آن لائن کھلی کچہری…محمد شریف شکیب

خیبر پختونخوا حکومت نے عوامی شکایات سے اگاہی اور ان کا تدارک کرنے کے لئے آن لائن کھلی کچہریاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعلی خود وڈیو لنک پر عوام کی شکایات سنیں گے اور موقع پر ہی انہیں حل کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔ جس ضلع میں آن لائن کھلی کچہری لگے گی اس ضلع کے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور دیگر سرکاری محکموں کے ضلعی سربراہوں کی کھلی کچہری میں شرکت لازمی قرار دی گئی ہے۔آن لائن کھلی کچہریوں کے انعقاد سے عوام کی مشکلات معلوم کرنے اور ان کی داد رسی کے لئے میں مدد ملے گی۔اور دور افتادہ علاقوں کے مشکلات میں گھرے لوگوں کو اپنی فریاد براہ راست حکومت تک پہنچانے کا موقع میسر آئے گا۔کھلی کچہری میں متعلقہ ضلع کے ایم این ایزاور ایم پی ایز بھی شرکت کریں گے ان کھلی کچہریوں سے منتخب عوامی نمائندوں کی کارکردگی جانچنے میں بھی مدد ملے گی۔عوامی عدالت لگانے سے حکومت، عوامی نمائندوں اور عوام کے ٹیکسوں سے بھاری تنخواہیں اور دیگر مراعات لینے والے سرکاری اہلکاروں کا محاسبہ بھی کیا جا سکے گا۔گذشتہ کئی عشروں سے سرکاری اداروں میں سیاسی مداخلت کے باعث قومی ادارے اپنی افادیت کھو چکے ہیں۔سفارش اور بھاری رشوت لے کر سرکاری اداروں میں بھرتیاں کی جاتی رہیں۔ عوامی ںمائندے اور حکمران ان سرکاری اہلکاروں کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرتے رہے جس کی وجہ سے اں اداروں کی کارکردگی خراب سے خراب تر ہوتی گئی۔اداروں میں اصلاحات لانے کی کوششیں بھی زنگ آلود اداروں کو فعال بنانے میں کارگر ثابت نہ ہو سکیں۔غالبا” انہی حقائق کی بنیاد پر وزیر اعلی نے عوام سے براہ راست رابطہ کرکے ان کی مشکلات، تکالیف اور مسائل کے بارے میں آگہی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عوامی عدالت لگانے کی بدولت وزیراعلی کو عوامی مشکلات کا اندازہ بھی ہوسکے گا اور عوامی مسائل کے فوری حل میں بھی مدد مل سکے گی۔صوبائی حکومت نے ہفتے میں دو مرتبہ کھلی کچہری لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بہتر ہو گا کہ ایک ہفتے کی دونوں کھلی کچہریاں ایک ہی ضلع میں منعقد کی جائیں دوسری کھلی کچہری میں فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے سے حکومت کو بھی عوامی عدالتیں لگانے کی افادیت کا پتہ چل جائے گا اور وزیر اعلی کے احکامات پر عملدرآمد سے عوام کے مسائل فوری حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔