گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا ہری پور ہزارہ کا مصروف ترین دورہ، اہم ملاقاتیں، بزنس کمیونٹی کا اظہار تشکر

پشاور(چترال ایکسپریس)گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں کسی بھی سطح پر ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، کمی ہے تو احساس ذمہ داری کی جسے دور کرکے تنظیم اتحاد ایمان کے رہنما اصولوں پر اگر ہم سچے دل سے قائم ہوگئے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کے ترقیافتہ ممالک کی صف میں پیش پیش ہوگا، نوجوانوں کو دینی اور عصری علوم کے ساتھ ساتھ ہنرمندی کی سوچ بھی اپنانا ہوگی، کاروباری طبقے کی مشکلات کو ختم کرنا ہوگا تاکہ معاشی اور معاشرتی حالات بہتری کی جانب گامزن ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ہری پور ہزارہ ڈویژن کے مصروف ترین دورے میں مختلف مواقعوں پر اپنے خطاب کے دوران کیا۔ گورنر حطار انٹر چینج پہنچے تو ہری پور حطار کی بزنس کمیونٹی کے سینکڑوں افراد نے گورنر کا پرتپاک استقبال کیا جسکے بعد وہ انہیں جلوس کی شکل میں مرکزی دفتر تک لے گئے، ہری پور انڈسٹریل ایسوسی ایشن کی دعوت پر تقریب میں شریک ہوئے۔ گورنر نے حطار انڈسٹریل ایسوسی ایشن کی مشکلات اور سفارشات سنیں اور اپنے خطاب میں کہا کہ وفاقی حکومت اور وزیراعظم محمد شہباز شریف کی کوشش ہے کہ وہ ملک کی صنعتی و تجارتی ترقی میں حائل روکاوٹیں ختم کریں اور میں شروع دن سے ملک کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ کھڑا ہوں، حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ملک کو کروڑوں روپے ٹیکس اور دیگر مد میں ادا کرتا ہے اس لیے ان کی مشکلات کے ازالے کے لیے تجاویز و سفارشات وفاقی حکومت اور وزیراعظم محمد شہباز شریف کے نوٹس میں لاونگا۔ گورنر نے قرشی انڈسٹریز کا دورہ کیا جہاں سی ای او قرشی سمیت دیگر سے ملاقات کی اور ان کی گارڈننگ سمیت مینوفیکچرنگ کوالٹی کا جائزہ لیا۔ گورنر نے قرشی گارڈن میں پودہ بھی لگایا اور دعا کی۔ گورنر کے ہمراہ موجود ایف پی سی سی آئی وفد میں شامل ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان نے قرشی انڈسٹریز کو چترال میں یونٹ لگانے کی پیشکش کی جسے گورنر نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ چترال کا شیشہ سیب، دیگر پھل اور سبزیوں کو ویلیو ایڈیڈ بنانے میں قرشی چترال کی عوام کی مدد کرے۔گورنر نے بعد ازاں ہری پور یونیورسٹی اور پاک آسٹریا یونیورسٹی کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں وی سیز کی جانب سے بریفنگ میں کارکردگی بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ گورنر کا کہنا تھا کہ ملک میں جدید اور معیاری تعلیمی نظام کی اشد ضرورت ہے جس میں سیرت کردار سازی اور مطالعہ کی خصوصی کلاسز ہوں ، اور طلبا و طالبات کے لیے عصری علوم کے ساتھ ساتھ ہنرمندی کی تربیت بھی فراہم کی جاسکے تاکہ وہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد نہ صرف ملک و قوم کے لیے کارآمد اور مفید سرمایہ ثابت ہوں بلکہ ڈگری کی اہمیت بھی اتنی ہو کہ انہیں انڈسٹری اور دیگر اداروں میں قابلیت کے مطابق جاب میسر ہوسکے۔ وی سیز نے گورنر کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے یونیورسٹیز کے لیے انکی سوچ اور تعاون پر خراج تحسین پیش کیا، وی سی ہری پور نے یونیورسٹی کی توسیع کے لیے مزید لینڈ مہیا کرنے کی تجویز پیش کی۔ گورنر حاجی غلام علی بعد ازاں ہری پور چیمبر کے سابق صدر سید صفدر زمان شاہ کی رہائش گاہ پہنچے جہاں ہزارہ کے روایتی گھوڑوں کے رقص اور روایتی کھیل گتکہ سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ تقریب میں گورنر کو پشتون ثقافت کا اہم حصہ قلہ اور چادر سمیت دیگر تحائف بزنس کمیونٹی کی جانب سے ان کو اور ان کے ساتھ آئے مہمانوں کو پیش کیے گئے۔پروقار عصرانہ دیا گیا جس میں ہری پور چیمبر ، بزنس کمیونٹی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے ممبران نے شرکت کی۔گورنر نے والہانہ استقبال پر ہری پور کی بزنس کمیونٹی سمیت سید صفدر زمان شاہ کا شکریہ ادا کیا اور تقریب میں موجود بزنس کمیونٹی کی مشکلات سنیں اور ان کے حل کے لیے متعلقہ اداروں سے رابطہ کرکے معاملات درست کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ دورے میں آخری پڑاؤ ہری پور چیمبر کا دورہ تھا جہاں صدر طیب سواتی ، نائب صدر فدا خان، جنرل سیکرٹری جواد علی، سینیئر نائب صدر ساجد نسیم،خواتین چیمبر کی شازیہ جدون، سیدہ خان، رفعت بی بی اور فرزانہ رحمان سمیت ہری پور چیمبر کے ایگزیکٹو ممبران، چیمبر کے سابق صدور ملک نظیر، حاجی منظور، فخر عالم، ڈاکٹر امجد سمیت دیگر عہدیداران اور ہری پور کی بزنس کمیونٹی کی کثیر تعداد سمیت ایبٹ آباد چیمبر کے صدر عبدالرشید خان، سابق صدر اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدور حاجی افتخار، ریاض خٹک اور دیگر نے استقبال کیا۔ ہری پور چیمبر کی تقریب میں مقررین نے گورنر کو مشکلات سے آگاہ کیا۔ اپنے خطاب میں گورنر حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ ہری پور ہزارہ ہر لحاظ سے پاکستان کا زرخیز ترین خطہ ہے بلکہ صوبے کا سب سے بڑا انڈسٹریل اسٹیٹ حطار یہاں کی پہچان ہے جہاں سے صنعتوں اور کاروبار کا جال دیگر علاقوں تک پھیلتا ہے۔ اس سرزمین نے ملک کے ہزاروں خاندانوں کو روزگار فراہم کرکے حکومتوں پر سے ایک بہت بڑے بوجھ کو ہلکا کیا اس لیے حکومتوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ ایسے علاقوں اور ایسے کاروباری طبقے کے مسائل کا فوری حل نکالیں تاکہ سہولت اور کامیابی کا یہ سلسلہ جاری رہ سکے۔ گورنر نے کہا کہ وفاقی حکومت پر عزم ہے اور ملک میں صنعت و تجارت کی ترقی کے لیے مشکل ترین فیصلے لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اپنی فیلڈ میں پوری تندہی سے کردار ادا کرتے رہنا ہوگا تاکہ ملک کی کشتی کو مسائل کے بھنور سے نکالنے میں کامیاب ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آج آپ کے سامنے اور صوبے کے عوام و بزنس کمیونٹی کی مشکلات کے خاتمے کے لیے موئثر آواز ہوں جو وفاقی و صوبائی حکومتوں سے آپ کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں رہیگا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔