آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی…محمد شریف شکیب

قوم آج اپنی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر ڈائمنڈ جوبلی کا جشن منارہی ہے۔ملک بھر میں یوم آزادی کے حوالے سے سرکاری اور نجی سطح پر تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں یوم آزادی کے موضوع پر خصوصی پروگرام رکھے گئے ہیں سرکاری اور نجی عمارتوں پرقومی پرچم لہرائے گئے ہیں لوگوں نے اپنے گھروں اور گاڑیوں کو قومی پرچموں سے سجا رکھا ہے۔نوجواں سبز ہلالی لباس زیب تن کرکے موج مستیاں کر رہے ہیں۔ریڈیو اور ٹیلیوژن چینلز خصوصی پروگرام نشر کر رہے ہیں۔صدر، وزیر اعظم، عسکری قیادت، گورنرز، وزرائے اعلی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے قوم کے نام جشن آزادی پر خصوصی پیغامات جاری کئے گئے ہیں۔پاکستان میں ڈائمنڈ جوبلی کی خصوصی تقربات کا آغاز یکم اگست سے ہوا تھا۔یہ سلسلہ پورا مہینہ جاری رہے گا۔قومی تقریبات منانا زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے۔آج سے 75سال قبل 14 اگست 1947 کو ہم نے فرنگیوں اور ہندووں کے تسلط سے خود کو آزاد کرکے ایک ناقابل یقین معرکہ سر کیا تھا۔اور دنیا کے نقشے پر اسلامی نظریے کی بنیاد پر پہلی ریاست پاکستان وجود میں آیا تھا۔اس قوم کی آزادی کے لئے بیش بہا جانی اور مالی قربانیاں دی گئیں۔ہمارے اسلاف نے ایک اسلامی، فلاحی اور جمہوری ملک کے نظریے کی بنیاد پر پاکستان بنایا تھا۔ہم ہر سال جشن آزادی پر اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم پاکستان کواس ملک کے بانیوں کے خوابوں کی حقیقی تعبیر بنائیں گے۔ 75 سال قوموں کی زندگی میں کوئی زیادہ طویل عرصہ نہیں ہوتا۔ اس عرصے میں ہم نے بڑی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں ہم نے پاکستان کو دنیا کا چھٹا اور عالم اسلام میں پہلا ایٹمی ملک بنایا۔کرکٹ، ہاکی، سکواش،شطرنج،کوہ پیمائی اور دیگر کھیلوں میں عالمی اعزازات حاصل کئے۔ہم نے دو مرتبہ نوبیل انعام بھی جیتے۔سائ س اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔پاکستان کے خلاف دشمنوں کی ریشہ دوانیوں اور مسلسل سازشوں کے باوجود ہمارے کارہائے نمایاں کی فہرست کافی طویل ہے۔تاہم چند شعبے ایسے ہیں جن میں ہمیں اب تک ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ہم ان 75 سالوں میں پاکستان میں جمہوری نظام کو رواج نہیں دے سکے جس کی وجہ سے ملک بار بار سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا۔ہم پانے عوام کو سماجی اور معاشی انصاف فراہم کرنے میں اب تک ناکام رہے۔ہمیں اب تک کرپشن پر قابو پانے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ہم ابھی تک موروثی سیاست کے منحوس چکر سے چھٹکارہ نہیں پاسکے۔ہمارے ہاں اب تک لارڈ میکالے کا طبقاتی نظام تعلیم رائج ہے۔ہم اب تک اسلامی فلسفہ حیات کے مطابق امیر اور غریب کو ایک ہی قانون کے تابع نہیں بناسکے۔ہمیں سودی بینکاری کا نظام ختم کرنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔ہم مذہب، عقیدے، مسلک، زبان اور قومیت کے تعصبات سے بھی چھٹکارہ نہیں پا سکے۔جب تک ان ناکامیوں اور کوتاہیوں پر قابو نہیں پایا جاتا۔اسلامی، فلاحی اور جمہوری پاکستان کی تشکیل کا ہمارے اسلاف کا خواب تشنئہ تعبیر رہے گا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔