اے کے آر ایس پی کی چترال میں اپنی قیام کے چالیس سال پوری ہونے پر سہ روزہ تقریبات شروع
چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس ) آغا خان رورل سپورٹ پروگرام(اے کے آر ایس پی) کی چترال میں اپنی قیام کے چالیس سال پوری ہونے پر سہ روزہ تقریبات شروع ہوگئےجس کا مرکزی خیال “لوکل ازم کے 40سال اور مقامی ترقی” ہے جس میں سول سوسائٹی کے نمائندے لویر اور اپر چترال کے اضلاع سے کثیر تعداد میں شرکت کررہے ہیں۔ منگل کے روز ریجنل آفس کے احاطے میں منعقدہ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر لویر چترال انوار الحق نے کہا کہ
اے کے آرایس پی واحد این جی او ہے جو خطے میں کسی بھی دوسری تنظیم سے زیادہ کام کر رہی ہے اور کمیونٹی کو بااختیار بنانے اور اس کی بھر پور شراکت سے پائیدار ترقی کے منزل کا حصول اس کا طرہ امتیاز ہے۔” انہوں نے
ادارے کو 40 سال مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کی، اور گلگت بلتستان اور چترال میں اس کے نمایان کردار کو سراہا۔ اس سے قبل اے کے آر ایس پی کے ریجنل پروگرام منیجر اختر علی
نے چالیس سالہ تقریبات کے مقاصد بیان کئے اوران تقریبات میں شرکت کرنے والوں کے جذبے کو سراہا۔ انہوں نے اے کے آر ایس پی کے جنرل منیجر جمیل الدین کا پیغام سناتے ہوئے کہاکہ 40 سال کی مثالی کمیونٹی سروس مقامی کمیونٹیز کے مسلسل تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی
جوکہ تنظیم، ہنر اور بچت کے تین زرین اصولوں پر کام کررہے ہیں۔ ذریعے خود کو بااختیار بنانے میں مقامی کمیونٹیز کے کردار کی تعریف کی – جو اے کے آر ایس پی کے سکھائے گئے تین بنیادی اصول ہیں۔ جمیل الدین کا مزید پیغام سناتے ہوئے انہوں نے کہا
کہ اپنے قیام کے بعد سے اے کے آر ایس پی نےایک لاکھ 26ہزار مردوں اور خواتین کو مختلف تکنیکی اور پیشہ ورانہ شعبوں میں تربیت دی ہے اور کمیونٹی انفراسٹرکچر کے 4706 پروجیکٹس مکمل کیے ہیں، جن سے 383,421 گھرانوں کو فائدہ پہنچا ہے اور اس نے 39 ملین جنگلاتی درخت اور 40 لاکھ پھل دار درخت لگائے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اب تک اس ادارے نے 5249 دیہی تنظیمیں بنائی ہیں جو 78فیصد سے زیادہ گھرانوں کی نمائندگی کرتی ہے اور ان تنظیموں کی مجموعی بچت 2ارب روپے سے ذیادہ ہے۔ تقریب کے ایک او ر سیشن میں
ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال ناصر محمود مہمان خصوصی تھے جبکہ کمیونٹی کی طرف سے سابق چیرمین ضلع کونسل الحاج خورشید علی خان، سابق آر پی ایم انجینئر سردار ایوب، صاحب نادر ایڈوکیٹ، شکور محمد، عماد الدین، رحمت غفور بیگ اوردوسروں نے
چترال میں پسماندگی کو دور کرنے، دیہی ترقی کا نیا آئڈیا پیس کرنے، کمیونٹی کو پائیدار بنیادوں پر منظم کرنے کے سلسلے میں اے کے آرایس پی کے کردار کی تفصیل سے بیان کی۔ ڈپٹی کمشنر نے
چترال کے سنئیر ترین سوشل ایکٹی وسٹ رحمت غفور بیگ ، عماد الدین مستوج ،مولائی دین شاہ چوئنج ، صاحب نادر ایڈوکیٹ ، زائیبہ المعروف موغو واو میں حسن کارکردگی شیلڈ تقسیم کئے ۔
اور ان کی خدمات کو سراہا ۔جبکہ اے کے آر ایس پی کی طرف سے معروف شخصیت افضل علی ڈپٹی کمشنر چترال لوئر کو شیلڈ یش کی ۔کیا۔
سہ روزہ تقریب کے سلسلے میں تصویری نمائش بھی جاری ہے جس مختلف شعبوں میں ادارے کی اہم کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا ہے جن میں موسمیاتی لچک، سول سوسائٹی، زراعت اور خوراک کی حفاظت، ابتدائی بچپن کی ترقی (ا ی سی ڈی)، تعلیم، سماجی تنظیمیں، قدرتی وسائل کا انتظام، کمیونٹی انفراسٹرکچر کی ترقی، کریڈٹ اور بچت، انٹرپرائز کو فروغ دینا اور خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانا شامل ہیں۔ تصویری نمائش کے دوران اے کے آرایس پی کے ابتدائی ارتقاء پر دستاویزی فلمیں دکھائی گئیں۔
مقامی دستکاروں اور مائیکرو انٹرپرائزز نے اسٹالز کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ روایتی ملبوسات، جڑی بوٹیوں، قیمتی پتھروں، موسیقی کے آلات، کھانے پینے کی اشیاء اور خشک میوہ جات سمیت 27 کے قریب سٹالز نے لوگوں کی دلچسپی کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
چترال یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ اور ڈی سی چترال نے مقامی عمائیدیں صاحب نادر ایڈوکیٹ، پروفیسر سعید اللہ جان، افضل علی، عبدالغفار،امتیاز عالم اور دوسروں کے ساتھ مل کر ادارے کا چالیس سال پورا ہونے کی خوشی کے طور پر کیک کاٹا۔
بعد آزان ایک دوسری نشست کے مہمان خصوصی ڈی پی او لوئر چترال ناصر محمودتھے ۔ جبکہ خورشید علی خان صدر محفل تھے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈی پی او نے کہا کہ
باوجود چالیس سالوں سے چترال کی ترقی کیلئے خدمات کے آج بھی سڑک کے قریب کے باشندوں اور سڑک سے دور کے رہائشیوں کی سہولیات میں زمین اور آسمان کا فرق ہے ۔ اس لئے مزید خدمات کی ضرورت ہے ۔ فرید احمد آرپی ایم اے کے آر ایس پی اپر چترال نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ اس نشست کےاختتام پر بھی اے کےآر ایس پی کے لئے خدمات انجام دینے کے اعتراف میں محکم الدین ، سابق ناظم شکور محمد برشگرام ، سابق چیرمین یو سی موڑکہو حاجی حسین ، کالاش خاتون شاہی گل بمبوریت ، برزنگی خان کالاش رمبور و دیگر کو شیلڈ دیے گئے۔