ریشن میں عوامی جلسہ بجلی کی رائلٹی اور دوسرے مراعات دینے کا مطالبہ ۔

اپرچترال (ذاکرمحمدزخمی)اتوار5فروری کوعوام ریشن کا ایک جلسہ ریشن پولو گراونڈ میں منعقد ہوا جس میں ریشن کے عوام اور نمائندہ گاں نے بھر پور شرکت کی ۔جلسہ منعقد کرنے کا مقصد ریشن پاور ہاؤس تعمیر ہونے سےریشن گاوں کو پہنچنے والے نقصانات کا رائلٹی کی صورت میں ازالہ کرنے کا مطالبہ تھا۔اس جلسے کی صدارت ممتاز سوشل ورکر ،پاور کمیٹی کے چیرمین جانے پہنچانے شخصیت  نادرجنگ  نے کی۔مقررین جن میں محمد وزیر،محمد اسلم شیروانی،عارف اللہ وغیرہ شامل تھے ان کا کہنا تھا کہ ریشن بجلی گھر کی تعمیر سے جہاں اپر چترال کو بے پناہ فوائد حاصل ہوئے ہیں وہاں ریشن گاوں کو اتنی ہی مسائل اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس وقت سابق ایم این اے شہزاہ افتخار الدین کی خصوصی کاوشوں سے وزیر اعظم پاکستان کی حکم پر وفاقی وزیر توانائی ایجینئر خرم دستگیر ،گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی ،پیسکو اور پیڈو کے اعلی سربراہاں کی موجودگی میں نیشنل گریڈ سے اپر چترال اور کوہ کو بجلی فراہم کرنے کے بارے ایک اہم ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔۔جو خوش آئیند ہے اس کے لیے ہم ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس جس نے بھی کردار ادا کیاہے۔جس تندہی سے موجودہ حکومت عوامی مشکلات کے خاطر مسلے کی حل کرنے پر توجہ دی ہے۔ وہاں ریشن کے عوام کی تحفظات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے تھا عوام ریشن کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ریشن بجلی گھر تعمیر ہونے کے بعد پیدا شدہ مسائل پر توجہ نہ دینے سے ریشن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔تعمیر کے وقت ٹنل بناتے ہوئےہزاروں ٹن ملبہ ریشن نالے میں ڈالے گئے اور جگہ جگہ جیب ایبل پل تعمیر کے گئے۔پھیر 2013 کو جب ریشن نالے میں سیلاب ایا تو یہ پل سیلابی ریلے کے راہ میں رکاوٹ بنے رہے ۔اس وجہ سےسیلابی ریلے کی رخ تبدیل ہو کر ہزاروں ٹن ملبے کے ساتھ قرب و جوار کے گاؤں میں داخل ہوکر قابل کاشت ارضی ،گھر اور کئی مکانات کو ملیہ میٹ کیے ۔ریشن پاور ہاؤس تعمیر ہونے سے پہلے اس قسم کی مثال نہیں ملتی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پاور ہاؤس کی تعمیر سے آب نوشی اور آب پاشی کے نظام بھی بری طرح متاثر ہوئے اور ہائی وولٹیج کھمبے آبادی میں گزارنے سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ریشن کے عوام تسلسل سے اپنے تحفظات سے بالائی حکام کوآگاہ کرتے رہے ہیں۔لیکن اب تک اس پر توجہ نہ دی گئی۔ اخرمیں متفقہ قرار داد کے ذریعے مرکزی اور صوبائی حکومت سے جو مطالبہ کیا گیا۔ان میں چیدہ چیدہ نکات ذیل ہیں۔زمینی حقائق کی روشنی میں ریشن اور مضافاتی علاقے کو حالیہ ایم او یو سے مستثنی قرار دیکر ریشن اور مضافات کے لیے پیڈو کے موجودہ ٹیرف کو برقرار رکھا جائے۔بارہ مہینے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔پاور ہاؤس کالونی سے علاقہ ریشن کو بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ہائی وولٹیج لائینوں کو آبادی اور قابل کاشت زمینات سے دور موزوں جگہوں پر نصب کی جائے ۔ریشن کو مزید نقصانات سے محفوظ بنانے کے لیے نالے کے دونوں اطراف حفاظتی پُشتیں تعمیر کی جائے۔ائینِ پاکستان کے مطابق 1999 سے پاور ہاؤس کی امدنی کا 10% ریشن کو رائلٹی کے طور پر دی جائے۔ اس موقع پرریشن کے معروف سماجی کارکن حاجی عبدالرب جو اس وقت پشاور میں ہے نے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنے جائز اور قانونی حق کے لیے ہر فوروم پر آواز اٹھانے کے لیے تیار ہیں اور آواز اٹھاتے رہینگے اور انشاء الله موجودہ حکومت سے اس مسلے کو حل کرانے میں بھر پور کردار ادا کرینگے کیونکہ ریشن اپر چترال میں سب سے متاثر شدہ گاوں ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ بجلی گھر تعمیر کے بعد پیدا شدہ مسائل پرتوجہ نہ دینا اور حل تلاش نہ کرنا ہے ۔عبدالرب نے سابق ایم این اے شہزاہ افتخار الدین کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی پرخلوص جدوجہد سے اپر چترال اور کوہ کا دیرینہ مسلہ حل ہوا ۔اور امید ظاہر کی کہ ریشن کا یہ اہم مسلہ بھی موجودہ حکومت سے حل کرانے میں بھی شہزاہ افتخار الدین بھر پور کردار ادا کرینگے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔