اسماعیلی سیوک کے زیر اہتمام لوکل کونسل گرم چشمہ میں ”ماحولیاتی تبدیلی اور جنگلات کے فوائد“ کے سلسلے میں آگاہی سیمینار کا انعقاد

چترال (چترال ایکسپریس) گرم چشمہ میں اسماعیلی سیوک کے زیر انتظام ”ماحولیاتی تبدیلی اور جنگلات کے فوائد“ کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقادکیا گیا۔ریجنل کونسل لوئر چترال کے صدر ڈاکٹر ریاض حسین نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے قدرت کی طرف سے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے آج دنیا گلوبل ورمنگ کا شکار ہوچکا ہے۔ حضرت انسان نے فطرت کے ساتھ رویے کو ذاتی مفادات کے تابع کیا۔ اس کا صلہ آج بے وقت کی بارشوں، گلیشیر ز کے خاتمے اور تمام تر قدرتی آفات کی شکل میں اپنا اثر دکھانا شروع کردیا ہے۔ہمیں آج ہی یہ فیصلہ کرناہے  کہ اپنی دنیا کو بچانے کے لئے ہم ذاتی طور پر اور بطور معاشرہ کیا اور کتنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

خطیب جامع مسجد گرم چشمہ مولانا رحمت حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام ہمیں اپنے ماحول میں رونماہونے والے تغیرات سے باخبر رہنے کا درس دیتا ہے اور منفی تغیرات کے سدباب کے لئے کردار ادا کرنے پر زور دیتا ہے۔

احسان شہابی نے کہا کہ دنیا اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ ماحولیات کے حوالے سے کام بہت دیر سے شروع ہوا ہے، مگر ہم اب بھی اپنے ماحول کو بچانے کے لئے کوئی کام کرنے کو تیار نہیں ہیں جو کہ ایک المیہ ہے۔ فطرت اب ہمیں معاف کرنے کو تیار نہیں ہے اس لئے ہمیں فوری طور پر اپنے ماحول کو بچانے کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ظہور الحق دانش نے اپنے تقریر میں کہا کہ دین فطرت ہونے کے ناطے اسلام دوران جنگ بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم دشمن کے فصل، جنگلات اور آبی وسائل کو نقصان پہنچائیں چاہے ہم ان پر غلبہ ہی کیوں نہ حاصل کریں۔ ریاست مدینہ کے قیام کے بعد رسول اللہ ﷺ باقاعدہ ریاستی سرپرستی میں شجرکاری مہم چلایا کرتے تھے جو ماحولیات کی اہمیت کی بہترین مثال ہے۔ آپ ﷺ نے درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا۔ آج ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے بزرگوں نے ماحول بچانے کے لئے جو درخت لگائے تھے کیا ہم اس میں اضافہ کرچکے ہیں یا ان کے لگائے جنگلات اور قدرتی جنگلات دونوں کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہر کام سرکار کی ذمہ داری سمجھ کر بے حس ہونے کے بجائے قدرتی ماحول بچانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔

سیمینار کے مہمان خصوصی یوسف فرہاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ صنعتی ترقی شروع ہونے کے بعد ہم نے اب تک نو بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈماحول کو دے چکے ہیں جبکہ دنیا میں موجود درخت صرف 2.6 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔دنیا کو بچانے کے لئے ہمیں 2050ء تک ایک کھرب درخت لگانے کی ضرورت ہے اگر ہم ایک کھرب درخت لگانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو دنیا انسانوں کے رہنے کے قابل رہے گی ورنہ ہماری زمین کا مستقبل شدید خطرے کا شکار ہوجائے گا۔خوشی اس بات کی ہے کہ معاشرہ اس تباہی سے آگاہ ہوچکا ہے اس لئے معاشرے کے ہر فرد کو ایک کھرب درخت لگانے کے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ اس سلسلے میں محکمہ جنگلات گزشتہ کئی سالوں سے کام کررہا ہے ملین ٹری پروجیکٹ کی پوری دنیا متعرف ہے۔ محکمہ جنگلات کے پاس جنگلی پود ے کافی مقدار میں موجود ہیں اور ضرورت کے حساب سے ہم یہ پودے تمام علاقوں کو فراہم کرنے پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کو بچانے کے لئے اے کے ڈی این کے ادارے اس وقت سے کام کررہے ہیں جب کسی کو اس بارے میں پتہ بھی نہیں تھا اس سلسلے میں اے کے آر ایس پی نے چترال کے مختلف علاقوں میں جنگلات لگائے ہیں جو کہ قابل تحسین کام ہے۔ اسماعیلی سیوک گزشتہ تین سالوں سے اس سلسلے میں آگاہی مہم اور پلانٹیشن کا جو کام شروع کرچکا ہے وہ بھی قابل تحسین ہے۔

آنریری سیکریٹری لوکل کونسل گرم چشمہ محمد ولی نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو ایک بہتر قدرتی ماحول فراہم کریں۔جس دن ہمارے بچے چپس کھانے کے بعد پلاسٹک پیکٹ کسی ڈسٹ بین میں ڈالیں اس دن ہم سمجھیں گے ہم اپنے بچوں کو ایک اچھے شہری ہونے کی تربیت فراہم کرچکے ہیں اور ہم اپنی دنیا کو بچانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

آخر میں پریذیڈنٹ لوکل کونسل گرم چشمہ جمیل احمد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیلی سیوک 2020 سے چترال میں کام کررہا ہے اس سلسلے میں ہم 2020 سے لے کر اب تک تقریبا ایک لاکھ ستر ہزار پودے صرف گرم چشمہ کونسل کے علاقوں میں لگا چکے ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔سیمینار میں تمام کاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علاقہ لٹکوہ کے عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔