چند احتیاطی تدابیر…محمد شریف شکیب
ملک میں ہوشرباء مہنگائی کی وجہ سے جہاں دیگر معاشرتی برائیوں کو فروغ ملا ہے جن میں ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، چوربازاریاور مصنوعی قلت پیدا کرکے دام بڑھانا شامل ہے وہیں جرائم کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ڈاکہ زنی، چوری، رہزنی،اغوا برائے تاوان، سر راہ مردوں سے بٹوے اور خواتین سے پرس چھیننے کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں ایسی مجرمانہ سرگرمیوں کے فروغ میں مجرموں کی دیدہ دلیری کے ساتھ عام لوگوں کی بے احتیاطی کو بھی دخل ہے۔تھوڑی سی احتیاط برتنے سے سر راہ لٹ جانے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔امن و امان کی غیر یقینی صورت حال میں اپنی جان و مال کی مناسب حفاظت ہر شہری کا فرض ہے حکومت یا قانون نافذ کرنے والے ادارے ہر وقت اور ہر جگہ ہر شہری کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتے۔گھر سے دفتر یا بازار جاتے ہوئے درکار رقم سے زیادہ جیب میں نہیں رکھنا چاہئے۔نقد رقم بٹوے میں رکھنے کے بجائے مختلف جیبوں میں بانٹ کر رکھنا چاہئے تاکہ ایک جیب کٹنے کی صورت میں دوسری جیب میں رکھی ہوئی رقم محفوظ رہے۔اپنا کریڈٹ کارڈ، اے ٹی ایم کارڈ، قومی شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر ضروری کاغذات بھی بٹوے میں رکھنے سے ہر ممکن گریز کرنا چاہئے۔اگر اے ٹی ایم سے رقم نکالنی پڑے تو کسی ویران جگہ کے بجائے محفوظ جگہ واقع اے ٹی ایم سے رقم نکالنا بہتر ہے۔خاندان کے ساتھ کسی شادی، بیاہ یا دیگر تقاریب میں شرکت کے لئے جانا ہو تو خواتین کوسونے، چاندی اور دیگر قیمتی زیوارات پہننے سے گریز کرنی چاہئے۔عام طور پر نوجوان سڑک پر رش کی وجہ سے موٹر سائیکل فٹ پاتھ پر چلانے کو ترجیح دیتے ہیں فٹ پاتھ پر سست روی سے موٹر سائیکل چلانے والے اکثر مجرموں کا آسان نشانہ بنتے ہیں۔اپنے آس پاس لوگوں سے ہر وقت محتاط رہنا چاہئے رات کے وقت مدھم روشنی والے یا تاریک ٹریک پر چہل قدمی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔سڑکوں یا بازاروں میں وقت گزاری کے لئے غیر ضروری گھومنا پھیرنا بھی جانی یا مالی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔اکیلے گھومنے پھیرنے کے بجائے دوستوں اور فیملی کے ساتھ جانا زیادہ محفوظ ہے۔اگر آپ یہ محسوس کریں کہ کوئی آپ کا تعاقب کر رہا ہے تو بھیڑ والے علاقے میں جائیں تاکہ کسی مجرم کو اکیلے پا کر آپ پر حملہ آور ہونے کا موقع نہ ملے۔بزرگوں اور خاندان کے بڑوں کو چاہئے کہ وہ نوجوانوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی بار بارتاکید کریں۔اگر کبھی کسی سماج دشمن سے مڈبھیڑ ہو بھی جائے تو خاموشی سے نقدی، گھڑی، موبائل وغیرہ اس کے حوالے کریں کیونکہ پیسہ اور سامان واپس آسکتا ہے زندگی واپس نہیں آسکتی۔