چترال کے پانچ اربن یو سیز میں ٹائیفائڈ سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن مہم 3 سے 15 اکتوبر تک جاری رہےگی۔ ڈی ایچ او چترال

چترال (چترال ایکسپریس ) ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر چترال لویر ڈاکٹر فیاض علی رومی نے کہا ہے کہ ٹائیفائڈ سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن مہم 3 تا15 اکتوبر کے دوران چترال لویر کے5 اربن یونین کونسلز میں شروع کی جارہی ہے۔جس میں 9 ماہ سے15سال کے درمیان بچوں کو ٹائیفائڈ سے بچاؤ کے ویکسین لگایے جاییں گے۔ جمعہ کے روز ڈسٹرکٹ ای پی آئی کوراڈنیٹر ڈاکٹر فرمان نظار اور ڈپٹی ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال ڈاکٹر اسرار احمد کے ہمراہ چترال پریس کلب میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہویے انہوں نے کہا کہ چترال کے پانچ اربن یونین کونسلز ، چترال ون، چترال ٹو، دنین اور دروش ون ،و دروش ٹومیں پندرہ سال تک کے بچوں کی پہلی مہم میں ویکسین کو یقینی بنایی جاییگی۔ انہوں نے اس سلسلے میں میڈیاورکرز، آیمہ کرام، اساتذہ ومختلف مکاتب فکر کے افراد سے اس مہم کو کامیاب بنانے میں محکمہ ہیلتھ اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی۔

ڈاکٹر فرمان نظار کہاکہ اس مہم کیلیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ اور سوشل موبلایزر کو پہلے سے اطلاع دی جاییگی جو منتخب یوسیز میں لوگوں کو آگاہی دیں گے تاکہ تمام بچے اس مہم سے مستفید ہوسکیں۔ انہوں نے کہ اس مہم کے دوران منتخب یوسیز میں تمام تعلیمی اداروں ، مدارس اور ہر محلہ میں مخصوص مقاما ت پر ویکسینیشن کا انتظام کیا جائیگا۔ جہاں ہر کوئی اپنے بچوں کو لاکر مفت ویکسین لگواسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ٹائیفائڈ کی بیماری سب سے زیادہ گنجان اور شہری علاقوں میں زیادہ پھیلتی ہے اسی لیے پہلی مہم میں  شہری علاقوں کے بچوں کی ویکسینینشن کی جاییگی۔

ڈی ایم ایس ڈاکٹر اسرار احمد نے کہاکہ چترال میں ٹائیفائڈ عام ہے ، ڈی ایچ کیو ہسپتال میں داخل مریضوں میں سب سے زیادہ بیمار ٹائیفائڈ سے متاثرہ ہیں ، اور ان کا علاج بھی سب سے مہنگی ہے ہر ایک بیمار کو کم از کم دس دن کی انٹی بایو ٹیک دی جاتی ہے۔ جبک80فیصد ٹائیفائڈ کیسز پر اینٹی بایوٹیک اثر بھی نہیں کرتی۔ لہذا تمام والدین کو چاہییے کہ اس زرین موقع سے فایدہ اُٹھاییں اور اپنے بچوں کو ویکسین کرائیں اور کم از کم چھ برس کیلیے اس بیماری سے چھٹکارہ پائیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی ایچ او فیاض علی رومی  نے کہا کہ جو ویکسین اس مہم کے دوران بچوں کو لگائیے جائیگے یہ 80فیصد ٹائیفائڈ کی بیماری کو روکنے میں موثر ہوگی۔ جبکہ اس سے پہلے کی ویکسین صرف پچاس فیصد تک موثر تھی ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک سروے اور دستیا ب ڈیٹا کے مطابق چترال میں 9 ماہ سے پندرہ سال تک کے بچے ٹائیفائڈ سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں لہذا پہلی مہم میں صرف پندرہ سال تک کے بچوں کی ویکسین کی جایگی ۔ انہو ں نے تمام مکاتب فکر سے اس مہم کو کامیاب بنانے میں محکمہ صخت کے ساتھ تعاون کی اپیل کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔