عیاشی کی اجازت…محمد شریف شکیب
حکومت نے بیرونی ممالک سے عیش و عشرت کی چیزیں منگوانے پر عائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ ہم سامان تعیش باہر سے منگوانے پر پابندی نہیں اٹھانا چاہتے تھے مگر آئی ایم ایف کا اصرار تھا کہ جو لوگ عیاشیاں کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں ان کی حوصلہ شکنی مناسب نہیں۔چونکہ ہم نے آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالر قرضہ لینا ہے اس لئے ان کی کسی بات کو رد کرنے کا رسک نہیں لے سکتے۔وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لوگ قیمتی گاڑیاں، گھڑیاں، آئی فون، سامان آرائش و زیبائش درآمد کرنا چاہتے ہیں ان پر چار سو سے چھ سو فیصد تک اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔چونکہ شوق دا کوئی مول نہیں۔ عیاشی کے شوقین لوگ قیمت نہیں دیکھتے۔ وہ بخوشی اضافی ٹیکس بھی دیں گے جس سے ملک کو فائدہ ہو گا۔سامان تعیش کی درآمد پر پابندی اٹھانے کی شرط سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ آئی ایم ایف بھی بڑے اور بااثر لوگوں کا طرف دار ہے۔اس نے کبھی یہ شرط عائد نہیں کی کہ بجلی، گیس، چائے، چینی، گھی، کوکنگ آئل اور ہر گھر میں روزمرہ ضرورت کی اشیاء کے داموں میں مناسب کمی کی جائے تاکہ غریبوں کے بچے بھوکے نہ سوئیں۔اس نے کبھی یہ شرط نہیں رکھی کہ وی آئی پی کلچر اور سرکاری عیاشیوں میں کمی کی جائے تاکہ خزانے پر بوجھ کم ہوسکے۔آئی ایم ایف سمیت قرضہ دینے والے کسی ملک یا ادارے نے یہ شرط کبھی نہیں رکھی کہ لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں معاوضوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔کبھی یہ شرط بھی نہیں رکھی کہ بھاری شرح سود پر حاصل کئے گئے قرضوں کے مصارف کی تفصیلات بتائی جائیں کہ وہ قومی تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر خرچ ہوئے ہیں یا حکمرانوں اور افسروں کی عیاشیوں پر اڑائے گئے ہیں قرضہ دینے والوں کو صرف ان کی واپسی کی ضمانت درکار ہوتی ہے جو حکومتیں عوام کی چمڑی ادھیڑ کر وصول کرتی ہیں۔بہرحال اطمینان کی بات یہ ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں اب وہ ڈالر ہمیں ضرور ملیں گے جن کا ہمیں طویل عرصے سے انتظار تھا اور اس کے لئے ہم نے بڑے پاپڑ بیلے تھے۔