اے کے ایچ ایس چترال کے سنٹرل ایشیاء اسٹنٹنگ انیشیٹ پراجیکٹ کے زیراہتمام مدک لشٹ میں چارروزہ ایڈوالسنٹ فرینڈلی کیمپ کاانعقاد

چترال (چترال ایکسپریس)آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے سنٹرل ایشیاء اسٹنٹنگ انیشیٹو(سی اے ایس آئی)پراجیکٹ کے زیراہتمام مدک لشٹ میں نوعمربچوں کوجوانی میں منتقلی کے ذاتی تجربات ،تولیدی صحت ،بلوغت کے عمرمیں مثبت حکمت علمی، نیوٹریشن ، مینٹل ہیلتھ اوردوسرے موضوعات پرچارروزہ ایڈوالسنٹ فرینڈلی کیمپ کاانعقادکیاگیا۔جس میں12 سے 19 سال کے بچے بچیوں نے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔بچوں اوربچیوں کے الگ الگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پراجیکٹ منیجرکاسی نگارعلی ،اشفاق احمداوردوسروں نے کہاکہ اس کیمپ کامقصدنوجوانوں کوعام صحت اورسماجی مسائل کے بارے میں آگاہ کرناہے جس کاانہیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں سامناکرناپڑتاہے اورانہیں اپنی عملی زندگی کے چیلنجوں سے کامیابی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے تیارکرناہے ۔ کیمپ میں صحت مندکھانےکے انتخاب،ہاتھ دھونے کاطریقہ کار،دانتوں کی صفائی کوبہتربنانے،جسمانی سرگرمی کے وقت اضافہ ،دماغی صحت کے مسائل کوسمجھنےاورحالات کامقابلہ کرنے کالیکچردیاگیا۔ اُنہوں نے کہا کہ نوعمروں میں صحت مندکھانے کی عادات کوفروغ دنیاچاہیے تاکہ انہیں معاشرے کے ایک صحت مندشخص کے طورپرجاناجائے ۔اس طرح کم عمری میں نشے کے منفی اثرات سے بچے کوباخبرکرناہے وہ جوانی میں بھی نشے کی لعنت کوہاتھ نہ لگاسکے۔انہوں نے کہاکہ بچوں کو بلوغت کی زندگی کی مختلف جسمانی اورجذباتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی دینااوران تناؤ سے نمٹنے کے لئے خودکوتیارکرناچاہیے۔ آجکل ہر معاشرے میں بچوں کے مسائل میں قبل از وقت بلوغت ایک اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہر ماں باپ فکر مند اور پریشان ہے۔قبل از بلوغت سے مراد یہ ہے کہ ایک بچے کا جسم وقت سے پہلے ایک بالغ جسم میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔عام طور پر بلوغت کی عمر بچوں میں 12سے 19سال کے درمیان شروع ہوتی ہے۔اس وقت والدین کو فکرمندہونے کے بجائے بچوں کی رہنمائی کرنی چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ جوانی کی زندگی کو زندگی کے مرحلے کے طور پر بیان کرنے کی ضرورت ہے جب افراد پختگی کی سطح تک پہنچ جاتے ہیں توجوانی کی متحرک تبدیلی کاوقت شروع ہوتاہے جس میں نئے احساسات ، جسمانی اور جذباتی تبدیلیوں ، جوش و خروش ، سوالات اور مشکل فیصلوں کے ساتھ ساتھ تجربہ کرنے کی تاکید کرنی چاہیے ۔ اس وقت نوجوانوں کو خوشگوار مستقبل کے منصوبے بنانے میں ان کی اپنی جسمانی تبدیلیوں اور مہارتوں کے بارے میں معلومات کی ضرورت ہے۔جب وہ جوانی پرقدم رکھتے ہیں بڑوں کے ساتھ مختلف قسم کے تعلقات رکھناشروع کرتے ہیں ۔اچھی مواصلات اورتعلقات کی دیگرمہارتیں اس بات کویقینی بنانے میں مددکرسکتی ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو جنسی، تولیدی صحت اور دیگر خدشات کے بارے میں احساس ہونا چاہیے۔ اوروالدین بچوں کی غیر محسوس احساسات اور تجربات کو سمجھنے کے لیے ان کی باڈی لینگویج کود یکھ کر نوٹ کرکے کیرئرکاؤنسلنگ کرنے کی ضرورت ہے ۔ بچوں اوربچیوں کے لائف اسکیل،منٹیل ہیلتھ، اپنی ذہنی و جسمانی صحت کا خیال رکھنے،قدرت کی طرف سے عطا کی گئی صلاحیتوں کوصحیح معنوں میں استعمال واُجاگر کرنے کی تربیت دی جائے۔انہوں نے کہاکہ بلوغت کے مراحل میں بچوں کوتربیت دنیامشکل ترین صبرآزماکام ہے جس کے لئے والدین کونہایت صبروتحمل ،حکمت ودانائی اورمزاج موزوں کی ضرورت پڑتی ہے لیکن بچے اپنے بچپن کے جب ٹین ایج یا بلوغت کے ایام میں داخل ہوجاتے ہیں توان کی تربیت کے مسائل میں اضافہ ہوجاتاہے ۔
انہوں نے نیوٹریشن ، مینٹل ہیلتھ،بچوں کے کیرئیرکونسلنگ ،کمیونٹی میں آگاہی دیگرموضوعات پرگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ بد قسمتی سے مناسب کریئر کونسلینگ نہ ہونے کی وجہ سے طلباء وطالبات تعلیمی سرگرمیوں اوردوسرے کاموں میں غلط فیصلے کرتے ہوئے غلط کریئر کا انتخاب کر کے اپنی زندگیاں برباد کر لیتے ہیں۔ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی بہت اہم ہے۔ذہنی تناؤمیں مبتلامریض کے ساتھ ساراخاندان متاثرہوجاتاہے۔ذہنی تناؤ کے مریض کے ساتھ سارا گھرتکلیف سے گزرتاہے۔جسمانی بیماری کی نسبت ذہنی معذوری خاندان والوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بچوں میں غذائی کمزوری کی بنیادی وجہ غربت نہیں بلکہ شعوراورآگاہی کا فقدان ہے۔جس میں ہرمکتبہ فکر کے لوگوں کو اپناکلیدی کرداراداکرنے کی ضرورت ہے۔غذ ائیت کی کمی سے زیادہ متوازن غذا کے استعمال کے حوالے سے لوگوں میں شعورکی کمی ایک اہم مسئلہ ہے جس سے معمولی بیماریاں بھی پیچیدہ صورت اختیار کرلیتی ہیں۔ ایسے بچے وزن میں انتہائی کم اور قد میں چھوٹے رہ جاتے ہیں،۔اس لیے ضروری ہے کہ ماؤں کی غذاکا بھی خوب خیال رکھا جائے۔ ان تمام مسائل پرقابوپانے کے لئے آغاخان ہیلتھ سروس کے کاسی پراجیکٹ پسماندہ اوردورافتادہ علاقوں میں سمینار،ورکشاپس اوردیگرپروگرامات کرتے ہیں ۔ہم سب ایک ساتھ مل کر ان تمام مسائل کوحل کرنے اور معاشرے کی تعمیروترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔پریذیڈنٹ لوکل کونسل مدک لشٹ سیدنذیر اوردوسروں نے اپنے خطاب میں اے کے ایچ ایس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مدک لشٹ کی پسماندگی کومددنظررکھتے ہوئے بچوں کے لئے ایسی صحت مندسرگرمی کااہتمام کیا۔پروگرام کے آخرمیں پوسٹ ٹیسٹ لیاگیااورطلباء کو تعریفی اسناد سے نوازےگئے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔