تورکھو کو الگ تحصیل کا درجہ دینے پر کے صوبائی حکومت، معاون خصوصی وزیردہ اور تحصیل چیرمین میر جمشید الدین کا شکر گزار ہیں۔ ذاکر زخمی
اپرچترال (چترال ایکسپریس)معروف سیاسی وسماجی شخصیت ذاکر محمد زخمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب سے موڑکھؤ تورکھو ایک تحصیل کے طور پر علیحدہ تحصیل بنی تھی تب سے تورکھو والوں کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ موڑکھؤ ہیڈ کوارٹر وریجون عوامی رسائی کے لیے ناقابل برداشت اور مشکلات کا باعث ہے۔ اس لیے تورکھو کو الگ تحصیل بنایا جائے اور یہ مطالبہ تسلسل سے جاری رہا اس مطالبےمیں موڑکھؤ سے اختلاف یا کوئی علاقہ پرستی ہرگز کار فرما نہ تھی بلکہ مجبوری ہی سب سے اہم وجہ تھی جغرافیائی لحاظ سے وریجون تورکھو سے الگ تھلگ ہونے پر سفر مشکلات ناقابل برداشت تھی ۔جب بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہو رہا تھا تو چیرمین کے امیدوار میر جمشید الدین نے اعتماد کے ساتھ منشور میں تورکھو تحصیل کو شامل کیا۔بظاہر یہ مشکل اور ناقابلِ عمل انتخابی نعرہ لگ رہا تھا لیکن میر جمشید الدین کامیابی کے بعد اسے اپنا درد سر اور مشن بنا کر شب و روز اس مسلے کے پچھے جدوجہد میں مصروف رہے اس میں معاون خصوصی وزیردہ کو بھر پور اعتماد میں لیا جملہ زمہ دران کے ساتھ رابطے میں رہے اور قوم کو امید دلاتے رہے۔ میر جمشید الدین اور معاون خصوصی وزیردہ دونوں کی بھر پور جد وجہد اس وقت رنگ لے آئی جب کل کابینہ کی ایک اہم اجلاس میں تورکھو کو الگ تحصیل کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی۔
اس کے ساتھ ہی عوام تورکھو کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ تورکھو کے جملہ سیاسی نمایندے،سماجی شخصیات اور تمام عوام اس اہم موقع پر وزیر اعلی محمود خان ،معاون خصوصی وزیردہ ،صوبائی کابینہ، چیرمین میر جمشید الدین ،تحریک انصاف اپر چترال اور اداروں کا شکر گزار ہے۔اس میں انتظامیہ اپر چترال سمیت ہر اس ادارے کا شکریہ ادا کرنابھی فرض بنتا ہے جو علاقے کے مجبوریوں کا ادراک اور احساس کرتے ہوئے چیرمین میر جمشید الدین کے تجویز سے متفق ہوئےتب جاکےتحصیل کا مرحلہ کابینہ سے منظور ہوا۔امید ہے کہ تحصیل کو عوام کے لیے فائدہ مند بنانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرکے عوام کو حقیقی فوائد سے مستفید فرمائینگے۔ایک بار پھر چیرمین میر جمشید الدین کے تواسط سے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔