آغا خان میوزک ایوارڈز2022کی تقریب میں 15 فاتحین کو ایوارڈ سے نوازا گیا

چترال(چترال ایکسپریس)آغا خان میوزک ایوارڈز  2022 ہز ہائی نس سید بلارب بن ہیثم السید اور پرنس امین آغا خان کے رائل اوپیرا ہاؤس مسقط کے ہاؤس آف میوزیکل آرٹس میں ایک گالا کنسرٹ کے دوران 15 فاتحین کو ایوارڈز پیش کرنے کے ساتھ اختتام ہوئی۔ایوارڈز کی پریزنٹیشن کے دو روزہ پرجوش جشن میں فاتحین کی پرفارمنس  کو براہ راست یا مختصر فلموں کےذریعے پیش کیا گیا۔29 اکتوبر کو میوزک ایوارڈز کے افتتاحی نائٹ کنسرٹ کے دوران معروف طبلہ ساز استاد ذاکر حسین کو لائف ٹائم اچیومنٹ کا خصوصی ایوارڈ پیش کیا گیا۔

اس شام کے پروگرام میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے  پینی کینڈرا رینی، ایک کمپوزر، امپروائزر، گلوکار اور استاد  کی پرفارمنس پیش کی گئی۔ یاسمین شاہ حسینی، ایک ایرانی اوڈ بجانے میں ماہر فنکارہ ہیں  جو ایرانی موسیقی میں عود کو ایک نیا  تصور دے رہی ہیں۔ تہران میں قائم گلشن انسمبل ، جو ایرانی کلاسیکی موسیقی پیش کرتی ہیں۔ اور سومک دتا، برطانیہ کے ایک سرود بجانے والے جنہوں نے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی میں پاپ، راک، الیکٹرانکس اور فلمی ساؤنڈ ٹریکس کے ساتھ فیوژن کیا۔وہ اپنے فن کے ذریعے فوری سماجی مسائل بشمول موسمیاتی تبدیلی ، پناہ گزینوں اور ذہنی صحت کے بارے میں بیداری پیدا کرتے ہیں۔

2022 میوزک ایوارڈز کے انعام یافتہ افراد کا انتخاب ایک ماسٹر جیوری نے42 ممالک سے موصول ہونے والی  400 کے قریب نامزد   گیوں سے کیا جن کا تعلق موسیقی سے ہے۔ جیتنے والوں کے درمیان 500,000 ڈالرز کی انعامی رقم  تقسیم ہو گی اور انہیں پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع ملیں گے۔ ان مواقع میں نئے کاموں کی تخلیق کے کمیشنز، ریکارڈنگ اور فنکاروں کی منجمنٹ کے  معاہدے، ابتدائی تعلیم کے اقدامات کے لیےمعانت سمیت ، میوزک آرکائیونگ،ٹیکنیکل اور کیوریٹوریل کنسلٹنسی شامل ہیں۔

اپنے اختتامی کلمات میں، آغا خان میوزک ایوارڈز کی ڈائریکٹر فیروز نشانووا نے میوزک ایوارڈز اور آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کی جانب سےمسقط میں ایوارڈز کی تقریب منعقد کرنے کی دعوت پرسلطنت عمان کا شکریہ ادا کیا ۔ اور ساتھ عمان کی وزارت ثقافت، یوتھ  اور سپورٹس کا تعاون؛ رائل اوپیرا ہاؤس مسقط ، ہاؤس آف میوزیکل آرٹس اور رائل عمان سمفنی آرکسٹرا، جس نے 29 اکتوبر کے پروگرام میں پرفارم کیا تھا ، کے اشتراک  پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

ہاؤس آف میوزیکل آرٹس میں ایوارڈز جیتنے والوں کی گزشتہ شام کی پرفارمنس پر پرنس امین  آغا خان کی طرف سے دیے گئے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا، ’’ ہم موسیقی کی طاقت کے اس سے بہتر واضح مظاہرے کی اُمید نہیں کر سکتے جو ہمیں ، اختلافات کے باوجود ،متحد کرتا
ہے اور ہمارے جذبات اور خوابوں کو متاثر کرتا ہے۔‘‘

انعام یافتہ افراد کی پرفارمنس اور ایوارڈز کی پیشکش رائل اوپیرا ہاؤس مسقط کے ہاؤس آف میوزیکل آرٹس  میں ہوئی جو سامعین سے بھرا ہوا تھا ۔ اس میں عمانی معززین اور حکام، سفارتی کور پس کے ارکان، موسیقار اور ماہرین تعلیم، میوزک ایوارڈز کے بین الاقوامی مہمان، بشمول ایوارڈز ماسٹر جیوری اور اسٹیئرنگ کمیٹی، اور AKDN اداروں کے نمائندے شامل تھے۔

بھارت کے ذاکر حسین کو مختلف موسیقی ثقافتوں کے درمیان انتہائی نمایاں ماڈل ہونے کے اعتراف میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کی صورت میں خصوصی ایوارڈ دیا گیا۔ ذاکرحسین نے بے شمار فنکارانہ تعاون، کنسرٹ ٹورز، کمشنز، ریکارڈنگز اورفلموں میں موسیقی کے ذریعے بھارت اوردنیا بھر میں طبلے کا مقام اونچا کیا ہے۔

 آفل بوکوم،نیافن کے، مالی سے تعلق رکھنے والے گلوکار اور گیٹار پلیئر ہیں۔ ان کی موسیقی اکوسٹک گٹاراورمقامی میوزیکل انسٹرومنٹس کےساتھ یکجا ہو کرایک زمینی اور روایت پر مبنی انداز’’ڈیزرٹ بلو‘‘کی  آواز کی عکاسی کرتی ہے ۔

بھارت کےآسِن خان لنگاہایک سارنگی پلیئر، گلوکار، موسیقاراورراجستھان کی موروثیلنگاہمیوزیکل کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے  کمیونٹی ایکٹوسٹ ہیں جو روایتی اور نئی کمپوز کی گئی دھنوں میں صوفی شاعری پیش کرتے ہیں۔

 

جنوب مغربی ماریطانیہ کے صوبے ترارزہ(Trarza)سے تعلق رکھنے والی کومبَین منٹ ایلی وَرَکنے،گلوکارہ ہیں اور ہارپ بجاتی ہیں جنہوں نے روایتی انداز میں موریطانی گریوٹس(Mauritanian griots)کی موسیقی پیش کی۔

داؤد خان  سادوزئی ایک معروف افغان رباب پلیئر ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں افغان موسیقی کے تحفظ، ترقی اور پھیلاؤ میں قلیدی کردار ادا کیا ہے ۔

پینی کاندرا رینی ،انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی موسیقار،ایمپروائزر،گلوکار،اوراستادہیں۔ جن کا روایتی انڈونیشیائی پرفارمنگ آرٹس کے بارے میں علم، ان کی تخلیق اور نئے کاموں کودنیا بھرمیں فروغ دیتا ہے۔

برطانیہ کے سومک دتا ایک سرود پلیئرہیں، جنہوں نے ہندستانی کلاسیکی موسیقی میں پاپ، راک، الیکٹرانکس اورفلمی ساؤنڈ ٹریکس کی تربیت حاصل کی ہے۔وہ اپنے فن کے ذریعے فوری سماجی مسائل بشمول موسمیاتی تبدیلی، پناہ گزینوں اور ذہنی صحت کے بارے میں بیداری پیدا کرتےہیں۔

دارالسلام، تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے یحییٰ حسین عبداللہ ایک گلوکار اورموسیقارہیں۔ جوصوفیانہ کلام اور قرآن پاک کی تلاوت پیش کرتے ہیں۔آپ سواحلی زبان سمیت تنزانیہ کی 126 مقامی زبانوں میں سے کچھ زبانوں میں گاتے اور میوزک کمپوز کرتے ہیں ۔

ایران کی یاسمین شاہ حسینی،عود(oud)بجانے میں ماہر نوجوان فنکارہ ہیں جواپنی جدید کمپوزیشنزاور امپرووائزیشنزکے ذریعے ایرانی موسیقی میں اس انسٹرومنٹ کے مقام کو نیا تصّور دے رہی ہیں۔

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی گلوکارزرسانگاکو پشتون لوک داستان میں ملکہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آپ نے اپنی تمام زندگی قبائلی پشتونوں کی روایتی موسیقی کو پھیلانے میں صرف کی ہے۔

خصوصی اعزاز:

بھارت کی دلشاد خان راجستھان میں موروثی سلسلے سے تعلق رکھنے والے دسویں نسل کے سارنگی پلیر جو فلمی موسیقی میں اور جدید ثقافتی تعاون کے منصوبوں کے ذریعے سارنگی کی زبان کو فروغ  دے رہے ہیں۔

 ایران کے گلشن انسمبل ،چار خواتین جو جدید دور کی آواز کے ساتھ ایرانی روایتی موسیقی پیش کرتی ہیں اور اساتذہ کی حیثیت سے سرگرم ہیں، جن کی خصوصی توجہ لڑکیوں اور خواتین تک اپنی موسیقی کی روایت کو منتقل کرنا ہے۔

 پاکستان کےسائیں ظہور پنجابی موسیقار ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی مقامی مزارات اور میلوں پر صوفی شاعری گانے میں صرف کی ہے اوراکثر پرجوش رقص بھی  پیش کرتے ہیں۔

ایران کےسید محمد موسوی مہورانسٹیٹیوٹ آف کلچر اینڈآرٹس کے بانی اور دیرینہ ڈائریکٹر، جنہوں نے ایرانی موسیقی اور اس کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انڈونیشیا کے ذوالکفلی برام آچنی(Acehnese )گانوں کی روایات کو زندہ کرنے والے جنہوں نے برآم میں اپنی شرکت کے ذریعے نوجوانوں کے درمیان کمیونٹی کی تعمیر کو فروغ دیا ہے، یہ ایک روایتی گانا اور ڈھول بجانے کا گروپ ہے جسے ذولکیفلی نے قائم کیا ہے۔

آغا خان میوزک ایوارڈز کی ماسٹر جیوری نے مسلم الکتھیری(Musallam al-Kathiri)کو بھی عمانی موسیقی کے ورثہ میں شاندار خدمات پر خصوصی ایوارڈ کافاتح  قرار دیا ہے۔مسقط، سلطنت عمان سے تعلق رکھنے والے جناب الکتھیری ،  میوزک ریسرچر، آرٹس منیجر، فنکار اور موسیقار ہیں جنھوں نے عمانی موسیقی جمع کرنے، محفوظ کرنے اور فروغ دینے  میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ایوارڈز کے لیے منتخب کرنے والی ماسٹر جیوری آذربائیجان، بحرین، بھارت، ترکی، تیونس اور امریکا سے تعلق رکھنے والے  چھ اہم آرٹس  شخصیات پر مشتمل تھی۔جیوری کے اِن ارکان میں ہر ہائنس، شیخہ ہالہ بنت محمد الخلیفہ(H.E. ShaikhaHalaBint Mohammed Al Khalifa) ، فرنگیزا علی زادِہ(Franghiz Ali-Zadeh)، دیویا بھاٹیہ(Divya Bhatia) ، ریچل کوپر(Rachel Cooper) ، یردال توکان

(YurdalTokcan) اور ظافر یوسف(Dhafer Youssef) شامل تھے۔

آغا خان میوزک ایوارڈز ۔آغا خان میوززک پروگرام کے زیر انتظام، آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کی ایک کاوش ہے۔ اُن ایوارڈز کی نگرانی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کرتی ہے جس کے سربراہ ہز ہائنس دی آغا خان اور اْن کے بھائی پرنس امین آغا خان ہیں۔اسٹیئرنگ کمیٹی کے دیگرارکان میںآرا گوزیلیمین، خصوصی مشیر برائے پرووسٹ ایمریٹس، دی جولیارڈ اسکول، آرٹسٹک اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر،اوجائی میوزک فیسٹیو ل؛ سلیمہ ہاشمی، پروفیسر، ایمریٹس، بیکن ہاؤس نیشنل یونیو رسٹی؛ شمس قاسم -لاکھا، بورڈ آف ٹرسٹیز. کے چیئرمین،یونیوورسٹی آف سینٹرل ایشیا(UCA)؛ جوزف میلیلو، ایگزیکٹو پروڈیوسر، ایمریٹس،بروکلین اکیڈمی آف میوزک(BAM)؛ سر جوناتھن ملز، ڈائریکٹر، ایڈنبرا انٹرنشنل کلچر سمٹ؛ اور زیبارحمان، ڈورِس ڈیوک فاؤنڈیشن فار اسلامک آرٹ میں بلڈنگ برِجز پروگرام کی ڈائریکٹریس شامل ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔