حاجی محمد یوسف خان نے متحدہ کارپنٹر اونرزایسوسی ایشن لوئر چترال اور تین سال کے مدت کے لئے اس کے عہدیداروں کا اعلان کردیا

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) چترال کے معروف شخصیت حاجی محمد یوسف خان نے متحدہ کارپنٹر اونرزایسوسی ایشن اور تین سال کے مدت کے لئے اس کے عہدیداروں کا اعلان کردیاجس کے مطابق عبدالعزیز سرپرست اعلیٰ، حاجی محمدیوسف خان صدر، عبدالقادر سینئر نائب صدر، نائب صدر سید قبول، جنرل سیکرٹری اقرار الدین، سیکرٹری خزانہ اکبر ولی، پریس سیکرٹری فضل الرحمن، سیکرٹری اطلاعات خالد محمود، آفس سیکرٹری حافظ محمد شامل ہیں۔ منگل کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کارپنٹروں کا مشترکہ پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے انہیں گونا گون مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور اس پلیٹ فارم کی تشکیل کے بعد وہ مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دے کر اجتماعی جدوجہد شروع کریں گے جبکہ کابینہ کو تمام فورم پر کارپینٹر برادری کی نمائندگی کرنے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ انہوں نے ایسوسی ایشن کے اعراض ومقاصدبیان کرتے ہوئے کہاکہ چترال جیسی جنگلاتی علاقے میں درختوں کی مارکنگ اور لاگ بنانے کے بعد فالتو لکڑی کو اٹھایا نہیں جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ سیلابی ریلے میں بہہ جاتے ہیں اور اس کروڑوں تن لکڑی دریائے چترال کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوگئی جوکہ چترال کا نقصان ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسوسی ایشن ایسی غلطیوں کا اعادہ ہونے نہیں دے گی جبکہ ارندو کے مقام پر افغانستان میں چترال کی لکڑیوں کو داخل ہونے سے روکنے کے لئے جال لگوانے کی کوشش کریں گے۔ حاجی یوسف خان نے چترال کے ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور ایم پی اے ہدایت الرحمن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ انہوں نے چترال کے جنگل کو بچانے اور لکڑی کا ملبہ جنگل سے اٹھوانے میں مکمل طور پر ناکام ہوئے جبکہ اس اس مسئلے کو بار بار ان کے نوٹس میں لایا گیا تھا لیکن یہ عوام کے بجائے اپنی مفادات کی رکھوالی کررہے ہیں۔ حاجی یوسف نے مزید کہاکہ یہ چترالی عوام کی بدقسمتی ہے کہ وفاق میں کسی اور پارٹی کی حکومت ہوتی ہے لیکن ہم چترال والے کسی اور پارٹی سے ایم این اے اور ایم پی اے منتخب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے ایم این اے اور ایم پی اے سے ان کا کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے لیکن ان کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے لاتے ہیں تاکہ عوام کو اصل حقائق کا پتہ چل سکے کہ چترال کی پسماندگی کا ذمہ دا ر کون ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔