صوبے کی موجودہ معاشی صورتحال اور مالیاتی اُمور کا جائزہ لینے کے لئے نگران وزیراعلی کی زیرصدارت اجلاس

پشاور (چترال ایکسپریس)وفاقی حکومت کی طرف سے خیبرپختونخوا کو مختلف فیڈرل ٹرانسفرز کے تحت فنڈز کی منتقلی میں تاخیر اور صوبے کے بقایا جات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صوبائی حکومت کو مالی مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے صوبے خصوصاً ضم اضلاع میں ترقیاتی و فلاحی اقدامات اور حکمرانی کا مجموعی عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔یہ بات نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی جس میں صوبے کی موجودہ معاشی صورتحال اور مالیاتی اُمور کا جائزہ لیا گیا اور متعلقہ حکام کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کوصوبے کی موجودہ معاشی صورتحال سے متعلق مختلف اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اکرام اﷲ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کوخیبرپختونخوا کے بجٹ برائے مالی سال 2022-23 ، اب تک کئے گئے اخراجات اور وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈز کی منتقلی میں تاخیر کے علاوہ صوبے کے آئینی حقوق کی عدم ادائیگی پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں بھی صوبے کے 61.89 ارب روپے وفاق کے ذمہ واجب الادا ہیں ۔رواں بجٹ میں ضم اضلاع کے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص 50 ارب روپے میں سے پہلے چھ ماہ میں صرف 5.50 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران صوبے کے اپنے مالی وسائل میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تاہم یہ وسائل صوبے کی ضروریات کیلئے ناکافی ہیں اور صوبے کے بجٹ کا زیادہ تر انحصار فیڈرل ٹرانسفرز پر ہے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈز کی منتقلی میں غیر معمولی تاخیر اور صوبے کے جائز حقوق خصوصاً پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مالی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ صوبے کو مالی مشکلات سے نکالنے اور ترقیاتی و فلاحی اقدامات کی بروقت تکمیل کیلئے وفاق سے جڑے مالی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے صوبے کو درپیش مالی مشکلات خصوصاً فیڈرل ٹرانسفرز کے تحت صوبے کے جائز اور آئینی شیئر کی عدم ادائیگی کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اُٹھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے جائز حقوق حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے اور وفاقی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ مو¿ثر انداز میں اُٹھایا جائے گا ۔ نگران وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی حکومت کی بچت مہم پر مو¿ثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ۔ اُنہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت موجودہ مالی صورتحال میں غیر ضروری اخراجات کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔ تمام صوبائی اداروں اور محکموں کو بچت مہم کے تحت مجوزہ اقدامات پر عمل درآمد کرنا ہو گا اور دستیاب وسائل کادانشمندانہ استعمال یقینی بنانا ہو گا۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کا صوبے میں انضمام کے بعد وہاں پر تیز رفتار ترقیاتی عمل کا سلسلہ کسی صورت متاثر نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ یہ علاقے کئی دہائیوں سے پسماندگی اور عدم توجہ کا شکار رہے ہیں ، اب یہ وقت کی اشد ضرورت ہے کہ وفاق اور تمام وفاقی اکائیاں ان علاقوں کی پسماندگی کو ختم کرنے اور اُنہیں قومی دھارے میں لانے پر خصوصی توجہ دیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔