اخلاقی اقدار کا پیمانہ…محمد شریف شکیب
ہمارے معاشرے میں عدم برداشت اور اشتعال کا عنصر شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ عام طور پر مہنگائی، بے روزگاری، گھریلو تنازعات، مقاصد کے حصول میں ناکامی سمیت کئی وجوہات کو عدم برداشت کا شاخسانہ قرار دیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ اخلاقی تربیت کا فقدان ہے جس کی وجہ سے لوگ من مانیاں کرنے لگے ہین اور ان کے مزاج کے خلاف کوئی بات ہو۔ تو اشتعال میں آجاتے ہیں اور مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں۔ اخلاقی اقدار کی تربیت ماں کی گود سے شروع ہوتی ہے پھر گھر کے ماحول پر بچے کے مزاج پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ گلی محلے میں دوستوں، احباب اور رشتہ داروں کا طرز عمل بھی بچے کے مزاج پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پرائمری تعلیمی اداروں اورمدارس کا ماحول بھی بچے کی ذہن سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔لوگوں سے میل جول ، رکھ رکھائو، طرز تخاطب،انداز بیان آپ کے خاندانی پس منظر اور تربیت کا پتہ دیتے ہیں۔کہوار زبان کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ اگر کسی کو گھر میں کچھ سکھایا نہیں جاتا تو گھر سے باہر لکڑ، پتھر اسے بہت کچھ سکھا دیتے ہیں۔سیانے لوگوں نے اچھے اقدارکے اظہار کے لئے چند فارمولے بتائے ہین جو قارئین خصوصا نوجوانوں کی معلومات مین اضافے کے لئے یہاں مذکور ہین۔ سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ کسی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ کال مت کریں اگر وہ اپکی کال نہیں اٹھاتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی ضروری کام میں مصروف ہے یا آپ سے فی الحال بات نہین کرنا چاہتا ۔کسی سے لی گئی ادھار رقم انکے یاد دلانے سے پہلے ادا کردیں چاہے وہ ادھار ایک روپیہ ہو یا ایک کروڑ روپے۔یہ آپ کے کردار کی پختگی دکھاتا ہے۔کسی کی دعوت پر مینو پر مہنگی ڈش کا آڈر نہ دیں. ہوسکتا ہے کہ آپ کے میزبان کی جیب اس کی اجازت نہ دیتی ہو۔اگر ممکن ہو تو ان سے پوچھیں کہ آپ کے لئے کھانے کا اپنی پسند کا آڈر دیں ۔کسی سے یہ سوال کبھی نہ پوچھیں کہ آپ نے ابھی تک شادی کیوں نہین کی یا آپ کے بچے کیوں نہین ہیں ‘آپ نے اپنے لئے گھر کیوں نہیں خریدا’ یہ آپ کا مسئلہ نہیں بلکہ اس شخص کے ذاتی مسئلے ہیں.اپنے دوستوں سمیت لوگوں کے سیاسی نظریات کا احترام کریں.تاکہ آپ کے نظریے کو کوئی مزاق نہ اڑائے۔لوگوں کی بات نہ کاٹیں بلکہ انہیں اپنی بات مکمل کرنے کا موقع دیں۔کوئی آپ سے رائے طلب کرے تب ہی اپنی رائے کا اظہار کریں مفت میں مشورے دیتے پھیرنے والوں کی رائے کو اہمیت نہیں دی جاتی۔ اگر آپ کسی کو تنگ کر رہے ہیں، اور وہ اس سے لطف اندوز نہیں ہو رہا تو رک جائیں اور دوبارہ کبھی ایسا نہ کریں. جب کوئی آپکی مدد کرے تو آپ اسکا شکریہ ضرور ادا کریں۔ کسی کی تعریف کرنی ہو تو لوگوں کے سامنے کریں اور تنقید تنہائی میں کریں تاکہ کسی کو سبکی اور شرمندگی سے بچایا جاسکے۔اپنے گھر میں بھی بیوی بچوں کے اچھے کاموں اور کھانوں کی تعریف میں کبھی کنجوسی نہ کریں اس سےانسان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔. کسی کے وزن پر کوئی تبصرہ کرنے کرنے سے ہر ممکن گریز کریں کسی کا دل رکھنے کے لئے اس کی تعریف کریں۔ جب کوئی آپ کو اپنا کوئی راز بتاناچاہتا ہے تو رازدان بنیں، اس کی تشہیر نہ کریں یہ انسان کے اعتبار کا امتحان ہوتا ہے۔ایک بار کسی کا اعتبار اٹھ جائے تو اسے بحال کرناممکن نہیں ہوتا۔اگر کوئی آپ کو بتائے کہ اسے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے،تو اسے بیماری کے بارے میں کریدنے کے بجائے اس کی اچھی صحت کے لئے دعا دیں. اگر وہ اس کے بارے میں بات کرنا چاہے تو غور سے سنیں اور ہمدردی کا اظہار کریں ۔
.جس طرح آپ ایک سی ای او کے ساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اسی طرح اپنے آفس بوائے اور چوکیدار کے ساتھ پیش آئیں۔ اپنے سے کم تر حیثیت کے لوگوں کے ساتھ آپ کا برتاؤ آپکے کردار کا آئینہ دار ہوتاہے۔اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ براہِ راست بات کر رہا ہے، تو آپ اپنے موبائل سے کھیلنے یا اس کی بات نظر انداز کرنے سے گریز کریں۔ کسی سے عرصے بعد ملاقات ہورہی ہو تو ان سے، عمر اور تنخواہ نہ پوچھیں جب تک وہ خود اس بارے میں بات نہ کرنا چاہیں۔ اپنے کام سے کام رکھیں اور کسی کے ذاتی معاملے میں دخل نہ دیں جب تک آپ سے اس بات میں رائے نہ پوچھی جائے۔ان چند اصولوں پر عمل کرکے آپ دوسروں کی نظر میں اپنے لئے احترام کا مقام پیدا کرسکتے ہیں۔ بزرگوں کاقول ہے کہ عزت بازار سے نہیں خریدی جاسکتی۔ آپ دوسروں کی عزت اور احترام کریں گے تو آپ کو بدلے میں عزت ملے گی۔