمد شریف شکیب

خیبر پختوںخوا حکومت نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت صوبائی وزراء اور سرکاری محکموں کے لئے نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر دی ہے سرکاری محکموں، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں میں نئی بھرتیوں پر بھی پابندی ہو گی۔ افسروں کے تفریحی دوروں اور بیرون ملک علاج پر بھی پابندی ہو گی۔صوبائی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے کے بعد سرکاری افسروں اور ملازمین کے فیول کوٹے میں بھی 35 فیصد کٹوتی کی تھی۔دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان بھی اس وقت بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کاقرضہ حاصل کرنے کے لئے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے ہر چیز کی قیمت دو سو فیصد تک بڑھ گئی ہے جس کا براہ راست بوجھ غریب اور متوسط طبقے پر پڑا ہے بجلی 13 روپے سے بڑھ کر 28 روپے یونٹ ہو گئی پٹرول 250 اور ڈیزل 272 روپے لیٹر ہو گیا۔خوردنی تیل کی قیمت 180 روپے سے بڑھ کر 620 روپے لیٹر ہو گئی چکن اور گوشت عام آدمی کی قوت خرید سے پہلے ہی باہر تھی اب دال پکانا بھی عیاشی میں شامل ہو گیا ہے۔عام لوگوں کو یہی شکایت ہے کہ بین لااقوامی مالیاتی اداروں سے ناپسندیدہ شرائط اور بھاری شرح سود پر قرضے لے کر حکمرانوں اور افسرشاہی کی عیاشیوں پر اڑایا جاتا ہےپابندیاں عوام پر لگتی ہیں اورسود سمیت وہ قرضے عوام کا خون نچوڑ کر وصول کیا جاتا ہے۔ملک مشکل صورتحال سے دوچار ہے تواس کا بوجھ بھی سب کو مل جر بانٹنا چاہئے۔سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک پوسٹ کوکروڑوں کی تعداد میں صارفین نے لائیک اور شیئر کیا ہے اس پوسٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ اس بارملک کے لئے قربانی دینے کی باتی اشرافیہ کی ہے، صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزرائے اعلی، وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی و سینٹ، گریڈ سترہ سے اوپر کے تمام سرکاری افسران،ججز، جرنیل،سرکاری و نیم سرکاری محکموں کے سربراہان اپنی ایک ایک ماہ کی تنخواہ خزانے میں جمع کرادیں، وی آئی پی پروٹوکول واپس جر دیں، تمام بڑی سرکاری گاڑیاں نیلام کر دی جائیں افسروں کو ایک ہزار سی سی کی گاڑیاں دی جائیں اور تمام افسروں کا فیول کوٹہ، مفت بجلی، گیس اور ٹیلیفون کی سہولت ختم کی جائے تو ایک سال کے اندر ملک معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا ہو گا اور ہمیں کسی سے ایک ڈالر بھی قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔یہ تجاویز تو بہت معقول ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔حکمرانوں کو اپنا اقتدار بچانے کے لئے افسر شاہی کی فرمائشیں پوری کرنی پڑتی ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی روایت کے مطابق کفایت شعاری مہم میں پہل کر دی ہے صوبائی حکومت کو وسائل کا اسراف بچانے کے لئے مزید سخت اقدامات کرنے چاہئیں،تاکہ دوسرے صوبے بھی شرم کے مارے خیبر پختونخوا کی تقلید کرنے پر مجبور ہو جائیں اور اس طرح قوم کو معاشی بحران سے نکلنے میں مدد مل سکے۔

فارسی کا ایک محاورہ ہے کہ بہانہ جو را بہانہ ہائے بیسیار است۔ہمارے افسروں کو اپنا کام نکلوانے کے بیسیوں گر آتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔