سیاحتی مقامات کی ترقی…محمد شریف شکیب

خیبر پختونخوا حکومت نے فروغ سیاحت کے ماسٹر پلان کی تیاری تک ان علاقوں میں تعمیرات پر پابندی لگا دی ہے۔وزیر اعلی نے ملاکنڈ اور ہزارہ کے تمامم سیاحتی علاقوں تک رسائی کے لئے جیپ ایبل سڑکیں تعمیر کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کو ورک پلان تیار کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں اور ماسٹر پلان کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔تعلیم اور صحت کے علاوہ جنگلات اور سیاحت کی ترقی پاکستان تحریک انصاف حکومت کی شروع دن سے ترجیحات رہی ہیں۔تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات کے نتائج سامنے آرہے ہیں اور بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی بدولت شجرکاری میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تاہم سیاحت کے شعبے وہ اصلاحات نظر نہیں آ رہیں جن کی توقع کی جا رہی تھیں۔ صوبے میں گزشتہ نو سالوں سے پی ٹی آئی برسراقتدار ہے۔ اس دوران حکومت نے سیاحت کو ترقی دے کر صوبے کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنے کے لئے متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔ مگر ہر جگہ سرخ فیتے کی رکاوٹ نظر آ رہی ہے۔حکومت نے دوسال قبل اپر دیر کے دلکش سیاحتی مقام کمراٹ سے چترال کے علاقہ مداک لشٹ تک کیبل کار سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔مگر یہ منصوبہ تیا مہینے گزرنے کے باوجود فائلوں سے باہر نہیں آ سکا۔حالانکہ حکومت نے درکار مالی وسائل بھی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا ایک ترقیاتی منصوبے پر کام شروع کرنے اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے دو ڈھائی سال کا عرصہ کافی ہوتا ہے۔اسی طرح سیاحتی مقامات تک سڑکوں کی تعمیر، ہوٹلوں کے قیام، سیاحوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بیشتر احکامات پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہے۔ترقی کی منزل کا تعین کرنے کے بعد اس تک فوری رسائی کے لئے معمول سے ہٹ کر کام کرنا پڑتا ہے، قواعد و ضوابط کسی کام کو بلاتاخیر اور قانون کے مطابق انجام تک پہنچانے کے لئے وضع کئے جاتے ہیں جب قواعد و ضوابط ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جائیں تو انہیں تبدیل کرنا پڑتا ہے۔خیبر پچتونخوا کی ترقی سیاحت، آبی وسائل، جنگلات اور معدنی وسائل کے فروع سے وابستہ ہے۔ان شعبوں میں تیز تر ترقی کے لئے حکومت کو وسائل پیدا کرنے کے ساتھ قوانین و ضوابط میں اصلاحات کے زریعے انہیں آسان بنانا ہو گا۔ترقی کی رفتار میں سست روی اور انصاف میں تاخیر کی وجہ سے لوگوں کا مروجہ نظام پر اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے،عوامی مسائل کے فوری حل اورترقی کے منزل تک جلد رسائی کے لئے قانون سازی ناگزیر ہے۔جزااور سزا کا جامع اور موثر نظام وضع کرکے اس مقصد کو جلد حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔