تحریک آزادی کے نامور شخصیت آنرری کیپٹن ریٹائرڈ ظفر علی خان آف جنگ بازار کو سپرد خاک کر دیا گیا

چترال (ظہیرالدین سے) 14اگست 1947ء کو برصغیر پاک وہند کی تقسیم اور پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعدبرٹش آرمی کا قائم کردہ دروش گریژن میں چترال سکاوٹس کے ہیڈ کوارٹرز میں برطانیہ کے یونین جیک کو اتارنے اور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لگانے والا انریری کپتان ظفر علی خان98 سال کی عمر میں جمعتہ المبارک کے روز وفات پاگئے۔ 1924ء میں جنگ بازار کے رضاخیل خاندان میں پیدا ہونے کے بعد 1941ء میں جونیر کمیشنڈ افیسر بھرتی ہوگئے اور1960ء کی دہائی میں اپنی قابل ستائش اورغیر معمولی خدمات کی بنا پر انریری کپتان کے طور پر ریٹائرہوگئے تھے۔ ان کے والد عمرا خان بھی 1903میں قائم شدہ چترال سکاوٹس کے افسران میں شامل تھے اور کوارٹر ماسٹر کی حیثیت سے ریٹائر ہوگئے جوکہ کوٹ ماسٹر کے نام سے مشہور تھے۔
چترال سکاوٹس کے سابق ڈی۔ کیو اور ریٹائرڈ کرنل سردار کے مطابق انہوں نے 1948ء میں کشمیر کو بھارت سے آزاد کرانے کے لئے جنگ میں بھی حصہ لیا اور کئی محاذوں پر کمان کرتے ہوئے ہر محاذ پر پے در پے کامیابی حاصل کی۔ وہ اپنے دور کے معروف ترین فٹ بالر بھی تھے اور ریٹائرمنٹ کے بعد نصف صدی کی زندگی نہایت پرسکون گزارا اور اپنی شرافت اور اعلیٰ سماجی اقدار کی پاسداری پر سماجی حلقوں سے عزت واحترام سمیٹتے رہے۔ ان کا بیٹا انجینئر خالد جمیل محکمہ زراعت کے شعبہ انجینئرنگ میں اعلیٰ عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔ مرحوم ظفر علی خان بابائے پولو مظفر علی خان اور سردار علی خان کا بھائی اور معروف پولو پلیر صوبیدار میجر(ریٹائرڈ) مقبول علی خان کا چچا تھا جبکہ ان کاخاندان پولو کے کھیل میں مہارت اور اس کی ترویج وترقی کے لئے بھی مشہور رہا ہے۔ انہیں نماز جمعہ کے بعد ژانگ بازار میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔