ضمنی انتخابات کا التواء…محمد شریف شکیب

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی دس اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات موخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔قبل ازیں الیکشن کمیشن نےمردان، پشاور، چارسدہ،کرم، ملتان، فیصل آباد،ننکانہ صاحب، ملیر، کورنگی اورکراچی ون میں 25 ستمبر کو ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات موخر کرنے کا یہ جواز پیش کیا ہے کہ ملک میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہنگامی صورت حال نافذ ہے سڑکیں ، پل، سکول، ہسپتال سیلاب میں ڈوب گئے ہیں متعلقہ حلقوں میں لوگ گھر بار تباہ ہونے کی وجہ سے کھلے آسمان تلے پڑے ہیں اس صورت حال میں انتخابی مواد کی ترسیل اور عملے کی تعیناتی ممکن نہیں، ووٹرز بھی بے سروسامانی کے عالم میں محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی تیاریاں بدستور جاری رہیں گی صرف پولنگ کی تاریخ موخر کی گئی ہے۔ سیلابی صورت حال بہتر ہوتے ہی پولنگ کی نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ دو ہفتے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات کے لئے سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم زور و شور سے جاری تھی۔انتخابی جلسے، کارنر میٹنگز،ریلیاں،اور شمولیتی تقریبات منعقد کی جارہی تھیں۔پارٹیوں اور ان کے سپورٹرز نے 25 ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے بینرز، پوسٹرز اور دیگر مواد کی چھپائی پر کروڑوں روپے خرچ کئے تھے۔ الیکشن کمیشن کے اعلان التواء سے یہ تمام تیاریاں اور جوش و خروش جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔بعض سیاسی جماعتوں نے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ بعض سیاسی حلقوں کا دعوی ہے کہ مقتدر حلقوں میں اکتوبر یا نومبر میں عام انتخابات کرانے پر اتفاق ہوا ہے اسی وجہ سے ضمنی انتخابات ملتوی کئے گئے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ ملک میں سیلابوں سے لاکھوں خاندان بے گھر ہوچکے ہیں ہزاروں افراد مکانات گرنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی لہروں میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے۔ابھی تک نوشہرہ، چارسدہ، ڈیرہ اسماعیل خان، جنوبی پنجاب، اندرون سندھ اور بلوچستان کے اکثر علاقے جھیل کا منظر پیش کر رہے ہیں متاثرین کے لئے گھروں کی تعمیر، ان کی بحالی و آباد کاری، تباہ شدہ انفراسٹریکچر کی تعمیر نو اور متاثرین کی امداد کے لئے اربوں ڈالر درکار ہیں۔اس مرحلے پر ضمنی انتخابات کے لئے اربوں روپے مختص کرنا ممکن نہیں۔سیاسی جماعتوں کو بھی اپنی انتخابی مہم کے اخرجات بچا کر سیلاب متاثرین کے فنڈ میں جمع کرانا چاہئے۔موجودہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنا اکیلے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بس کی بات نہیں۔ سیاسی پارٹیوں، غیر سیاسی تنظیموں، فلاحی انجمنوں اور مخیر لوگوں سمیت پوری قوم کو سیلاب متاثرین کی بحالی و آباد کاری پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔